فکر نماز

فکر نماز

قریبی شاپنگ مال پر ہم میاں بیوی شاپنگ میں مصروف تھے، مغرب کی اذان اسپیکر میں سنائی دی، میاں صاحب بولے: ’’ایسا کرو تم شاپنگ مکمل کرو، میں نماز پڑھ کر آتا ہوں، بلڈنگ میں اوپر نماز کا انتظام ہے۔‘‘ یہ کہہ کر وہ اوپر جانے کے لیے لپکے۔
میں بھی ان کے پیچھے چل پڑی۔ ’’ارے! میں بھی وضو کرکے آئی ہوں، میں کیوں شاپنگ میں مصروف رہوں، اوپر عورتوں کی بھی کوئی جگہ ہوگی، میں بھی نماز پڑھ لوں گی۔‘‘
خیر سے دونوں چھت پر پہنچ گئے، مردوں کے لیے خوب چوڑی جگہ اور عورتوں کے لیے کوئی سات آتھ میٹر جگہ کی لمبائی ہوگی۔ ایک ٹھنڈی سانس سینے سے نکلی، پورا شاپنگ مال عورتوں سے بھرا ہوا لیکن نماز کے لیے عورتوں کے لیے اتنی چھوٹی سی جگہ مختص کی گئی ہے، کیا کریں! عورتوں کی نماز کی طرف سے لاپروائی، دل سے دعا نکلی: ’’یا اللہ! سب کو نماز کی فکر کرنے والا بنادے۔ (آمین)‘‘ چار پانچ عورتیں تھیں، ہم سب نماز میں مشغول ہوگئیں، میرے ساتھ ایک جوان لڑکی جو شاپنگ مال کی ورکر تھی اس نے آکر نماز کی نیت باندھی۔
پہلی رکعت میں اس نے قیام کیا پھر دوسری اور تیسری رکعت اس نے بیٹھ کر پڑھی۔ میں نماز مکمل کرچکی تھی، اس کی نماز کی یہ کیفیت دیکھ کر میں وہیں بیٹھی رہی۔ جب اس نے سلام پھیرا تو میں اس سے بہت پیار سے مخاطب ہوئی۔
’’چندا تمہیں کوئی تکلیف ہے جو تم نے فرض نماز بیٹھ کر ادا کی؟‘‘ پہلے وہ تھوڑا سا جھجکی پھر بولی: ’’اصل میں میرا قد لمبا ہے تو یہ شیڈا جو اوپر لگا ہے، میرے سر پر لگتا ہے تو اس لیے میں بیٹھ کر نماز پڑھتی ہوں۔‘‘
دھوپ سے بچنے کے لیے اس حصے پر گرین شیڈ کی چھت بنائی گئی تھی، اس لڑکی کے سر پر ہلکا سا ٹچ کررہا تھا، اس ناگواری سے بچنے کے لیے وہ بیٹھ گئی۔ خود ہی مسئلے کا حل نکال لیا لیکن یہ مسئلہ معلوم نہ تھا کہ اگر قیام نہ کیا تو نماز نہیں ہوئی کیوں کہ نماز میں قیام فرض ہے۔ اس کو پیار سے مسئلہ سمجھایا کہ کوشش کرو کہ ایسی جگہ پر کھڑی ہو جہاں تمہیں مسئلہ نہ ہو اور اگر مسئلہ ہو بھی تو نماز پھر بھی کھڑے ہوکر پڑھنی ہے، اس نے اس وقت تو سر ہلادیا تھا۔ اللہ کرے اب بھی نماز اپنے پورے فرائض کے ساتھ ادا کر رہی ہو۔
رمضان میں اس طرح ایک سسرالی عزیزہ میرے گھر آئیں، ان سے بات چیت ہو رہی تھی: ’’اور سناؤ ثمن تراویح پوری پڑھ رہی ہو۔‘‘
’’ارے! کہاں انجم بھابھی میں تو عشا کی نماز بھی بیٹھ کر پڑھتی ہوں۔‘‘ میں تو اس کی شکل دیکھتی رہ گئی ۔ وہ ایک یونیورسٹی میں لیکچرار ہے اور اس کو نماز کے مسائل معلوم نہ تھے۔ صرف اپنی تھکن کو جواز بنا کر بیٹھ کر نماز پڑھ لی جو کہ فاسد نماز ہے۔ بیٹھ کر نماز پڑھنے کے لیے تو پورا ایک جواز ہوتا ہے کہ اس کی حالت ایسی ہے کہ وہ قیام میں قادر نہیں اور کسی مستند مفتی یا مفتیہ سے مسئلہ معلوم کرکے پھر بیٹھ کر نماز پڑھی جائے۔
یہاں جس کا دل چاہتا ہے کہ بھئی گھر کا کام کرتے کرتے میرا حشر ہوگیا ہے اب اللہ کے آگے کھڑے ہونے کی ہمت نہیں اب تو میں بیٹھ کر نماز پڑھوں گی۔ میری بہنو اور بچیو! نماز کے مسائل معلوم کیا کرو۔
رمضان المبارک کا مہینہ ہے، ہر نماز کا کتنا ثواب ہے، نماز ادا کریں لیکن ایسی نماز مت پڑھیں کہ جن کے فرائض بھی آپ ادا نہیں کرتیں۔
جو بھی عقائد کے لحاظ سے آ پ کو درست لگتا ہو اس سے ضرور نماز کے فرائض معلوم کریں، اللہ ہم سب کی نماز قبول کریں، نماز جنت کی کنجی ہے اور اس کنجی کے بغیر جنت میں داخلہ ممنوع ہے۔ قیامت کے روز اللہ تعالی کے روبرو ہم ساری امت اس چابی کو ہاتھ میں لیے جنت میں داخل ہوں اور آپ ﷺ کے چمکتے ہوئے پر نور پیکر کے ساتھ اللہ کے حضور سر خم کیے ہوں۔ (آمین)


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں