مسجدیں کھلنے میں مسلمانوں کو دارالعلوم دیوبند کا ساتھ دینا چاہئے

مسجدیں کھلنے میں مسلمانوں کو دارالعلوم دیوبند کا ساتھ دینا چاہئے

عالمی روحانی تحریک کے سربراہ مولانا حسن الہاشمی نے کہا کہ کرونا وائرس کے سلسلے میں جو بھی جدوجہد ہمارے ملک میں ہورہی ہے، اس میں ہندوستان کے سبھی باشندوں نے ذمہ داری نبھائی ہے اور مسلمانوں نے اس سلسلے میں اہم رول ادا کیاہے۔
ایک فرد واحد کی غلطی کی وجہ سے تبلیغی جماعت پر اور مسلمانوں پر جو الزام آیا تھا اور اس غلطی کو میڈیا نے نمک مرچ لگاکر جو دہشت گرد قسم کے چینل ہیں، اس غلطی کو ایسا اٹھادینا سراسر ظلم تھا اور ایک طرح کی دہشت گردی تھی۔ مولانا نے کہا لیکن اس وائرس کو ختم کرنے کے سلسلے میں سرکار کی نیت صاف نہیں ہے وہ اس وبا پر بھی سیاست کرنے کے موڈ میں نظر آتی ہے۔
مولانا نے کہاکہ جب لاک ڈائون کھول دیا گیا تھا تو مسجدوں پر سے بھی پابندی ہٹادینی چاہئے تھی۔ مولانا نے کہا کہ مسجدیں آباد ہوںگی تو ہندوستان کو اس وبا سے نجات ملے گی۔ مولانا نے کہا کہ لاک ڈائون پر جتنا فائدہ ہوا تھا شراب کی دوکانیں کھلنے سے اس سے دوگنا نقصان ہوا ۔ ہم سرکار کے ساتھ شرابیوں سے بھی یہ درخواست کرتے ہیں کہ جب ملک کی سلامتی اور بقا کے لئے مسلمان مسجدوں میں آنا چھوڑسکتے ہیں تو تم لوگ شراب کیوں نہیں چھوڑ سکتے۔
مولانا نے کہا کہ آنے والے وقت میں کانوڑ کا سلسلہ بھی شروع ہوگا ، سرکار کو چاہئے کہ اس سلسلے میں پابندی لگائے کیوں کہ کانوڑیئے پورے ملک سے آتے ہیں ، ان کی چلت پھرت سے کرونا وائرس بہت پھیلے گا اور پھر تلافی کی کوئی صورت نہیں رہے گی۔
مولانا نے کہا کہ مسلمان بہت دھوکے کھاچکے ہیں اور آزادی کے بعد سے مسلسل دھوکے کھارہے ہیں اور دھوکے اپنے ہی لوگ دیتے ہیں اس لئے مسلمانوں کو آنکھیں موند کر اب زندگی نہیں گزارنی چاہئے۔
مولانا نے کہا کہ تبلیغی جماعت پر سرکار نے ایک دم شکنجہ کسا تھا اور کچھ پابندیاں عائد کی تھیں اور اس کے ذمہ داروں کی سی بی آئی جانچ وغیرہ کی بھی بات سامنے آئی تھی لیکن اس کے بعد اب سرکار اس سلسلے میں نرم ہوگئی ہے، یہ نرمی کوئی بڑی سازش بھی ہوسکتی ہے ۔ جب کہ اس جماعت کے ایک ذمہ دار اعلیٰ ابھی تک سرکار کی نگرانی میں ہیں اور مسلمان صورت حال سے قطعاً بے خبر ہیں۔ مسلمانوںکو ہوشیار رہنا چاہئے۔
مولانا نے کہاکہ اس وقت تمام علماء کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ مدارس کو اور مساجد کو پوری طرح کھلوانے میں متفق ہوجائیں باقی دوسری طرف دھیان دینا ضروری نہیں ہے ۔ مولانا نے کہاکہ تمام مسلمان موجودہ حالات میں اس شعر کو پیش نظر رکھیں ۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں