روشن چاند

روشن چاند

شریک حیات نمبر کے بارے میں پڑھتے ہی دل میں خوشی کے بے ساختہ لہراٹھی کیوں کہ کچھ دن پہلے ہی میرے دل میں خیال آیا تھا کہ میں اپنے میاں کی ہمہ جہت شخصیت پر قلم اٹھاؤں، گرچہ علم ہے کہ ان پر لکھنے کا حق ادا نہیں کرسکتی۔ مگر خواہش تو پھر خواہش ہی ہوتی ہے۔
انسان کی زندگی میں کئی اتار چڑھاؤ آتے ہیں، آزمائشیں آتی ہیں جو بہت تکلیف وہ بھی ہوتی ہیں لیکن وقت گزر جاتا ہے، تکلیفیں آزمائشیں ختم ہوجاتی ہیں، بس انسان کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ بے صبری کبھی نہیں دکھانی چاہیے۔ صبر کا پھل حقیقتا بہت میٹھا ہوتا ہے بس شرط یہ کہ جو بھی آزمائش آئے، اسے صبر و تحمل سے گزاریں۔ گلے شکوے زبان پر نہ لائیں پھر دیکھیں اللہ سبحان و تعالی ایسے نوازتے ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے۔ وہاں سے عطا کیا جاتا ہے جہاں سے آپ نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہوتا۔
مفتی حماد فضل صاحب سے یہ میرا دوسرا نکاح ہے۔ پہلے شوہر کا اچانک بیماری کی وجہ سے انتقال ہوگیا تھا۔ اُن کی اچانک موت کے بعد کتنے عرصے تک میں سنبھل نہیں پائی لیکن اللہ گواہ ہے تمام عرصے میں کبھی کوئی شکوہ، شکایت اللہ سے نہ کی۔ اللہ کے ہر کام میں مصلحت ہوتی ہے اور جو اللہ جانتا ہے وہ ہم نہیں جان سکتے۔ سب کہتے تھے کہ اتنی عمر نہیں مگر دکھ اتنا بڑا دیکھنا پڑگیا مگر میں ہمیشہ یہی کہتی اور سوچتی آئی کہ جو میرے اللہ کا فیصلہ وہ مجھے منظور۔ مجھے کیا معلوم تھا اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے میرے لیے اتنا بہترین نعم البدل رکھا تھا۔
سب کہتے تھے کہ اپنے لیے دعا کرو اللہ بہترین نعم البدل عطا فرمائیں۔ میرے شیخ نے بھی مجھے یہی تلقین کی کہ اللہ سے مانگیں۔ سو جب میں حرم گئی اور مسجد نبوی گئی تو مجھے نہیں معلوم خود بخود یہ دعا لبوں سے جاری ہوتی چلی گئی اور اس قدر دل سے یہ دعا ادا ہوئی کہ میں اب حیران ہوتی ہوں اپنی اس وقت کی کیفیت پر۔ اللہ سے بے حد گڑ گڑا کر دعا کی کہ اللہ مجھے بہترین نعم البدل عطا فرمایئے، آپ نے امِ سلمہ رضی اللہ عنہا کو بھی تو کیسا بہترین سے بھی بہترین نعم البدل عطا کیا تھا۔ اللہ مجھے بھی وہ شخص عطا کیجئے جو مجھے مکمل دین میں داخل کردے۔ اللہ ایسا شخص جس کا ساتھ میری زندگی بدل دے جو مجھے شریعت کے مطابق ماحول دے تا کہ میں اپنی زندگی دین اسلام کے مطابق گزار سکوں۔
میں اب تک ورطۂ حیرت میں مبتلا ہوں کہ میرے اللہ کتنے کریم ہیں، کتنے رحیم ہیں۔ وہ دکھی دلوں سے نکلی ہوئی دعا کیسے قبول کرتے ہیں! میرے اللہ نے مجھے ایسا بہترین نعم البدل عطا کیا کہ میں پوری عمر سجدے میں پڑی رہوں مگر شکر ادا نہ ہو۔ میرے محبوب شوہر میری وہ دعا ہیں جو حرم میں مانگی گئی۔
میں نے پھر خواب دیکھا کہ ایک بہت روشن چمکتا چاند ہے اور وہ چاند اتر کر ہمارے گھر میں آگیا۔ مجھے کیا پتا تھا کہ اس کی تعبیر اس قدر خوبصورت ہوگی۔ مفتی صاحب واقعی میری زمین کے چاند ہیں۔ وہ کون سی خوبی ہے جو ان میں نہیں۔ اللہ سے بے حد ڈرنے والے، ہر چیز کا بے حد خیال رکھنے والے۔ بعض اوقات میں ان کے اس قدر غیرمحسوس طریقے سے خیال رکھنے والی عادت پر حیران رہ جاتی ہوں کہ میں نے تو کہا بھی نہیں، انھیں کیسے علم ہوا!؟
مفتی صاحب کی بھی مجھ سے دوسری شادی ہے۔ ان کی پہلی بیوی اور بچے موجود ہیں اور ماشاء اللہ ان کا بھی اس طرح خیال رکھتے ہیں۔ دونوں گھروں کو انتہائی عدل اور محبت سے لے کر چل رہے ہیں۔ میں حیران ہوں کہ آج کل کے دور میں بھی مفتی صاحب جیسے عدل کرنے والے لوگ پائے جاتے ہیں۔ وہ یقیناً اس کی بہت بڑی مثال ہیں۔ میں نے یہ جانا کہ یہ اوصاف تب ہی پیدا ہوتے ہیں جب انسان دین میں مکمل داخل ہو، جب دین اس کے حلق میں نہ اٹکا رہے بلکہ حلق سے اتر کر دل میں بس جائے۔
میں ان کے عدل کو دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں کہ اگر انسان میں مفتی صاحب جیسے اوصاف و خصائل ہوں تو پھر تیسری اور چوتھی شادی میں بھی کوئی حرج نہیں۔ مفتی صاحب کے میرے زندگی میں آنے سے بہت تبدیلی آئی۔ اللہ سے اتنا ڈرنے والا بندہ میں نے نہیں دیکھا۔ ہر ایک سے نرمی سے پیش آنا اور نرمی کا رویہ رکھنا ان کا خاصہ ہے۔
ہم لوگوں کے ذہنوں میں عالم دین اور مفتیان کرام کے حوالے سے عمومی تاثر یہی پایا جاتا ہے کہ یہ لوگ سخت مزاج اور خشک ہوتے ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ میں نے تو اپنی شادی کے بعد جانا کہ مفتی صاحب ایک آئیڈیل شوہر ہیں۔ ہنسی مزاج بھی، انتہائی محبت بھی، رعب و دبدبہ بھی، نرمی اور حلاوت بھی۔ وہ راہ طریقت کے مسافر بھی ہیں اور رہنما بھی۔ اللہ کے بے شمار بندے ان سے اس راہ میں رہنمائی لیتے ہیں۔ درسِ قرآن بھی دیتے ہیں۔ قرآن پاک کی تفسیر ایسی فرماتے ہیں کہ دماغ کے بند دریچے کھل جاتے ہیں۔ اللہ نے ایسا انداز و بیان اور قرآن کی ایسی سمجھ بوجھ عطا کی ہے کہ دل اَش اَش کر اٹھتا ہے۔
وہ اپنا مدرسہ بھی چلا رہے ہیں اور ماشاء اللہ پورا دن درس و تدریس کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔ میں حیران ہوتی ہوں کہ انتظامی مسائل کے ساتھ ساتھ تدریس، وہ بھی صبح سے لے کر رات تک اور پھر دعوت و تبلیغ کی مصروفیات اور سب سے بڑھ کر آن لائن فتویٰ کا کام۔۔۔ پھر تصنیف و تالیف اور اس کے ساتھ ساتھ گھروالوں کو بھی مکمل وقت، پھر اس سب سے علاوہ اسلامک بینکنگ میں پی ایچ ڈی بھی کرنا۔۔۔ اور یہ سب کام اپنی بیماری کے ساتھ ساتھ کرنا، اللہ اکبر!
طالب علمی کے زمانے میں جامعہ اشرفیہ میں اُن کے استادان کے بارے میں کہا کرتے تھے کہ ایسا طالب علم لاکھوں میں ایک نکلتا ہے اور ایک استاد تو محبت میں فرمایا کرتے تھے کہ یہ انورشاہ ثانی بنے گا۔ میری خوش قسمتی ہے کہ میں نے شادی کے بعد ان سے پڑھنا شروع کردیا۔ اس قدر خوبصورت انداز میں پڑھاتے ہیں کہ پڑھنے والا کا دل چاہتا ہے کہ بس پڑھتا ہی رہے۔ عجیب ترین بات ان کے اسباق کی یہ ہے کہ ابھی طالب علم سوال کے لیے بولنا شروع ہی کرتا ہے اور مفتی صاحب اس کے سوال سے پہلے ہی جواب دے دیتے ہیں اور میرے ساتھ تو یہ بات بہت زیادہ ہوتی ہے کہ میں ابھی سوچ ہی رہی ہوتی ہوں اور وہ وہی بات کہہ دیتے ہیں۔ بیان میں تو اتنا کثرت سے یہ ہوتا ہے کہ یوں لگتا ہے جو بات دل میں تھی، اسی پر مفتی صاحب نے بیان کردیا۔
اللہ نے انہیں ظاہری اور باطنی دونوں طرح کی خوبصورتی سے بے حد نوازا ہے۔ دل کے بے حد نرم اور حساس انسان ہیں۔ چھوٹی سی تکلیف پر بھی بے حد خیال رکھتے ہیں۔ میں بات کہہ کر بھول جاتی ہوں مگر انہیں یاد ہوتی ہے۔ کبھی کسی غلطی پر نہیں ڈانٹتے ہاں بعد میں پیار محبت سے سمجھا دیتے ہیں۔ میں نے آج تک انہیں تیز آواز میں بات کرتے نہیں سنا۔ نرمی اور حلاوت ان کے لہجے کا امتیاز ہے۔ بات میں اس قدر اثر ہے کہ ان کی زبان سے ادا ہوتی ہے اور فورا دل پہ اثر کرتی ہے۔ اللہ تعالی نے مجھے ذرا سی تکلیف اور آزمائش کے بعد ایسا انعام دیا ہے کہ اب تک بے یقینی کی سی کیفیت ہے کہ اللہ! میں تو اس قابل نہیں تھی، آپ نے تو بے حد و بے حساب نواز دیا۔
آخر میں ایک بڑی عجیب سی بات بتاتی چلوں، یہ کہ اللہ تعالی نے دل میں ’’ان‘‘ کی اس قدر محبت ڈال دی ہے کہ مجھے لگتا ہے، صدیوں سے ان کی محبت میں گرفتار ہوں۔ یہ ایسے ہی انسان ہیں کوئی ان سے ملے تو متاثر ہوئے بغیر ، محبت کیے بغیر نہیں وہ سکتا اور کوئی دیکھے تو ملے بغیر رہ نہیں سکتا۔ بے شک اللہ پاک نے مجھے ایسے ہیرے سے نواز دیا ہے جو نہ صرف میری دنیا بلکہ آخرت بھی سنوار رہا ہے۔ بے شک اللہ آپ ہی کا فضل ہے۔۔۔ ورنہ یہ ناچیز ہرگز اس قابل نہیں تھی!


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں