امعہ رحمانی مونگیر کا پچاسواں اجلاس ختم بخاری شریف بحسن وخوبی اختتام پذیر ہوگیا، اس موقعہ پر جہاں حدیث کی اہمیت اورحجیت پر علماء کرام کی تقریریں ہوئیں، وہیں جامعہ رحمانی مونگیر کے سرپرست مفکراسلام حضرت مولانامحمد ولی صاحب رحمانی سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے طلبہ عزیز کو بخاری شریف کا آخری درس دے کر بخاری شریف ختم کرایا، اور فارغ ہونے والے طلبہ کو حدیث کے پڑھنے پڑھانے اور روایت نقل کرنے کی اجازت دی، انہوں نے اس موقعہ پر اپنی دوسندوں سے حدیث بیان کرنے کی اجازت بھی مرحمت بھی فرمائی، جس میں سے ایک سند واسطوں کے لحاظ سے بہت کم ہے، اس بابرکت مجلس میں ملک وملت کی صلاح وفلاح کے لیے دعاء بھی کی گئی۔
درس حدیث کے اس تاریخی موقعہ پر حاضرین کی بڑی تعداد سے خطاب کرتے ہوئے خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشیں مفکراسلام حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی نے فرمایاکہ حضرت امام بخاری نے کتاب کے شروع میں نیت والی روایت بیان کی ہے، اور نیت درست کرنے کی تعلیم دی ہے، اوراخیر میں ذکروالی حدیث بیان کی ہے، جس سے ہردم اورہرلمحہ ذکرکی تعلیم ملتی ہے، انسان کی اگر نیت درست ہواور ہردم اس کادل ذکر سے تروتازہ رہے، تو اس کے ہر اعمال اللہ کے نزدیک مقبول ہیں، اور وہ دنیا وآخرت دونوں میں سرخرورہے گا، انہونے کہا کہ امام بخاری نے حدیث سے پہلے جو باب بیان کیاہے، اسمیں قرآن مجید کی آیت سے یہ بتایاہے کہ قیامت میں اعمال تولے جائیں گے، اور یہ برحق ہے، جس طرح تھر مامیٹر سے ہم بخار ناپتے ہیں، اورای سی جی کے ذریہع ہارٹ کی رفتار کااندازہ لگانا ممکن ہے، اسی طرح اعمال کاتولا جانا بھی عقل کے مطابق ہے، اس سے آخرت پریقین جمتا ہے، اورایک مؤمن کو انسانی مصنوعات دیکھ کر قدرت پر یقین مضبوط کرنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ اعمال چاہے تھوڑے ہوںیا زیادہ جب اس سے اخلاص اورحسن نیت جڑتی ہے، تو اس کا وزن غیرمحسوس ہوتا ہے، اور اللہ کے دربار میں اسکی کتنی قیمت ہوتی ہے، اس کااندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ امام بخاری نے حضرت ابوہریرہ کی جو روایت بیان کی ہے، اس میں صرف دو کلمے ہیں، مگر اللہ کو یہ دونوں کلمے بہت پسند ہیں ، اورمیزان میں قیامت کے دن بڑے وزنی ہوں گے، حضرت رحمانی نے کہا کہ اس ذکرکو ہرمسلمان کواپنے معمول میں داخل کرناچاہئے، اور اس کی پابندی ہونی چاہئے، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس کے لیے وقت متعین کرلیں اور ہر فرض نماز کے بعد پابندی سے پڑھیں ۔
اس سے قبل مجمع سے جامعہ رحمانی کے اساتذہ مولانامفتی محمد اظہر مظاہری، مولاناعبد السبحان صاحب رحمانی ،مولانا محمدنعیم صاحب رحمانی اور مولانامفتی محمد عارف صاحب رحمانی نے خطاب فرمایا، سب سے پہلے مولانامفتی محمدعارف صاحب رحمانی نے تقریر کرتے ہوئے قرآن شریف کے بعد سب سے زیادہ صحیح سمجھی جانیوالی کتاب بخاری شریف کی عظمت، فضیلت اور اس کے علمی مقام ومرتبہ کو تفصیل سے بیان کیا، امام بخاری نے اس کی ترتیب میں کس درجہ کا اونچااہتمام کیا، اس پر بھی روشنی ڈالی، مولانا محمد نعیم صاحب رحمانی نے کہا کہ اسلام کی دو بنیادیں ہیں، قرآن مجید اور حدیث شریف، دونوں پر ایمان رکھنا ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے، چنانچہ حدیث شریف کے مجموعہ کا اگر کوئی شخص انکار کرتا ہے، وہ دین سے باہر اور گمراہ ہے۔مولاناعبدالسبحان صاحب رحمانی نے دعاء اور اس کی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ذکر کے اہتمام اوردرود کے ورد سے دعائیں قبول ہوتیں ہیں، ذکر کے اہتمام سے دل کی بھی صفائی ہوتی ہے، اس لیے ذکرکابھی اہتمام کرناچاہئے، اور اللہ سے مانگنے کی عادت ڈالنی چاہئے۔ مولانا مفتی محمد اظہر صاحب مظاہری نے بخاری شریف کا علامتی درس دیا اور کہا کہ حضرات محدثین نے بڑی محنت اور مشقت سے حدیث کے مجموعہ کوحاصل کیاہے، اورہم تک پہونچایا، ایک حدیث کے لیے لانبی لانبی مسافت طے کی، عیش وآرام کی زندگی کو تج دیا، ان کی قربانیوں کا ثمرہ ہے کہ دین کا یہ مجموعہ ہمارے ہاتھوں میں آج ہے، ہم ان کی قربانیوں کو بھی یاد رکھیں اوردین پرعمل کی بھی کوشش کریں۔مولاناعبد الدیان رحمانی نے اجلاس کی نظامت کی۔ واضح رہے کہ یہ پچاسواں اجلاس تھا، جامعہ رحمانی نے خدمت حدیث کے پچاس سال اللہ کے فضل سے پورے کیے ہیں، ۱۹۶۶ء میں حضرت امیر شریعت مولانامنت اللہ رحمانی صاحبؒ نے درس حدیث کاآغازکیاتھا۔
بصیرت نیوز
آپ کی رائے