توضیح القرآن

آسان ترجمہ قرآن۔ سورۃ الانعام آیات ۵۱-55

آسان ترجمہ قرآن۔ سورۃ الانعام آیات ۵۱-55

وَأَنذِرْ بِهِ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَن يُحْشَرُوا إِلَىٰ رَبِّهِمْ ۙ لَيْسَ لَهُم مِّن دُونِهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ ﴿٥١﴾ وَلَا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ ۖ مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَيْءٍ وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِم مِّن شَيْءٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ ﴿٥٢﴾ وَكَذَٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُم بِبَعْضٍ لِّيَقُولُوا أَهَـٰؤُلَاءِ مَنَّ اللَّـهُ عَلَيْهِم مِّن بَيْنِنَا ۗ أَلَيْسَ اللَّـهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَ ﴿٥٣﴾ وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ ۖ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَىٰ نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ۖ أَنَّهُ مَنْ عَمِلَ مِنكُمْ سُوءًا بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِن بَعْدِهِ وَأَصْلَحَ فَأَنَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٥٤﴾ وَكَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ وَلِتَسْتَبِينَ سَبِيلُ الْمُجْرِمِينَ ﴿٥٥﴾

ترجمہ:
اور (اے پیغمبر!) تم اس وحی کے ذریعے اُن لوگوں کو خبردار کرو جو اس بات کا خوف رکھتے ہیں کہ ان کو ان کے پروردگار کے پاس ایسی حالت میں جمع کر کے لایا جائے گا کہ اس کے سوا نہ ان کا کوئی یار و مددگار ہوگا، نہ کوئی سفارشی(۱)، تا کہ وہ لوگ تقویٰ اختیار کرلیں۔[۵۱]
اور اُن لوگوں کو اپنی مجلس سے نہ نکالنا جو صبح و شام اپنے پروردگار کو اس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے پکارتے رہتے ہیں۔(۲) ان کے حساب میں جو اعمال ہیں ان میں سے کسی کی کہ ذمہ داری تم پر نہیں ہے، اور تمہارے حساب میں جو اعمال ہیں اُن میں سے کسی کی ذمہ داری اُن پر نہیں ہے جس کی وجہ سے تم انہیں نکال باہر کرو، اور ظالموں میں شامل ہوجاؤ۔[۵۲]
اسی طرح ہم نے کچھ لوگوں کو کچھ دوسروں کے ذریعے آزمائش میں ڈالا ہے(۳)تاکہ وہ (ان کے بارے میں) یہ کہیں کہ: ’’کیا یہ ہیں وہ لوگ جن کو اللہ نے ہم سب کو چھوڑ کر احسان کرنے کے لئے چنا ہے؟(۴)‘‘ کیا (جو کافر یہ بات کہہ رہے ہیں اُن کے خیال میں) اللہ اپنے شکرگزار بندوں کو دوسروں سے زیادہ نہیں جانتا؟[۵۳]
اور جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو ان سے کہو: ’’سلامتی ہو تم پر! تمہارے پروردگار نے اپنے اوپر رحمت کا یہ معاملہ کرنا لازم کرلیا ہے کہ اگر تم میں سے کوئی نادانی سے کوئی برا کام کر بیٹھے، پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔[۵۴]
اور ہم اسی طرح نشانیاں تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں، (تا کہ سیدھا راستہ بھی واضح ہوجائے) اور تا کہ مجرموں کا راستہ بھی کھل کر سامنے آجائے۔[۵۵]

حواشی:
(۱) یہ در حقیقت مشرکین کے اس عقیدے کی تردید ہے کہ وہ اپنے دیوتاؤں کو اپنا مستقل سفارشی سمجھتے تھے۔ لہذا اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اس اشاعت کی تردید نہیں ہوتی جو آپ اللہ تعالی کی اجازت سے مؤمنوں کے لئے کریں گے۔ کیونکہ دوسری آیتوں میں مذکور ہے کہ اللہ تعالی کی اجازت سے شفاعت ممکن ہے (مثلاً دیکھئے: سورہ بقرہ آیت نمبر ۲۵۵)
(۲) قریش مکہ کے کچھ سرداروں نے یہ کہا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد غریب اور کم حیثیت قسم کے لوگ بکثرت رہتے ہیں۔ ان کے ساتھ آپ کی مجلس میں بیٹھنا ہماری توہین ہے۔ اگر آپ ان لوگوں کو اپنی مجلس سے اُٹھادیں تو ہم آپ کی بات سننے کے لئے آسکتے ہیں۔ اس کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی۔
(۳) مطلب یہ ہے کہ غریب مسلمان اس حیثیت سے ان امیر کافروں کے لئے ایک آزمائش کا سبب بن گئے ہیں کہ آیا یہ لوگ اصل اہمیت حق بات کو دیتے ہیں یا صرف اس وجہ سے حق کا انکار کردیتے ہیں کہ اس کے ماننے والے غریب لوگ ہیں۔
(۴) یہ کافروں کا فقرہ ہے جو غریب مسلمانوں کے بارے میں طنزیہ انداز میں کہتے تھے۔ یعنی (معاذاللہ) ساری دنیا میں سے یہی کم حیثیت لوگ اللہ تعالی کو ملے تھے جن پر وہ احسان کر کے انہیں جنت کا مستحق قرار دے؟



آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں