فلپائن کے دور دراز جزیرے جولو میں ایک پولیس کیمپ میں واقع مسجد پر حملے کے نتیجے میں 10 پولیس اہلکاروں سمیت 15 افراد زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مقامی انتظامیہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کی شام جزیرے جولو میں قائم کیمپ قاسم کی مسجد پر ایک دستی بم سے حملہ کیا گیا اور جیسے ہی پولیس اہلکار موقع پر پہنچے تو وہاں ایک زوردار بم دھماکا ہوا۔
صوبائی پولیس چیف سینیئر سپرنٹنڈنٹ ابراہام اوربیتا نے بتایا کہ “ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پہلا دھماکا محض ہدف (پولیس) کو متوجہ کرنے کے لیے کیا گیا تھا”۔
جولو کی ایک خاتون دکاندار اور پولیس اہلکار کی اہلیہ روزیلن ایا نے اے ایف پی کو بتایا کہ پہلے دھماکے کے بعد انھوں نے اپنے شوہر کو گراؤنڈ پر زخمی حالت میں دیکھا، جس کے بعد انھیں کیمپ ہسپتال منتقل کیا گیا ، تاہم انھیں زیادہ چوٹیں نہیں آئیں۔
خاتون کے مطابق “لیکن جب میں واپس آئی تو میں نے اپنی دونوں بیٹیوں کو دوسرے دھماکے کے نتیجے میں زخمی حالت میں دیکھا۔ میں بہت خوفزدہ ہوگئی اور انھیں ہسپتال لے جانے کے لیے ایمبولینس تلاش کرنے میں مجھے مشکل کا سامنا کرنا پڑا”۔
اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی۔
پولیس نے شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں تاہم ابھی تک اس حوالے سے علم نہیں ہوسکا کہ حملہ آور کیمپ میں کس طرح سے داخل ہوئے۔
واضح رہے کہ کیمپ میں تعینات پولیس اہلکاروں کے اہلخانہ بھی کیمپ کے اندر ہی رہائش پذیر ہیں۔
جولو ایک مسلمان اکثریتی جزیرہ ہے جہاں 2010 میں بھی کرسمس کے روز کیمپ قاسم پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں کیتھولک چرچ میں عبادت میں مصروف 6 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
جزیرہ جولو کو 1990 کی دہائی میں القاعدہ کی معاونت سے تشکیل دیئے جانے والے چھوٹے عسکریت پسند گروہ ابو سیاف کا مضبوط گرھ سمجھا جاتا ہے۔
ڈان نیوز
آپ کی رائے