استقبال رمضان اور کورونا

استقبال رمضان اور کورونا

ماہ رمضان آن پہنچا۔ یہ وہ مقدس مہینہ ہے جس میں عمل قلیل پر بھی جزائے جلیل عطا کی جاتی ہے۔
رمضان المبارکے لیے پورے سال جنت کو سنورا اور نکھارا جاتا ہے پھر جب یکم رمضان المبارک کا دن آتا ہے تو خوشبو سے لبریز معطر ہوائیں چلتی ہیں۔ خداتعالی اپنے پیارے بندوں پر ہزاروں بیش قیمت نعمتوں کا لامحدود و لامتناہی سلسلہ ہمہ وقت ابرِ رحمت کی صورت میں رکھتا ہے۔ اگر ہم اس کی عطاؤں اور بخششوں کے احسان عظیم کے حق کو ادا کرنے کا تصور کریں تو تمام عمر نہیں کرپاسکتے۔ خدا کی انہی نعمتوں میں سے رمضان المبارک بھی عظمتوں اور برکتوں والا متبرک مہینہ ہے۔ ہمیں ماہ رمضان المبارک کا استقبال خالص اور سچی توبہ کے ذریعہ کرنا چاہئے اور اس کے پیغام و مقصد کو اپنے ذہن میں تازہ کریں تا کہ اس کی برکات سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں اور اس بات کا پختہ ارادہ کریں کہ ہم اس ماہ مبارک میں اپنے اندر تقویٰ کی صفت پیدا کرنے کی کوشش کریں گے جو روزہ کا مقصود ہے۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد سے متعلق معمولات کی تجدید کریں پھر ان معمولات کی فہرست بھی بنالیں جنہیں رمضان المبارک میں ادا کرنا ہے۔ اگر آپ کے ساتھ تقاضے ہیں اور عبادت کے لیے خود کا بالکل فارغ نہیں کرسکتے تو پھر یہ دیکھیں کہ کن کن کاموں کی خاطر چھوڑ سکتے ہیں اور کن کن مصروفیات کو مؤخر کرسکتے ہیں۔
اس ماہ مبارک میں ہم اپنی زندگی، صحت اور جوانی میں فرصت کو غنیمت جانیں اپنے سارے گناہوں سے سچی توبہ کریں۔ معاشرتی روابط اور حقوق پر خالص طور سے دھیان دیں کسی کا کوئی قرض یا دعویٰ ہے تو اسے فورا چکادیں اور معاملے کا تصفیہ کرلیں۔
اللہ پاک نے ماہ رمضان کے عنوان سے اپنے بندوں کو ایک ایسا مہینہ عنایت کیا ہے جس میں وہ اپنے بندوں کو روزہ و نماز اور صدقات کے ذریعے اپنے بے حد قریب آنے کا موقع نصیب فرماتا ہے۔ اللہ پاک کے نیک بندے اس مبارک مہینے میں اپنی مسلسل عبادت و اطاعت سے اپنے مہربان کو راضی کر کے رحمت، مغفرت، نجات اور جنت کی بشارت حاصل کرتے ہیں۔ ماہ رمضان اہلِ ایمان کے لیے بہار کا موسم ہے لیکن اس بار رمضان گزشتہ رمضان کے مہینوں سے بہت مختلف ہے۔ اس بار کا رمضان المبارک عالم اسلام کے مسلمانوں کے لیے مزید آزمائشوں بھرا ہوگا۔ ایسا کوئی ماہ رمضان ہم نے اس سے پہلے نہیں دیکھا ہے اور نہ ہی سنا ہے۔ پوری دنیا اس وقت کو رونا جیسے وبائی مرض کا شکار ہے جہاں اس کی وجہ سے سماجی اور معاشرتی پریشانیاں ہیں۔ وہیں مذہبی عبادات و رسومات کی ادائیگی میں بھی مشکلات ہیں۔ متعدی بیماری نے پوری دنیا کو مجبور کردیا ہے کہ وہ اپنے اپنے گھروں میں قید ہو کر رہیں۔ تقریباً دنیا بھر کی عبادت گاہیں بند کردی گئی ہیں۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ مسجدِ حرام، مسجد نبوی، مسجد اقصی سمیت دنیا کی تمام مساجد میں عام لوگوں کا داخلہ ممنوع ہے۔ رمضان کا پہلا ہفتہ تو پوری طرح لاک ڈاؤن کے سایہ میں گزرے گا، اگلے دنوں میں بھی تقریبا اسی سے ملتی جلتی صورتحال ہوگی۔ سب سے مقدم انسانی آبادی کا وجود اور بقاء ہے۔ ہم بحیثیت مسلمان اس بات پر پورا یقین رکھتے ہیں کہ دنیا میں جو کچھ بھی ہوتا ہے منجانب اللہ ہے اور اس کی حکمت کے تحت ہوتا ہے۔ ایسے میں ہمیں کیا کرنا چاہئے اس کے لیے صرف حکومت نے ہم کو ہدایتیں نہیں دی ہیں بلکہ ہمارے دین نے بھی ہماری رہنمائی کی ہے۔ بلاشبہ بیماری بھی اللہ کی طرف سے ہے اور شفا بھی اسی کی طرف سے ہے۔ یہاں اس بات کا اظہار بھی ضروری ہے کہ معمولات زندگی کے مفلوج ہوجانے کی وجہ سے اس بار عام طور پر لوگ مالی اعتبارسے تنگی اور پریشانی کا شکار ہیں۔ جن لوگوں کو اللہ پاک نے آسانیاں دے رکھی ہیں ان کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے اردگرد کے لوگوں کا خاص خیال رکھیں اور جہاں تک ممکن ہو ایک دوسرے کی مدد کریں۔
ماہ صیام میں زیادہ لوگ مساجد کا رخ کرکے اپنا وقت ذکر و اذکار میں صرف کرتے ہیں اور نماز عشاء میں تراویح کا اہتمام کرتے ہیں مگر کورونا کے متعدی وباء ہونے کے باعث بہت سی احتیاطوں کے ساتھ مساجد میں نماز تراویح کی اجازت دی گئی ہے، اس پر عمل درآمد وقت کا تقاضا ہے۔ اس وقت عقل مندی اسی میں ہے کہ ہر حال میں لاک ڈاؤن کی پابندی کی جائے۔ ہم لاک ڈاؤن پر عمل کرتے ہوئے خلوص دل سے اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرسکتے ہیں۔ خود حضور اکرم کی ہدایت ہے کہ ایسی بیماریوں سے بچنے کے لئے شریعت میں گنجائش موجود ہے۔ یقینا دو ماہ سے جاری لاک ڈاؤن کی آزمائش میں مبتلا انسانوں کے لیے رمضان اس بار بھی رحمت و برکت کا مہینہ ثابت ہوگا۔ ان شاء اللہ ماہ رمضان کی برکتوں سے اس وباء سے نجات مل جائے گی۔ اپنے گھروں میں محفوظ رہیں اور اگر مسجد میں بھی جائیں تو حکومت کی گائیڈلائن کی تعمیل کرتے رہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں