ایران: دارالعلوم زاہدان کی 26ویں تقریب دستاربندی منعقد ہوگئی

ایران: دارالعلوم زاہدان کی 26ویں تقریب دستاربندی منعقد ہوگئی

زاہدان (سنی آن لائن) اہل سنت ایران کا سب سے بڑا دینی و تعلیمی ادارہ، جامعہ دارالعلوم زاہدان، ہزاروں فرزندانِ توحید کی میزبانی کی سعادت حاصل کررہاہے۔
ہمارے نامہ نگاروں کے مطابق، ایران کے طول و عرض سے تعلق رکھنے والے حضرات و خواتین گزشتہ چند دنوں سے اپنے سب سے بڑے علمی و اصلاحی اجتماع میں شرکت کے لیے زاہدان میں اکٹھے ہوچکے ہیں۔ زیادہ تر مہمانوں کا تعلق صوبہ سیستان بلوچستان، ہرمزگان، کردستان، جنوبی خراسان اور رضوی (مرکزی) خراسان سے ہے۔
اہل سنت ایران کے سب سے بڑی دینی ادارے کی چھبیسویں تقریب دستاربندی میں پچاس (50) حافظ قرآن، دوسو دس(210) فضلا اور ایک سو چھتیس(136) فاضلات کی دستاربندی ہوئی جنہیں انعامات سے بھی نوازا گیا۔
سوموار چوبیس اپریل کی شام کو چھبیسویں تقریب دستاربندی کا آغاز ہوگیا جہاں فضلائے دارالعلوم زاہدان کا ایک نمائندہ، انوارالعلوم خیرآباد (تایباد) کے مولانا غلام نبی نعمتی، ضلع بستک صوبہ ہرمزگان کے شیخ محمد حسین توانا، ہرمزگان کے شیخ محمدصالح خِردنیا، صوبہ گلستان کے مولوی ایوب انصاری نیا اور جماعت دعوت و تبلیغ کے مایہ ناز خطیب و کارکن اور جامعہ رحمت للعالمین کے مہتمم مولانا حافظ محمدکریم صالح نے حاضرین سے خطاب کیا۔
خطاب کرنے والوں نے دین کو سب سے بڑی ’امانت‘ یاد کی جبکہ گناہوں کے ارتکاب کو ’سب سے بڑی خیانت‘ کا لقب دیا۔ انہوں نے کہا: امت مسلمہ انسانیت کی نجات کے لیے آئی ہے۔ اسی امت نے قومی و لسانی تعصب کا خاتمہ کردیا۔ انسانی معاشرہ جنگوں اور لڑائیوں سے تنگ آچکاہے؛ اب ہمیں چاہیے کہ حق کا پیغام ان تک پہنچادیں۔

اگلے دن، پچیس اپریل دوہزار سترہ، فجر کی نماز کے بعد استاذ حدیث دارالعلوم زاہدان و ناظم تعلیمات جامعہ ہذا نے درس قرآن دیا۔ انہوں نے اپنے درس میں ’توحید‘ کو قرآن پاک کا اہم ترین سبق اور مومنوں کی بنیادی خصوصیت و صفت یاد کی۔

تقریب کا باقاعدہ آغاز
دارالعلوم زاہدان کی چھبیسویں تقریب دستاربندی کا باقاعدہ آغاز پچیس اپریل کو ہوا۔ اس نشست میں گیارہ صوبائی و ملکی شخصیات نے خطاب کیا جن میں مولانا گل محمد مومن (تایباد، خراسان)، مولانا غلام حیدر فاروقی (بیرجند، خراسان)، ڈاکٹر رحیمی (تربت جام، خراسان)، آیت اللہ اراکی (سیکریٹری جنرل تقریب بین المسالک، تہران)، گورنر سیستان بلوچستان انجینئر ہاشمی اور ایرانشہر کے مولانا محمدطیب ملازہی کے نام قابل ذکر ہیں جن کا تعلق مختلف شعبہ ہائے زندگی سے ہے۔
مولانا غلام حیدر فاروقی نے اپنے خطاب میں مسلمانوں کے موجودہ ابتر حالات کو قرآن پاک سے دوری کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا: آج کے مسلمان صحابہ کرام ؓ کے برعکس ہوچکے ہیں اور آپس میں دشمنی رکھتے ہیں اور دشمنوں سے دوستی کرتے ہیں۔
انجینئر علیم یارمحمدی، اسلامی مجلس شورا (پارلیمنٹ) میں زاہدانی عوام کی نمائندگی کرتے ہیں جنہوں نے دارالعلوم زاہدان کی تقریب دستاربندی سے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں بعض فرقہ پرست ٹی وی چینلوں کے کردار پر سخت تنقید کی۔
انہوں نے مطالبہ کیا جو عناصر اہل سنت والجماعت کے اعلی پایہ کے علمائے کرام کی توہین کرتے ہیں، ان کا ٹرائل ہونا چاہیے۔ یارمحمدی نے ایسے ٹی وی چینلز کو ’امریکا کے ایجنٹ‘ اور ’انگریز شیعہ‘ کی واضح مثالیں قرار دی۔ ان کا اشارہ ’ولایت ٹی وی‘ کے ذمہ داروں کی طرف تھا جو حال ہی میں شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی شان میں گستاخی کا ارتکاب کرچکے تھے۔
مولانا بہزاد فقہی نے اپنے خطاب میں صحابہ کرام ؓ کی قربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے مسلمانوں پر زور دیا صحابہ ؓ کی صفات کو اپنی زندگیوں میں لانے کی کوشش کریں۔ صحابہ کرام اور اللہ تعالی کے درمیان دوطرفہ محبت تھی، جب اللہ کی محبت دل میں ہو، غرور و تکبر اس دل میں نہیں آتا۔
صوبہ خراسان کے ڈاکٹر رحیمی نے اپنے بیان میں مشرق وسطی کے بحرانی حالات و کشت و خون پر افسوس کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا ہم سب کو سوچنا چاہیے ان مسائل کا حل کیسے نکالیں اور مسلمانوں کو مسائل سے نجات دلائیں۔ آج کے دور میں مشرق وسطی کو جمہوریت کی شدید ضرورت ہے۔
صوبہ سیستان بلوچستان کے گورنر نے چھبیسویں تقریب دستاربندی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے اس صوبے کو ایران میں ’اتحاد کی نشانی‘ قرار دی۔ انہوں نے کہا: نبی کریم ﷺ کی بعثت تفرقہ و فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے تھی۔ آپﷺ نے بغض و حسدکی آگ کو ختم کردیا۔

تقریب بین المسالک کے سیکریٹری جنرل آیت اللہ اراکی، سابق ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر منوچہر متکی اور ان کے بعض ساتھیوں نے بھی اہل سنت کی عظیم الشان محفل میں شرکت کی۔ آیت اللہ اراکی نے اپنے خطاب میں تقریب دستاربندی دارالعلوم زاہدان کو معاشرے میں اتحاد و اتفاق کی نشانی قرار دی۔
انہوں نے مزید کہا: ہمارے خیال میں ایران کی سنی برادری ’بہترین موقع‘ ہے۔ عالم اسلام سے تعلقات کے لیے بہترین ذریعہ سنی برادری ہے۔ اس برادری کا مقام سمجھنا چاہیے۔
اسی نشست میں خطاب کرتے ہوئے صوبہ فارس سے تعلق رکھنے والے عالم دین ڈاکٹر سیداحمد ہاشمی نے قرآن پاک کے مقام و عظمت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: قرآن پاک وہ کتاب ہے جو سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے۔ سب سے زیادہ اس پر تحقیق ہوچکی ہے ، کتابیں لکھی گئی ہیں اور رسالے لکھے جاچکے ہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے اس کتاب کی تلاوت کرکے اس کی آیات پر غور کریں۔

تقریب دستاربندی کی آخری نشست
اہل سنت کے سب سے بڑے اجتماع اور دارالعلوم زاہدان کی تقریب دستاربندی کی آخری نشست نماز عصر کے بعد شروع ہوئی۔ اس نشست میں صوبہ گیلان سے تعلق رکھنے والے سید شافی قریشی، دارالعلوم زاہدان کے صدر مفتی مولانا مفتی محمدقاسم قاسمی، سرکاری ٹی وی کے معروف اینکرپرسن ’ہرمز شجاعی مہر‘ اور اخیر میں صدر جامعہ دارالعلوم زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے حاضرین سے خطاب کیا۔ یہ نشست عشا کی نماز تک جاری رہی۔
مولانا مفتی محمد قاسم قاسمی، صدر دارالافتا دارالعلوم زاہدان نے دوسری نشست میں ’ایمان‘ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: نبی کریم ﷺ نے بعثت کے بعد سب سے پہلے لوگوں کے ایمان پر کام کیا۔ جب دل کی اصلاح ہوجائے، تمام مسائل خودبخود حل ہوجائیں گے۔ آپ ﷺ نے دعوت کے ذریعے ایمان بنانے کا کام شروع فرمایا۔
سہ ماہی رسالہ ندائے اسلام کے مدیر نے ہر کام میں اللہ تعالی پر توکل اور بھروسہ پر زور دیتے ہوئے کہا: جو شخص اللہ تعالی پر بھروسہ کرتاہے، اس کا اجر اللہ ہی ہے۔ اللہ تعالی ایسے شخص کو اپنی پناہ میں لیتا ہے۔
مفتی قاسمی نے درسِ قرآن کے حلقوں میں شرکت اور سیرہ نبوی ﷺ کے مطالعے پر زور دیتے ہوئے کہا: اگر نبی اکرم ﷺ ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں، ان کی سیرت مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
اسی نشست میں صوبہ گیلان سے تعلق رکھنے والے ممتاز سنی عالم دین شیخ سیدشافی قریشی نے بھی حاضرین سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں صحابہ کرام اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کے مقام پر روشنی ڈالی۔

یاد رہے مذکورہ تقریب کے دوران شہر میں انٹرنیٹ سروس تعطل کا شکار رہا۔ اسی وجہ سے لائیو اپڈیٹ کا سلسلہ رک گیا۔

دارالعلوم زاہدان کی چھبیسویں تقریب دستاربندی کے آخری خطیب جامعہ کے صدر و شیخ الحدیث مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم تھے۔ ان کی تقریر مستقل رپورٹ میں جلد شائع ہوگی۔ ان شاءاللہ۔

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں