نیوزی لینڈ: خاتون پولیس اہلکاروں کیلئے حجاب متعارف

نیوزی لینڈ: خاتون پولیس اہلکاروں کیلئے حجاب متعارف

نیوزی لینڈ میں مسلمان خواتین پولیس اہلکاروں کے لیے حجاب متعارف کروادیا گیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اب نیوزی لینڈ میں مسلمان خواتین پولیس اہلکار اپنے یونیفارم کے ساتھ حجاب پہن سکیں گی۔
اس حوالے سے نیوزی لینڈ پولیس کی ترجمان نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد زیادہ سے زیادہ مسلم خواتین کو پولیس میں شمولیت کی ترغیب دینا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پولیس میں شمولیت اختیار کرنے والی زینا علی پہلی خاتون ہوں گی جو اپنے یونیفارم کے ساتھ حجاب بھی پہنیں گی۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے ساتھ ساتھ برطانیہ میں لندن میٹروپولیٹن پولیس اور اسکاٹ لینڈ پولیس کے پاس بھی خواتین پولیس اہلکاروں کے لیے حجاب پہننے کا آپشن موجود ہے۔
لندن میں حجاب کے استعمال کی منظوری سال 2006 جبکہ اسکاٹ لینڈ میں اس کی منظور سال 2016 میں دی گئی۔
دریں اثنا آسٹریلیا میں وکٹوریہ پولیس کے لیے ماہاسکر نامی پولیس افسر نے 2004 میں اپنے یونیفارم کے ساتھ حجاب پہنا تھا۔
رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ پولیس کا کہنا ہے کہ خواتین اہلکاروں کے لیے حجاب کو لانے کا عمل سال 2018 سے جاری ہے۔
زینا علی نے ہی یونیفارم کے ساتھ حجاب پہننے کی درخواست کی تھی۔
زینا علی اوشیانا کی ریاست فیجی میں پیدا ہوئیں لیکن بچپن میں ہی وہ نیوزی لینڈ منتقل ہوگئی تھیں۔
انھوں نے بتایا کہ وہ کرائسٹ چرچ حملے کے بعد پولیس فورس میں شمولیت اختیار کرنا چاہتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ مسلم خواتین کو پولیس میں آنے کی ضرورت ہے جو لوگوں کی مدد کریں۔
زینا نے کہا کہ انھیں اچھا لگ رہا کہ ہے کہ وہ باہر جائیں گی اور لوگوں کو نیوزی لینڈ پولیس یونیفارم کے ساتھ حجاب دکھائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ دیکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ مسلم خواتین پولیس میں شمولیت اختیار کرنا چاہیں گی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں