شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

بھارت کے تازہ شہریت قانون مسلمانوں کی توہین ہے

بھارت کے تازہ شہریت قانون مسلمانوں کی توہین ہے

زاہدان (عبدالحمید ڈاٹ نیٹ) اہل سنت ایران کے ممتاز دینی و سماجی رہ نما نے مودی سرکار کے تازہ شہریت قانون کو ایک واضح امتیازی سلوک یاد کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کی توہین قرار دی۔ مولانا عبدالحمید نے امتیازی رویوں کے بھیانک نتائج پر حکومتوں کو وارننگ دیتے ہوئے انہیں ظلم و امتیازی رویوں سے لڑنے کا مشورہ دیا۔

سنی آن لائن اردو نے مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، مولانا نے ستائیس دسمبر دوہزار انیس کو زاہدان میں نماز جمعہ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے کہا: بھارت دنیا کے بہترین ممالک میں شمار ہوتاتھا جہاں آزادی اور جمہوریت کا راج تھا، لیکن یہ اس زمانے کے مسلمانوں کی بدقسمتی ہے کہ نرندرا مودی جیسے انتہاپسند اور متعصب شخص اس ملک کا وزیر اعظم بن چکاہے۔

انہوں نے مزید کہا: جب سے بھارت کے موجودہ وزیراعظم اقتدار میں آچکاہے، مسلمانوں کے مسائل بھی شدت اختیار کرچکے ہیں؛ کئی عشروں کے بعد کشمیریوں کی خودمختاری اور قانونی آزادی ان سے چھین لی گئی اور اب یہ امتیازی بل پاس ہوا ہے جس نے مسلمانوں کو نظرانداز کیا ہے۔

صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: انڈیا اگر دیگر ملکوں سے جلاوطن مہاجرین کو قبول نہیں کرسکتاہے، اس حوالے سے ایک ایسے قانون کو منظور کرانا چاہیے تھا جو تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے یکسان ہوتا؛ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ غیرمسلموں کو شہریت دی جائے اور مسلمانوں کو مسترد کردیا جائے۔ اسی لیے بھارت کا نیا شہریت قانون ایک واضح ظلم اور امتیازی سلوک ہے جو تمام مسلمانوں خاص کر مسلمانانِ ہند کی توہین ہے۔

مولانا عبدالحمید نے واضح الفاظ میں کہا: مسٹر مودی کیوں عقل سے کام نہیں لیتاہے اور اپنی امتیازی پالیسیوں اور منصوبوں سے بھارت کو بدامنی کی جانب دکھیل رہا ہے؟! بھارتی حکمرانوں اور بھارت کے ہندووں اور غیرمسلموں کو میرا پیغام ہے کہ اپنے ملک کو بدامن نہ کریں۔

امتیازی سلوک کے منفی اثرات پر وارننگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا: امتیازی سلوک کسی بھی ملک اور سماج میں بدامنی کا باعث بن جاتاہے۔ یہ انتہائی غلط سوچ اور پالیسی ہے کہ حکومتیں سمجھتی ہیں بندوق اٹھاکر زبردستی سے امن بحال کرسکتی ہیں، کسی بھی ملک میں پائیدار امن انصاف اور امتیازی سلوک کے خاتمے سے حاصل ہوجاتاہے۔

خطیب اہل سنت زاہدان نے زور دیتے ہوئے کہا: امتیازی سلوک اسلام کے نقطہ نظر سے بھی اور عقل و منطق اور بین الاقوامی قوانین کی رو سے مذموم اور مردود ہے، یہ قوموں اور حکومتوں کے مفادات کے خلاف ہے۔

انہوں نے حکومتوں کو امتیازی سلوک کی بیخ کنی کی دعوت دیتے ہوئے کہا: تمام ملکوں اور حکومتوں کو چاہیے کم از کم اپنے ہی مفادات اور امن کی خاطر ظلم اور امتیازی سلوک کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ اتحاد اور امن نعرے لگانے اور زبان و دعوے سے حاصل نہیں ہوسکتا۔ نعروں اور دعووں کا میدان بہت چھوٹا ہے، اتحاد حقیقی اور عملی ہونا چاہیے، عمل سے اس کا ثبوت دینا چاہیے۔

چین اور میانمار حکومتوں کے رویے مسلمانوں سے انصاف کے خلاف ہیں
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے زاہدان کے سنی نمازیوں سے اپنے خطاب میں چین اور میانمار میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے حکومتی مظالم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: میانمار اور چین کی حکومتیں مسلمانوں کے خلاف انسانیت سے دور برتاو ¿ کرتی ہیں اور ان پر مظالم کے ایسے پہاڑ توڑے جارہے ہیں جن کے تذکرہ سے انسان کا سر شرم سے جھک جاتاہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا: چین و میانمار کی حکومتیں کیوں انسانی اصول اور حقوق کو پامال کرتی ہیں؟ ان جرائم سے پتہ چلتاہے کہ جب انسان اپنی فطرت سے دور ہوجائے، کس قدر ظالم اور رحم سے خالی ہوجاتاہے۔

مسلمانوں کی بے بسی؛ اختلافات اور مفادات کی وجہ سے حکمران دفاع سے عاجز
ممتاز عالم دین نے اپنے خطاب کے آخر میں مسلم حکمرانوں کی کمزور ی و بے بسی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: مسلم ممالک کے پاس ہوسکتاہے قوت ہو، لیکن اختلافات اور تفرقہ کی وجہ سے اور اپنے ہی مفادات کی خاطر یہ ممالک مسلمانوں کے حقوق کا دفاع نہیں کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: آج ہوسکتاہے کسی جگہ غیرمسلم مسلمانوں کا دفاع کریں، لیکن مسلمان خود ایک دوسرے کے حقوق کا دفاع نہیں کرتے ہیں۔ ہماری امید یہی ہے کہ اللہ تعالی خود مظلوم مسلمانوں کا دفاع کرے اور ان کے حالات میں بہتری لائے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں