کیا فرماتے ہیں علمائے دین؟ کرکٹ کا میچ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین؟ کرکٹ کا میچ

سوال… کیا فرماتے ہیں حضرات مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عدالتوں اور میڈیا میں یہ بات ثابت شدہ ہے کہ قومی کرکٹر سٹے میں ملوث ہیں جس کی داستانیں انٹرنیٹ او رمختلف ویب سائٹ پر موجود ہیں،

اس جرم میں انہی کھلاڑیوں کو باقاعدہ عدالتوں سے سزا ئیں ملی ہیں اور انہی قومی کرکٹر ز نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ سٹہ اور جوا کرکٹ کا لازمی حصہ ہے، جس میں تمام کھلاڑی ملوث ہیں اور ہماری سادگی ہے کہ ہم ان سٹے بازوں کو قابل نفرت اور نشان عبرت بنانے کے بجائے ان کو عزت اور شہرت کے تاج پہناتے ہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ ڈالروں کی اس لت نے وطن عزیز میں ایسے افراد کی فصل تیار کر دی ہے کہ وہ چند ڈالر کے عوض سب کچھ کرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں اور قوم کے بچے بس کرکٹر ہی بننا چاہتے ہیں، تاکہ جلداز جلد ڈالروں کا ڈھیر حاصل کر سکیں۔

جن کے جیتنے پر سڑکوں پر ناچ گانا ہوتا ہے، ہوائی فائرنگ سے بے گناہ مسلمان مرتے ہیں، تعلیم روز گار سب ٹھپ ہو جاتا ہے اور مساجد میں ائمہ حضرات سے باقاعدہ قومی کرکٹ ٹیم کے سٹہ بازوں، جواریوں کی میچ میں کامیابی کے لیے دعائیں کرائی جاتی ہیں، یوں لگتا ہے کہ ان ملت فروشوں کی جیت قوم کے تمام مسائل کا حل ہے، یا امت کی زندگی او رموت کا مسئلہ ہے، لوگ لوڈ شیڈنگ ، قتل وغارت ، مہنگائی ،غرض سب کچھ بھول کر میچ میں لگ جاتے ہیں۔

ہمارے دشمن بھی اس چیز سے خوب واقف ہیں، تو جب بھی انہیں کوئی کارروائی یا ضرب لگانا ہوتی ہے تو وہ ہم کو ٹی ٹونٹی، ایشیا کپ ، شارجہ سیریز، ون ڈے اور ٹیسٹ میچوں میں الجھا دیتے ہیں، ہم یہ بھی نہیں سوچتے کہ جو ممالک ان کھلاڑیوں کو لاکھوں ڈالر دیتے ہیں انہی ممالک کی اپنی کرکٹ ٹیم نہیں، مثلاً :امریکا، یورپ، جرمنی، جاپان وغیرہ کسی ملک کی کرکٹ ٹیم نہیں ہے ،تو یہ ہمیں کرکٹ میں کیوں الجھائے رکھتے ہیں؟ او ران کے لیے لاکھوں ڈالر کیوں خرچ کرتے ہیں؟
1…تو سوال یہ ہے کہ ان کرکٹر حضرات کے لیے مساجد میں اجتماعی دعا کرنا یا کرانا کیسا ہے؟
2…کرکٹ کا ٹی وی پر دیکھنا اور شرط لگا کر کھیلنا جائز ہے یا ناجائز ہے؟ جب کہ پیسہ اور سامان جیتنے والے کو ملتا ہے؟
3…کرکٹ کی جیت کی خوشی میں منعقد ہونے والی ناچ گانے اورشراب کی محفلوں اور ہوائی فائرنگ سے بے گناہ مسلمانوں کے مرنے کا گناہ کس کے سر ہے؟ اور دیگر مفاسد مثلاً: لوگوں کا ترکِ نماز اورایذائے مسلم وغیرہ ان سارے مفاسد میں کون کون حصہ دار ہے؟
4…کیا گناہ میں ملوث شخص سے تعلق یا محبت رکھنا جائز ہے، جبکہ وہ بڑے بڑے اور کھلم کھلا گناہ کاارتکاب بھی کرتا ہو؟
5…کسی مسلمان کو گناہ سے روکنے یا برائی سے منع کرنے کے لیے کیا طریقہ اختیار کیا جائے؟
6…او رجب نوجوان لڑکوں کو لڑکیوں سے بات چیت او رتعلق سے منع کرتے ہیں تو وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم تو دین اور نیک کام کی دعوت دے رہے ہیں ،کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ بعض علماء بھی تو ادا کاروں اور فلمی ہیروئنوں کو دین کی دعوت دینے کے لیے ان سے بات کرتے ہیں، تو کیا یہ طریقہ تبلیغ جائز ہے؟
7…اور جو شخص کافروں سے مال اور سامان عیش حاصل کرکے مسلمانوں کو کسی طور بھی ایذاء پہنچائے اس کا کیا حکم ہے؟

جواب… واضح رہے کہ کھیل برائے کھیل جس سے کوئی دنیاوی یا اخروی فائدہ حاصل نہ ہو، مکروہ تحریمی ہے اور وہ کھیل جس میں کوئی دینی یا دنیاوی مصلحت ہومگر اس کی ممانعت قرآن وحدیث میں وارد ہوئی ہووہ بھی ناجائز ہے، البتہ ایسے کھیل جس سے جسمانی ورزش مقصود ہو اور قرآن وحدیث میں اس کی ممانعت بھی نہ آئی ہو فی نفسہ مباح ہیں، جب کہ وہ کسی معصیت پر مشتمل نہ ہوں، اور نہ ہی اس میں انہماک سے انسان کے دینی اور دنیاوی واجبات میں خلل آتا ہو ،ا س وضاحت کے بعد آپ کے سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں
1.  درست نہیں.  2.   ناجائز اورحرام ہے.  3.   جو لوگ براہِ راست ان گناہوں کاارتکاب کرتے ہیں وہ بھی گناہ گار ہیں او رجو لوگ ان گناہوں کی طرف دعوت دینے والے ہیں اور ان کا سبب بنتے ہیں وہ بھی گناہ گار ہیں۔ 4.  گناہ گار شخص سے بھی تعلق رکھا جائے اور اس کی اصلاح کی ہر ممکن کوشش کی جائے، البتہ اس کے ساتھ گناہوں میں شرکت سے مکمل اجتناب کیا جائے۔ 5.  حکمت اور بصیرت سے سمجھائے، اگر ہاتھ سے روکنے کی قدرت ہو تو ہاتھ سے روک دے اور اگر اتنی مقدرت نہیں تو زبان سے منع کرے، اور اگر اس پر قدرت نہیں رکھتا تو دل سے اس کو بُرا جانے، اس سے کم درجہ ایمان کا نہیں۔  6.  نوجوان لڑکوں کا غیر محرم لڑکیوں سے بات چیت اور تعلق حرام اور ناجائز فعل ہے ، پھر اس حرام فعل کو دین اور نیک کام کی دعوت کا نام دینا بہت بڑا گناہ ہے ، لہٰذا اس پر توبہ واستغفار کریں اور اس سے مکمل اجتناب کریں اور بعض علماء کے فعل کو پیش کرنا ( اگرچہ وہ دلیل پر مبنی ہو) ان کے حرام فعل کے لیے جواز کی دلیل نہیں بن سکتا۔   7.      ناجائز اور حرام ہے۔

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

 

 

 


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں