فروری میں اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے سترہ صحافی

فروری میں اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے سترہ صحافی

اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے فلسطینی پر مظالم ہی نہیں بلکہ ان بہیمانہ کارروائیوں پر آواز  اٹھانے والے صحافیوں کو بھی ظلم و ستم کا نشانہ بنا رکھا ہے۔

فروری کے مہینے میں صہیونی فورسز نے فلسطینی صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں پر حملے تیز کردیے۔
فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہروں کو کچلنے اور انہیں ظلم کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں کی کوریج سے روکنے کے لیے بھی صحافیوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج نے سترہ صحافیوں پر اٹھارہ مرتبہ حملے کیے۔
گرفتاریاں
فروری کے مہینے کے دوران اسرائیلی فوج نے صحافیوں کی گرفتاری کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ نابلس کے بلاطہ کیمپ پر حملہ کرکے امین ابو وردہ کو کئی گھنٹے حراست میں رکھا گیا اور اس دوران ان سے تفتیش کی جاتی رہی، انہیں اس سے قبل دس ماہ تک انتظامی حراست میں بھی رکھا جا چکا ہے۔ سیٹلائٹ چینل ’’الاقصی‘‘ کے عملے کو مقبوضہ بیت المقدس کی بیت اکسا چیک پوسٹ پر روک کر حراست میں رکھا گیا۔ مغربی کنارے میں الاقصی چینل کے نمائندے مصطفی الخواجا اور فوٹو گرافر سمیت متعدد افراد کو حراست میں رکھا گیا۔ یہ عملہ مسجد اقصی کے اطراف صہیونی انہدامی کارروائیوں کی کوریج کے لیے جا رہا تھا۔
اسرائیلی فوج نے الخلیل شہر کے یطا ٹاؤن کے قریبی کنعان گاؤں میں میں احتجاج کرنے والے شہریوں کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر حملہ کیا۔ اس حملے میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے فوٹو گرافر ناصر الشیوخی، فرانسیسی خبر رساؒں ادارے کے فوٹو گرار حازم بدر اور برطانی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے فوٹو گرافر مامون اور زوز ویسری الجمل کو زدوکوب کیا گیا۔ پال میڈیا ایجنسی کے فوٹو گرافر عبد الغنی النتشہ کو چوبیس گھنٹے سے زائد حراست میں رکھا گیا اس دوران ان کو انسانیت سوز مظالم کا نشانہ بنایا گیا۔
نو فروری کو خبر رساں ایجنسی شھاب کے نمائندے صحافی عامر ابو عرفہ کی انتظامی مدت حراست میں لگاتار چوتھی مرتبہ چھ ماہ کی توسیع کردی گئی۔ انہیں اس مہینے کی انیس تاریخ کو رہا ہونا تھا۔ اسرائیلی فوج نے انہیں 21 اگست 2011 میں الخلیل میں ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا تھا۔
ابو عرفہ کو اس سے قبل متعدد بار فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز بھی گرفتار کر چکی تھیں۔ سن  2003 میں بھی وہ اسرائیلی فوج کی زیر حراست رہ چکے ہیں۔
صحافیوں کی گرفتاریوں کو دیکھیں تو جریدے ’’الحیاۃ الجدیدہ‘‘ کے کارٹونسٹ محمد سباعنہ کو سولہ فروری کو بیرون ملک سے وطن لوٹتے ہوئے الکرامہ کراسنگ پر حراست میں لیا۔ سالم کی عسکری عدالت نے 20 فروری کو ان کی مدت حراست میں توسیع کردی۔  
اسرائیلی حملوں میں زخمی
فروری کے دوران اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے حملوں میں زخمی ہونے والے صحافیوں کو دیکھیں تو آٹھ فروری کو فلسطین چینل کے فوٹوگرافر بشار نزال اس وقت آنسو گیس کا شیل لگنے سے زخمی ہوگئے جب اسرائیلی فوج نسلی امتیاز کی مظہر دیوار فاصل کے خلاف قلقیلیہ میں فلسطینی ہفتہ وار احتجاجی مظاہرے کو کچل رہی تھی۔
پندرہ فروری کو بھی اسرائیلی فوج مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر اور اس کے اطراف دیوار فاصل بنائے جانے کے خلاف فلسطینی کے مظاہروں پر پل پڑی اور ان حملوں میں بھی درجنوں صحافی زخمی ہوئے۔ یہ احتجاجی ریلیاں ہر ہفتے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں سے نماز جمعہ کے بعد نکالی جاتی ہیں۔
رام اللہ شہر میں انیس فروری کو فلسطینی بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کے ساتھ اظہار یک جہتی میں نکالی گئی ایک پرامن ریلی پر اسرائیلی فوج کے حملے سے کچھ صحافی زخمی ہوئے۔ عوفر کے مقام پر اس احتجاجی مظاہرے کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر ربڑ کی گولیاں برسائی گئیں۔
چار صحافی اس حملے میں زخمی ہوگئے جو اسرائیلی فوج نے انہیں فلسطینیوں کی ایک اور احتجاجی ریلی کی کوریج کرنے سے روکنے اور عسکری اڈے کے قریب جانے سے روکنے کے لیے کیا تھا۔

مرکز اطلاعات فلسطین


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں