رپورٹ: دارالعلوم زاہدان کی 23ویں تقریب دستاربندی

رپورٹ: دارالعلوم زاہدان کی 23ویں تقریب دستاربندی

ایرانی اہل سنت کے عظیم ترین دینی ادارہ ’دارالعلوم زاہدان‘ کی تیئسویں تقریب دستاربندی و ختم صحیح بخاری ہزاروں افراد کی موجودی میں جمعرات انتیس مئی (انتیس رجب 1435) میں منعقد ہوگئی۔

’سنی آن لائن‘ کی رپورٹ کے مطابق ، دارالعلوم زاہدان کی تقریب دستاربندی گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی عشق ومحبت کی فضا میں منعقد ہوگئی جس میں ایران کے طول وعرض سے ہزاروں سنی مرد وخواتین نے شرکت کی۔ سابق عیدگاہ اہل سنت میں منعقد ہونے والی ایک روزہ تقریب میں متعدد علمائے کرام، پروفیسرز، طلبہ، صحافی حضرات اور ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی۔

پہلی نشست
تئیسویں تقریب دستاربندی دو نشستوں میں منعقد ہوگئی؛ پہلی نشست کا آغاز جمعرات کی صبح تلاوت قرآن پاک سے ہوگیا۔ سب سے پہلے ’مولوی مسعود سید‘ نے جاری سال کے فضلا کی نمایندگی کرتے ہوئے اپنا خطاب پیش کیا۔ مہمانوں کو خوش آمدید کہنے کے بعد انہوں نے ’اسلامی بیداری؛ چیلنجز اور حل‘ کے موضوع پر تقریر کی۔

پہلی نشست میں جن حضرات نے حاضرین سے خطاب کیا ان میں دعوت وتبلیغ کے سرگرم کاکرکن مولانا حافظ محمدکریم صالح،خْنج کے دینی مدرسے کے مہتمم شیخ حیدرکاملی، صوبہ گیلان کے مفتی اور تالش کے خطیب شیخ شافی قریشی، مولانا محمدحسین گرگیج، ایرانشہر سے منتخب رکن پارلیمنٹ انجینئر سعید اربابی، وائس گورنر جمشیدنژاد، روزنامہ زاہدان کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر محمدتقی رخشانی اور دارالعلوم زاہدان کے استاذالحدیث مولانا عبدالغنی بدری کے نام قابل ذکر ہیں۔

حافظ صالح نے حاضرین سے درخواست کی مولانا احمد رحمہ اللہ کے مشن کو زندہ رکھیں اور اپنے ذہین بچوں میں سے کم ازکم ایک کو دینی تعلیم اور دین کی خدمت کے لیے وقف کردیں۔

صوبے ہرمزگان، بوشہر اور فارس کے اہل سنت کی نمایندگی سے خطاب کرتے ہوئے شیخ کاملی نے کہا: عالم کا فرق غیرعالم سے سورج اور چاند کے فرق جیساہے۔ عالم دین لوگوں کو صحیح رستہ دکھاتاہے۔ ایک عالم دین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام پر بیٹھاہے اور وحی کے سرچشموں سے لوگوں کو فیض یاب کراتاہے۔

مشہدیونیورسٹی کے پروفیسر اور ممتاز سنی دانشور ڈاکٹر جلیل رحیمی جہان آبادی نے تئیسویں تقریب دستاربندی میں خطاب کرتے ہوئے اپنی موجودی پر گہری خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا: مجھے ایسا لگتاہے جیسا کہ میں مکہ اور مدینہ میں ہوں۔ یوں محسوس ہوتاہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی خوشبو آرہی ہے۔ شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کی سوچ میں سب برابر ہیں اور آپ تمام انسانوں کی بھلائی چاہتے ہیں چاہے ان کا تعلق کسی بھی مسلک، مذہب اور ملک و نسل سے ہو۔

ممتاز سنی دانشور نے کہا: ملکوں کی طاقت قوموں کی طاقت میں ہے؛ جب قوم کے تمام افراد طاقت ور بنیں گے تو ایک قوم طاقت ور ہوسکتی ہے۔ کسی کو اپنی طاقت ہماری کمزوری میں تلاش نہیں کرنی چاہیے۔

ضلع تالش کے ممتاز سنی عالم دین اور امام شیخ سیدمحمدشافی قریشی نے ’اہل سنت والجماعت کی نظر میں اہل بیت کے مقام‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: چونکہ ہم سنی ہیں اسی لیے اہل بیت سے محبت کرتے ہیں اور بطور خاص ان سے محبت وعقیدت رکھتے ہیں۔ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں، ظاہرسی بات ہے ان کے گھروالوں کا بھی احترام کرتے ہیں۔

ڈاکٹر محمدتقی رخشانی نے کہا: کسی بھی مسلک کی مقدسات کی توہین قابل برداشت نہیں ہے۔ مرشداعلی نے واضح کیاہے جو زبان شیعہ سنی اختلافات پیدا کرنے میں استعمال ہوجائے وہ شیطانی زبان ہے۔ انہوں نے صحابہ کرام اور بطور خاص ازواج مطہرات کے بارے میں فتوا دیاہے۔ ان کے صاف اور شفاف موقف نے انتہاپسندوں کے لیے رستے بند کیے اور وہ کوئی تاویل نہیں کرسکتے ہیں۔ جولوگ رہبر کی کسی چھوٹی اور عارضی بات پر سیمینارز منعقد کرتے ہیں، ایسے اہم فتوے پر خاموش بیٹھے ہیں۔

تئیسویں تقریب دستاربندی کی پہلی نشست کے اختتام پر ظہر کی نماز سے پہلے 34 حفاظ کرام اور 6 قاری حضرات کا نام پڑھ کر انہیں انعامات سے نوازا گیا۔

آخری نشست
تقریب کی آخری نشست عصر کی نماز کے بعد شروع ہوگئی جس میں مولانا مفتی محمد قاسم قاسمی، مولانا عبدالرحمن چابہاری، کاک عمر، ڈاکٹر جلال جلالی زادہ اور شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے خطاب کیا۔
صدر دارالافتا دارالعلوم زاہدان مفتی محمدقاسم قاسمی نے نماز کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: ایمان کے بعد تمام عبادات سے پہلے ایمان کا نمبر آتاہے جو اس عظیم عبادت کی اہمیت کی نشانی ہے۔

ڈاکٹر جلالی زادہ نے ’عبادات کا اثر انسانی حقوق پر‘ اور مولانا چابہاری نے ’ذکر ودرود‘ کی اہمیت پر گفتگو کی۔

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے خطاب میں گناہ ومعاصی کو عالم اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ قراردیا اور ’توبہ و شریعت پر عمل‘ مسلم امہ کی نجات کا واحد راستہ یاد کیا۔

مولانا کے خطاب کے بعد دارالعلوم زاہدان کے 145 فضلا اور 136 فاضلات کی دستاربندی ہوگئی۔ تقریب کے اختتام پر شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے عاجزانہ دعا کی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں