نماز میں شفا ہے

نماز میں شفا ہے

ورزشیں نہ صرف اندرونی اعضاء مثلا دل، گردے، جگر، پھیپھڑے، دماغ، آنتوں معدہ، ریڑھ کی ہڈی، گردن، سینہ اور تمام اقسام کی غدود (Glands) کی نشونما کرتی ہیں۔
بلکہ جسم کو بھی سڈول اور خوبصورت بناتی ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ ورزشیں ایسی بھی ہیں جن کے ذریعے آدمی غیرمعمولی طاقت کا مالک بن جاتا ہے اور ایسی بھی ہیں جن سے چہرے کے نقش و نگار خوبصورت اور حسین نظر آنے لگتے ہیں۔ بڑی عمر کا آدمی ہر ورزش نہیں کرسکتا، لیکن نماز ایک ایسی عبادت اور ایسا عمل ہے جس پر ہر بندہ آسانی کے ساتھ عمل پیرا ہوسکتا ہے۔ عمر کے ساتھ ساتھ آدمی کی وریدوں (Veins) شریانوں اور عضلات کی طاقت کم ہوجاتی ہے اور ان کے اندر ایسے مادے پیدا ہونے لگتے ہیں جن کے باعث مختلف بیماریوں مثلاً گٹھیا، عرق النساء، امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر اور بے شمار دوسرے دماغی امراض ہوجاتے ہیں۔ ان بے شمار بیماریوں سے نجات پانے کے لئے نماز ہمارے لئے قدرت کا ایک بہترین علاج ہے۔
ورزش کا یہ اصول ہے کہ اگر آپ کسی ورید، شریان یا کسی اور مخصوص عضو کی سختی دور کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے جسم کو بالکل ڈھیلا چھوڑ دیجئے، پھر اس حصہ جسم میں تناؤ پیدا کیجئے اور کچھ تناؤ کی حالت برقرار رکھنے کے بعد جسم کو پھر ڈھیلا چھوڑ دیجئے۔
ماہرین نے ورزش کے اصول و ضوابط اور ورزش کے لئے وقت بھی متعین کئے ہیں، الگ الگ امراض کے لئے الگ الگ ورزشیں ہیں۔
ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کرنے کے طریقے میں وہ سب سمودیا جس کی نوع انسان کو ضرورت ہے۔ خواہ وہ ذہنی یکسوئی ہو، آلام و مصائب سے نجات پانا ہو، غیب کی دنیا میں سفر ہو، اللہ تعالی کا فرمان حاصل کرنا ہو یا جسمانی صحت ہو۔
نماز مجموعہ اوصاف و کمال ہے۔ آیئے دیکھیں! کہ نماز اور ہماری صحت کا آپ میں کیا تعلق ہے؟

ہائی بلڈ پریشر کا علاج
نماز قائم کرنے کے لئے ہم سب سے پہلے وضوء کا اہتمام کرتے ہیں۔ وضوء کے دوران جب ہم اپنے چہرہ اور کہنیوں تک ہاتھ اور پاؤں دھوتے ہیں، پیروں اور سر کا مسح کرتے ہیں تو ہمارے اندر دوڑنے والے خون کو ایک نئی زندگی ملتی ہے جس سے ہمیں سکون ملتا ہے۔ اس تسکین سے ہمارا سارا اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے اور پر سکون اعصاب دماغ کو آرام ملتا ہے۔ اعضائے رئیسہ، سر، پھیپھڑے، دل اور جگر و غیرہ کی کارکردگی بحال ہوتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کم ہو کر نارمل ہوجاتا ہے، چہرے پر رونق او رہاتھوں میں رعنائی اور خوبصورتی آجاتی ہے۔ وضو کرنے سے اعصاب کا ڈھیلا پن ختم ہوجاتا ہے۔ آنکھیں پرکشش ہوجاتی ہیں۔ سستی اور کاہلی دور ہوجاتی ہے۔ آپ کبھی بھی تجربہ کرسکتے ہیں، ہائی بلڈپریشر کے مریض کو وضوء کرائیں۔ بلڈ پریشر کم ہوجائے گا۔

گٹھیا کا علاج
جب ہم وضوء کرتے ہیں اور وضوء کے بعد نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو پہلے ہمارا جسم ڈھیلا ہوتا ہے؛ لیکن جب نماز کی نیت کے لئے ہاتھ اٹھاتے ہیں تو قدرتی طور پر جسم میں تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ اس حالت میں انسان کے اوپر سفلی جذبات کا زور ٹوٹ جاتا ہے، سیدھے کھڑے ہونے میں ام الدماغ سے روشنیاں چل کر ریڑھ کی ہڈی سے ہوتی ہوئی پورے اعصاب میں پھیل جاتی ہے۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ جسمانی صحت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے او عمدہ صحت کا دار و مدار ریڑھ کی لچک پر ہے۔
نماز میں قیام کرنا گھٹنوں، ٹخنوں اور پیروں سے اوپر پنڈلیوں، پنجوں اور ہاتھ کے جوڑوں کو قوی اور مضبوط کرتا ہے۔ گٹھیا کے درد کو ختم کرتا ہے؛ لیکن شرط یہ ہے کہ جسم سیدھا رہے اور ٹانگوں میں خم واقع نہ ہو۔

جگر کے امراض (Diseases of Liver)
جھک کر رکوع کرتے وقت دونوں ہاتھ اس طرح گھٹنوں پر رکھے جائیں کہ کمر بالکل سیدھی رہے اور جھکی ہوئی نہ ہو۔ اس عمل سے معدے کو قوت پہونچتی ہے۔ نظام ہضم درست ہوتا ہے۔ قبض دور ہوجاتی ہے، معدے کی دوسری خرابیاں نیز آنتوں اور پیٹ کے عضلات کا ڈھیلا پن ختم ہوجاتا ہے۔ رکوع کا عمل جگر او رگردوں کے افعال درست کرتا ہے۔ اس عمل سے کمر اور پیٹ کی چربی کم ہوجاتی ہے۔ خون کا دوران تیز ہوجاتا ہے کیوں کہ دل اور سر ایک سیدھ میں ہوجاتے ہیں۔ اس لئے دل کے لئے خون کو سر کی طرف پمپ (Pump) کرنے میں آسانی ہوجاتی ہے اور اس طرح دل کا کام کم ہوجاتا ہے اور اسے آرام ملتا ہے۔ جس سے دماغی صلاحیتیں اجاگر ہونے لگتی ہیں۔
اگر رکوع میں تسبیح (سبحان ربی العظیم) پر غور کرکے تین، پانچ، سات مرتبہ پڑھی جائے تو مراقبہ کی سی کیفیت پیدا ہونے لگتی ہے۔ دوران رکوع ہاتھ چونکہ نیچے کی طرف ہوتے ہیں، اس لئے کندھوں سے لے کر ہاتھ کی انگلیوں تک پورے حصے کی ورزش ہوجاتی ہے۔ جس سے بازؤوں کے پٹھے طاقتور ہوجاتے ہیں اور جو فاسد مادے جوڑوں میں جمع ہوتے ہیں، از خود خارج ہوجاتے ہیں۔

پیٹ کم کرنے کے لئے (Abdomen)
رکوع کے بعد سیدھے کھڑے ہو کر سجدے میں جاتے ہیں۔ سجدے میں جانے سے پہلے گھٹنے اور ہاتھ زمین پر رکھے جاتے ہیں۔ یہ عمل ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط او رلچک دار بناتا ہے اور خواتین کے اندرونی اعصاب کو تقویت پہونچاتا ہے۔ اگر رکوع کے بعد سجدے میں جانے کے لئے جلدی نہ کی جائے تو یہ اندرونی جسمانی اعضاء کے لئے ایک نعمت غیرمترقبہ ورزش ثابت ہوتی ہے۔
سجدہ کی حالت بھی ایک ورزش ہے، جو رانوں کے زائد گوشت کو گھٹاتی ہے اور جوڑوں کو کھولتی ہے۔ اگر کولھوں کے جوڑوں میں خشکی آجائے یا چکنائی کم ہوجائے تو اس عمل سے یہ کمی پوری ہوجاتی ہے اور بڑھا ہوا پیٹ کم ہوجاتا ہے۔ متناسب پیٹ سے جسم سڈول اور خوبصورت لگتا ہے۔

السر کا علاج
جن لوگوں کے معدے میں جلن رہتی ہے اور زخم (Ulcer) ہوتا ہے۔ صحیح سجدہ کرنے سے یہ مرض دور ہوجاتا ہے۔ سجدہ میں پیشانی زمین پر رکھی جاتی ہے۔ اس عمل سے دماغ زمین کے اندر دوڑنے والی برقی رو سے براہ راست ہم رشتہ ہوجاتا ہے اور دماغ کی طاقت میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔

جملہ دماغی امراض
خشوع، خضوع کے ساتھ دیر تک سجدہ کرنا دماغی امراض کا علاج ہے۔ دماغ اپنی ضرورت کے مطابق خون سے ضروری اجزاء حاصل کر کے فاسد مادوں کو خون کے ذریعے گردوں کو واپس بھیج دیتا ہے۔ تا کہ گردے انہیں پیشاب کی شکل میں باہر نکال دیں۔ سجدہ سے اٹھتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ سر جھکا ہوا ہو اور بازو سیدھے رہیں اور ان میں قدرے تناؤ ہو۔ اٹھتے وقت ان پر جھلیاں (کب) کی طرح اوپر اٹھائیں او رآہستہ سے کھڑے ہوجائیں یا بیٹھ جائیں۔

چہرے پر جھرّیاں (Wrinkle)
ریڑھ کی ہڈی میں حرام مغز بجلی کا ایک ایسا تار ہے جس کے ذریعے پورے جسم کو حیات ملتی ہے۔ سجدہ کرنے سے خون کا بہاؤ جسم کے اوپر والے حصوں کی طرف ہوجاتا ہے۔ جس سے آنکھیں، دانت اور پورا جسم سیراب ہوتا رہتا ہے اور رخساروں پر سے جھریاں دور ہوجاتی ہیں، یاداشت صحیح کام کرتی ہے، فہم و فراست میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ آدمی چلتا پھرتا رہتا ہے او راس کے اندر ایک برقی رو دوڑتی رہتی ہے جو اعصاب کو تقویت پہونچانے کا سبب بنتی ہے۔ صحیح طریقہ پر سجدہ کرنے سے بند نزلہ ثقل سماعت اور سردرد جیسی تکلیفوں سے نجات مل جاتی ہے۔

جنسی امراض
دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا جسے جلسہ کہا جاتا ہے۔ گھٹنوں اور پنڈلیوں کو مضبوط بناتا ہے۔
اس کے علاوہ رانوں میں جو پٹھے اللہ تعالی نے نسل کشی کے لئے بنائے ہیں، ان کو ایک خاص قوت عطا کرتا ہے جس سے مردانہ اور زنانہ کمزوریاں دور ہوجاتی ہے تا کہ انسان کی نسلیں دماغی اور جسمانی اعتبار سے صحت مند پیدا ہوں۔

سینہ (Chest) کے امراض
نماز کے اختتام پر ہم سلام پھیرتے ہیں۔ گردن پھیرنے کے عمر سے گردن کے عضلات کو طاقت ملتی ہے اور وہ امراض جن کا تعلق ان عضلات سے ہے، لاحق نہیں ہوتے اور انسان ہشاش و بشاش اور توانا رہتا ہے۔ نیز سینہ اور ہنسلی کا ڈھیلاپن ختم ہوجاتا ہے۔
سینہ چوڑ اور بڑا ہوجاتا ہے۔ ان سب ورزشوں کا فائدہ اس وقت پہونچتا ہے جب ہم نماز پوری توجہ اور دل جمعی اور پورے آداب کے ساتھ ادا کریں اور کسی بھی رکن کو ادا کرنے میں جلد بازی سے کام نہ لیں بلکہ آرام و سکون اور قدرے توقف سے ہر رکن کو ادا کرنا چاہیئے۔

نماز کے بعض اور فوائد
نماز ہمیں کاہل اور سست ہونے سے بچاتی ہے۔ وضو کرتے وقت تین بار ہاتھ دھونے سے ہاتھ جراثیم سے پاک ہوجاتے ہیں۔ مسواک اور کلی کرنے سے ہم منہ، دانتوں اور حلق کی بیماریوں سے محفوظ ہوجاتے ہیں۔ ناک میں پانی ڈالنے سے گرد و غبار اور جراثیم سے محفوظ ہوجاتے ہیں۔ چہرے کو تین بار دھونے سے ہم گرد و غبار، پسینے اور جلدی چکنائی سے بچ جاتے ہیں۔ بازوؤں او رکہنیوں کو دھونے اور مسح کرنے سے دوران خون بڑھتا ہے۔ گردن پر مسح کرنے سے فالج سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ پاؤں کی صفائی اور دھونے سے ان میں درد و غیرہ میں کمی آجاتی ہے۔ وضو ہمارے بلڈپریشر کو نارمل کردیتا ہے۔ نماز میں سیدھا کھڑے ہونے سے ریڑھ کی ہڈی کو سکون ملتا ہے۔ نماز سے انسان کئی بیماریوں سے بچ جاتا ہے جیسے دماغی، اعصابی، نفسیاتی امراض، جوڑوں کے دوروں، معدے اور السر، شوگر، فالج، بلڈپریشر، آنکھوں اور گلے کے امراض سے محفوظ ہوجاتا ہے۔

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں