مظفرنگر شہر کے معروف ادارہ جامعہ مرادیہ میں جشن ختم بخاری شریف کے موقع پر علماء کا اظہار خیال:
مدارس اسلامیہ دین کے مضبوط قلعے ہیں جہاں حقیقت میں ایسے افراد تیار ہوتے ہیں جو عالم انسانیت کے لئے نعمت عظمی کا مقام رکھتے ہیں مدارس اسلامیہ میں افراد سازی اور انسانیت سازی کا کام کیا جاتا ہے ان خیالا ت کا اظہار مظفرنگر شہر کے معروف ادارہ جامعہ مرادیہ میں جشن ختم بخاری شریف کے موقع پر مولانا زبیر احمد رحمانی نے کیا کہا کہ مدارس اسلامیہ میں پڑھنے اور پڑھانے والے افراد قرآن و حدیث و سنت رسول ؐ کو اپنے دل و جان سے چاہتے ہیں اور اس کو اپناتے ہیں، چنانچہ صحابہ کرام جو ایمان لانے سے قبل بدو اور جاہل تھے مردار کھاتے تھے، مردہ پڑا خون چاٹ لیا کرتے تھے، اپنی معصوم بچیوں کو زندہ در گور کر دیا کرتے تھے، حلال و حرام، جائز و ناجائز، اچھے برے کی تمیز نہیں رکھتے تھے عورتوں کا تقدس و احترام ختم ہوچکا تھا ہر خوبصورت پتھر ان کا معبود و خدا ہوا کرتا تھا ایسے وقت میں کہ جب خدا کا نام لیوا کوئی نہیں تھا اللہ نے اپنے لاڈلے نبی کو ان کی ہدایت کے لئے دنیا میں بھیجا اس کے بعد جب وہ لوگ قرآن و حدیث کو اپنا تے ہیں تو پھر ان کا ذکر خیر آسمان اور فرشتوں کے اجتماع میں اللہ نے تعریف کرتے ہوئے فرمایا اسی لئے فرمایا گیا کہ انسان کی بھلائی قرآن و حدیث کی تعلیمات میں پنہاں ہے۔ حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی نے اس موقع پر بولتے ہوئے کہا کہ جھوٹ بولنا بڑا گناہ ہے لیکن ہر سچ بولنا نہایت ضروری بھی نہیں ہے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مدنی نے کہا کہ ہماری قوم افراط و تفریط کا شکار ہوگئے ہیں یہ قوم سرکاری کام پر تو واویلا مچاتی ہے لیکن اپنی بہت ساری خامیاں ہیں جن پر ہم نظر نہیں دوڑاتے جن پر توجہ رکھنا نہایت ضروری ہے کامیابی کا انحصار ہی ہمارا اس پر ہے کہ ہمارے اوپر اللہ رب العزت نے جو ذمہ داریاں عائد کی ہیں ان کو پورا پورا کرنے کی کوشش کریں فارغین طلبا کب نصیحت کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ اللہ نے نبی کے آنے کے دروازے بند کردئے ہیں اس لئے ہماری ذمہ داری ہے کہ امت مسلمہ کی رہنمائی کریں یہاں سے فارغ ہونے کے بعد اب ہمارے اوپر وہ ذمہ داریاں عائد ہوجاتی ہیں جو نبی علیہ السلام کی تھی۔ کہا کہ مذہب اسلام اعتدال کی تعلیم دیتا ہے اس لئے ہمیں درمیانی راستہ اختیار کرنا ہے اور اگر اس پر ہم عملدرآمد رہے تو کبھی پریشانی نہیں ہوگی دیوبندیت بھی نام ہے عدل و اعتدال کا۔
قاری سید محمدعثمان منصور پوری صدر جمعیۃ علماء ہند نے جامعہ مرادیہ کے سالانہ جشن ختم بخاری کے موقع پر بخاری شریف کا آخری درس دیکر بخاری کی تکمیل کرائی اور کہا کہ اللہ نے اپنے نبی کو دنیا میں بھیجا جس کا مقصد تھا کہ دنیا والوں کو بتائیں کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے، امام بخاریؒ نے اپنی کتاب بخاری شریف کا آغاز وحی کے سلسلہ سے فرمایا ہے قرآن کریم بھی اللہ نے ہمیں اس لئے عطا کیا ہے کہ اپنی مرضیات اور نامرضات پر عمل کرنے اور نہ کرنے کا اس میں علم عطا کیا ہے اس کو سیکھ کر اس پر عمل کریں اللہ کے رسول نے جس چیز کو حرام قرار دیا ہے چاہے وہ قرآن میں نہ آیا ہو وہ حرام ہے۔
قاری صاحب نے ایک جماعت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آپؐ کا ارشاد نقل کرتے ہوئے فرمایا کہ میری امت میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے کہ جو امت میں فساد پیدا کریں گے اور قرآن و حدیث کو امت کے درمیان ایسے پیش کریں گے کہ جس سے امت میں انتشار ہو گا کوئی قرآن کا انکار کریگا تو کو احادیث مبارکہ پر نکتہ لگائے گا ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنا امام بخاری کے اوصاف کو بیان کرتے ہوئے قاری صاحب نے بتایا کہ امام بخاری (جنہوں نے بخاری شریف) لکھی ہے کے ۶؍لاکھ احادیث مع سند کے یاد تھیں اور ملک روس کے شہر بخارا کے رہنے والے تھے۔ یہ مبارک جشن ختم بخاری پروگرام بڑی آب و تاب کے ساتھ منعقد ہوا قاری محمد ارشاد کی تلاوت کلام اللہ سے اس کا با برکت آغاز ہوا جبکہ نعت نبی کا نذرانہ قاری شاہد ارمان مظفرنگری نے پیش کیا صدارت کے فرائض منصبی پر مفتی خلیل الرحمن فا ئز رہے ان ہی کی صدارت کے ساتھ اور قاری محمد عثمان کی دعا پر اختتام ہوا۔ امسال جامعہ مرادیہ سے متعلق قرآن کریم حفظ مکمل کرنے والوں کی تعداد ۳۱؍اور بخاری شریف کی تکمیل کرنے والے طلبا کی تعداد ۴۰؍اور افتا سے سند حاصل کرنے والے طلبا کی تعداد ۱۸؍رہی۔
بصیرت آن لائن
آپ کی رائے