وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّـهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ ۗ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ ﴿٢١﴾ وَيَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ نَقُولُ لِلَّذِينَ أَشْرَكُوا أَيْنَ شُرَكَاؤُكُمُ الَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ ﴿٢٢﴾ ثُمَّ لَمْ تَكُن فِتْنَتُهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا وَاللَّـهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ ﴿٢٣﴾ انظُرْ كَيْفَ كَذَبُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ ۚ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ ﴿٢٤﴾ وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُ إِلَيْكَ ۖ وَجَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۚ وَإِن يَرَوْا كُلَّ آيَةٍ لَّا يُؤْمِنُوا بِهَا ۚ حَتَّىٰ إِذَا جَاءُوكَ يُجَادِلُونَكَ يَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَـٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ ﴿٢٥﴾ وَهُمْ يَنْهَوْنَ عَنْهُ وَيَنْأَوْنَ عَنْهُ ۖ وَإِن يُهْلِكُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ ﴿٢٦﴾ وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ وُقِفُوا عَلَى النَّارِ فَقَالُوا يَا لَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِآيَاتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ﴿٢٧﴾ بَلْ بَدَا لَهُم مَّا كَانُوا يُخْفُونَ مِن قَبْلُ ۖ وَلَوْ رُدُّوا لَعَادُوا لِمَا نُهُوا عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ﴿٢٨﴾ وَقَالُوا إِنْ هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِينَ ﴿٢٩﴾ وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ وُقِفُوا عَلَىٰ رَبِّهِمْ ۚ قَالَ أَلَيْسَ هَـٰذَا بِالْحَقِّ ۚ قَالُوا بَلَىٰ وَرَبِّنَا ۚ قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ ﴿٣٠﴾
ترجمہ:
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھے، یا اللہ کی آیتوں کو جھٹلائے؟ یقین رکھو کہ ظالم لوگ فلاح نہیں پاسکتے۔(۲۱)
اس دن (کو یاد رکھو) جب ہم ان سب کو اِکٹھا کریں گے، پھر جن لوگوں نے شرک کیا ہوگا ان سے پوچھیں گے کہ: ’’کہاں ہیں تمہارے وہ معبود جن کے بارے میں تم یہ دعویٰ کرتے تھے کہ وہ خدائی میں اللہ کے شریک ہیں؟‘‘ (۲۲)
اس وقت ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں ہوگا، سوائے اِس کے کہ وہ کہیں گے: ’’اللہ کی قسم جو ہمارا پروردگار ہے، ہم تو مشرک نہیں تھے[۱]۔‘‘ (۲۳)
دیکھو! یہ اپنے معاملے میں کس طرح جھوٹ بول جائیں گے، اور جو (معبود) انہوں نے جھوٹ موٹ تراش رکھے تھے، ان کا انہیں کوئی سراغ نہیں مل سکے گا!۔ (۲۴)
اور ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو تمہاری بات کا ن لگا کر سنتے ہیں، مگر (چونکہ یہ سننا طلب حق کے بجائے ضد پر اَڑے رہنے کے لئے ہوتا ہے، اس لئے) ہم نے ان کے دلوں پر ایسے پردے ڈال دیئے ہیں کہ وہ اس کو سمجھتے نہیں ہیں، اور ان کے کانوں میں بہراپن پیدا کردیا ہے۔ اور اگر وہ ایک ایک کر کے ساری نشانیاں دیکھ لیں تب بھی وہ ان پر ایمان نہیں لائیں گے۔ انتہا یہ ہے کہ جب تمہارے پاس جھگڑا کرنے کے لئے آتے ہیں تو یہ کافر لوگ یوں کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) پچھلے لوگوں کی داستانوں کے سوا کچھ نہیں۔ (۲۵)
اور یہ دوسروں کو بھی اس (قرآن) سے روکتے ہیں، اور خود بھی اس سے دُور رہتے ہیں۔ اور (اس طرح) وہ اپنی جانوں کے سوا کسی اور کو ہلاکت میں نہیں ڈال رہے، لیکن ان کو احساس نہیں ہے۔ (۲۶) اور (بڑا ہولناک نظارہ ہوگا) اگر تم وہ وقت دیکھو جب ان کو دوزخ پر کھڑا کیا جائے گا، اور یہ کہیں گے: ’’اے کاش! ہمیں واپس (دنیا میں) بھیج دیا جائے، تا کہ اس بار ہم اپنے پروردگار کی نشانیوں کو نہ جھٹلائیں، اور ہمارا شمار مؤمنوں میں ہوجائے!‘‘۔ (۲۷)
حالانکہ (ان کی یہ آرزو بھی سچی نہ ہوگی) بلکہ دراصل وہ چیز (یعنی آخرت) ان کے سامنے کھل کر آچکی ہوگی جسے وہ پہلے چھپایا کرتے تھے، (اس لئے مجبوراً یہ دعویٰ کریں گے) ورنہ اگر ان کو واقعی واپس بھیجا جائے تو یہ دوبارہ وہی کچھ کریں گے جس سے انہیں روکا گیا ہے، اور یقین جانو یہ پکے جھوٹے ہیں۔(۲۸)
یہ تو کہتے ہیں کہ جو کچھ ہے بس یہی دنیوی زندگی ہے، اور ہم مر کر دوبارہ زندہ نہیں کئے جائیں گے۔(۲۹)
اور اگر تم وہ وقت دیکھو جب یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کئے جائیں گے! وہ کہے گا: ’’کیا یہ (دوسری زندگی) حق نہیں ہے؟‘‘ وہ کہیں گے: ’’بے شک ہمارے رب کی قسم!‘‘ اللہ کہے گا: ’’تو پھر چکھو عذاب کا مزہ، کیونکہ تم کفر کیا کرتے تھے۔‘‘ (۳۰)
حواشی:
(۱) شروع میں تو وہ بوکھلاہٹ کے عالم میں جھوٹ بول جائیں گے، لیکن پھر قرآن کریم ہی نے سورہ یٰس (۳۶:۶۵) اور سورہ حم السجدہ (۴۱:۲۱) میں بیان فرمایا ہے کہ خود ان کے ہاتھ پاؤں ان کے خلاف گواہی دیں گے، اور ان کا سارا جھوٹ کھل جائے گا۔ اس موقع کے لئے سورہ نساء (۴:۴۲) میں پیچھے گذرا ہے کہ وہ کوئی بات چھپا نہیں سکیں گے، اور آگے اسی صورت کی آیت نمبر ۱۳۰ میں آرہا ہے کہ وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے۔
آپ کی رائے