مولانا ڈاکٹر مفتی عبدالواحد کا وصال

مولانا ڈاکٹر مفتی عبدالواحد کا وصال

۲۲/جون ۲۰۱۹ء کو لاہور میں دور حاضر کے ایک بڑے محقق عالم دین، بقیۃ السلف، حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالواحد صاحب انتقال فرما گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون!
مولانا ڈاکٹر عبدالواحد لاہور میں یک/ جنوری ۱۹۵۰ء کو پیدا ہوئے۔ ابتدائی عمر میں قرآن مجید حفظ کیا۔ پھر سکول و کالج کی تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور سے ۱۹۷۴ء میں ایم بی بی ایس کیا۔ ایم بی بی ایس کے بعد جامعہ مدنیہ لاہور میں دینی تعلیم کی تکمیل کی اور ۱۹۸۳ء میں وفاق المدارس کا امتحان پاس کیا۔ جامعہ مدنیہ میں حضرت مفتی عبدالحمید صاحب و حضرت قاری عبدالرشید سے تخصص فی الافتاء کیا۔ جامعہ مدنیہ، جامعہ دارالتقویٰ، جامعہ احیاء العلوم لاہور میں تدریس کی خدمات انجام دیں۔ جامعہ مدنیہ میں ۱۹۸۳ سے ۲۰۰۲ء اور جامعہ دارالتقویٰ میں ۲۰۰۳ء سے ۲۰۱۹ء تک افتاء اور تخصص کی تدریس کی خدمات سرانجام دیں۔ اس وقت آپ کا ملک کے چوٹی کے محقق مفتیان میں شمار ہوتا تھا۔ آپ کے فتویٰ کو قدر و منزلت کی نگاہوں سے دیکھا جاتا اور اس دور کے مفتیان آپ کے فتویٰ کو حجت کا مقام دیتے تھے۔
آپ کا بیعت کا تعلق حضرت مولانا سیدحامد میاں سے تھا جو آپ کے استاذ بھی تھے۔ ان کے بعد حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوری کے خلیفہ مجاز حضرت سید نفیس الحسینی سے بیعت ہوئے اور آپ سے خلافت سے سرفراز ہوئے۔ آپ دو درجن سے زائد کتب و رسائل کے مصنف تھے۔ آپ کے قیمتی، علمی مضامین اس کے علاوہ ہیں۔ تفسیر فہم القرآن آپ نے چار جلدوں اور فہم حدیث تین جلدوں، مسائل بہشتی زیور دو جلدوں میں لکھی۔ آپ کے ۴۱/مضامین کا مجموعہ ”فقہی مضامین“ کے نام سے چھپا ہوا موجود ہے۔ اس دور کے متجددین کے خلاف آپ کا وجود درہئ عمر کی حیثیت رکھتا تھا۔ حضرت قبلہ مولانا مفتی عبدالواحد صاحب کو اللہ تعالی نے احقاق حق و ابطال باطل کے لئے ایسے طور پر اپنی بارگاہ میں قبول کیا کہ وہ بلاخوف لومۃ لائم ہر باطل کے خلاف ننگی تلوار بن جاتے تھے۔ لیکن اس تمام تحقیق و تدقیق، دلائل، اثبات و ابطال میں ہمیشہ عالمانہ شان برقرار رہتی۔ آپ کا قلم کسی کی تردید میں بھی دل آزار و عامیانہ انداز اختیار نہ کرتا۔ آپ دلائل سے قائل کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے جن کے متعلق بھی قلم اٹھایا وہ آپ کے دلائل کی معقولیت اور وزن کے قائل ہوئے۔ ان کی تائید و تردید سب خلوص کا پرتو لئے ہوتی تھی۔ آپ کے مخالف بھی آپ کی اس وصف کے مداح نظر آتے ہیں۔
آپ نے پینتیس سال فتویٰ نویسی میں گزارے۔ اس وقت آپ عدیم النظیر محقق شمار ہوتے تھے اور اہل علم حضرات کی نظروں میں وقیع درجہ پر آپ فائز تھے۔ آپ کے شاگرد حضرت مولانا مفتی محمد شعیب راوی ہیں کہ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لئے حضرت مفتی عبدالواحد اس وقت مقام رفیع رکھتے تھے۔ مفتی محمد شعیب صاحب کو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت چوبرجی یونٹ کی ذمہ داری تفویض ہوئی تو حضرت مفتی صاحب مرحوم نے اسے سعادت کی بات قرار دیا۔ مفتی مرحوم نے مرزا قادیانی اور بہائی فرقہ کے خلاف بھی جاندار علمی مضامین تحریر کئے۔ فقہ حنفی کی آر میں تحفظ ناموس رسالت قانون میں تبدیلی کی کوششوں کے سامنے آپ کے قلم ترجمان حق نے بند باندھا۔ اس موضوع پر آپ کے رشحات قلم نے غامدی، متجددین و ملحدین پراوس ڈال دی۔ اس موضوع پر آپ کا مقالہ مطبوعہ عام مل جاتا ہے۔ مولانا مفتی محمد شعیب صاحب کی روایت کے مطابق عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی شائع کردہ ساٹھ جلدوں پر مشتمل احتساب قادیانیت کے سیٹ کو ادارہ کے لئے مہیا کرنے کا حکم دیا۔ جس کی تعمیل ہوئی۔ فقیر اپنے لئے یہ اعزاز کی بات سمجھتا ہے کہ آپ ایسے حجۃ اللہ شخص نے ”چمنستان ختم نبوت کے گلہائے رنگارنگ“ کو مسلسل زیر مطالعہ رکھا اور بسا اوقات اس کو پڑھوا کر سنتے بھی تھے۔
۲۲/جون کو وصال فرمایا۔ غازی علم الدین شہید کے احاطہ قبرستان میانی شریف میں رحمت حق کے سپرد ہوئے۔ حق تعالیٰ اپنے شایان شان رحمت سے ان کی مزار مقدس کو شرابور فرمائیں اور ان کے شاگردوں کو ان کے جادہئ حق پر چلنے کی توفیق رفیق فرمائیں۔ آمین!


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں