زاہدان: بارہواں مقابلہ حسن قراءت اور حفظ قرآن کاانعقاد

زاہدان: بارہواں مقابلہ حسن قراءت اور حفظ قرآن کاانعقاد

ایران کے سب سے عظیم دینی ادارہ دارالعلوم زاہدان کی میزبانی پر 12فروری سے 14 فروری تک بارہواں مقابلہ حسن قرائت اور حفظ قرآن پاک منعقد ہوگیا۔
ملکی سطح پر منعقد اس مقابلے میں حفاظ اور قاریان کرام کی بڑی تعداد نے شوق و رغبت سے حصہ لیا جو اکثر ایران کے سنی اکثریت صوبوں اور علاقوں کے باشندے تھے۔ مقابلہ حسن قرائت وحفظ میں شرکت کرنے والے 170 سے زائد افراد کا تعلق سیستان بلوچستان، خراسان رضوی، خراسان جنوبی، گلستان، ہرمزگان، فارس، بوشہر، کردستان اور تہران سے تھا۔

قابل ذکر نکتہ یہ ہے کہ اس مرتبہ شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کے مشورے اور تاکید پر سالانہ مقابلہ حسن قراء ت و حفظ دو مرحلوں پر منعقد ہوگیا؛ پہلے مرحلے پر میزبان صوبہ سیستان بلوچستان کے 130 طلبہ کے درمیان علیحدہ مقابلہ ہوا، پھر ان میں 70 افراد کو فائنل مقابلے میں شرکت کا موقع دیاگیا۔

افتتاحی نشست
منگل بارہ فروری دوہزار تیرا کی صبح میں بارہواں مقابلہ حسن قراءت و حفظ قرآن پاک کا افتتاحی پروگرام منعقد ہوگیا۔ تقریب کا افتتاح مشہور استاد ’قاری محمد غفاری‘ کی قراء ت سے ہوا۔ اس کے بعد استاذالحدیث جامعہ دارالعلوم زاہدان مولانا عبدالرحمن محبی نے حاضرین سے خطاب کیا۔ شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان مولانا عبدالحمید نے بھی مختصر الفاظ میں مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔

مولانا محبی نے سورت آل عمران کی آیت 164 کی روشنی میں تلاوت قرآن مجید کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا: تخلیق کی ابتدا سے لیکر کائنات کے وجود ختم ہونے تک سب سے بڑا واقعہ نبی کریمﷺ کی بعثت ونبوت اور قرآن کریم کا نزول ہے۔ جس طرح آپﷺ دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کی نسبت سب سے بڑے رسول تھے آپ کا معجزہ یعنی قرآن پاک بھی سب سے بڑا معجزہ تھا۔

انہوں نے کہا: تلاوت شدہ آیت میں اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کی چار اہم ذمہ داریوں کی جانب اشارہ کیا ہے۔ ان میں ایک ’یتلوا علیہم آیاتہ‘ کی مہم ہے۔ اللہ کا کلام بہت موثر ہے؛ اس کی تلاوت ہی سے روح کو جلا ملتی ہے اور انسانوں کی ہدایت کا ایک اہم ذریعہ تلاوت قرآن پاک ہے۔ بہت سارے لوگ صدراسلام میں قرآن پاک کی تلاوت سن کر مشرف بہ اسلام اور صحابی بن گئے۔ مدینہ منورہ جیسا شہر تلاوت کلام پاک ہی کی برکت سے فتح ہوا، کسی لاؤلشکر اور زوربازو سے نہیں!

اس تقریب میں حضرت شیخ الاسلام نے بھی مختصر خطاب کرتے ہوئے تمام مہمانوں خاص کر ملک کے دیگر صوبوں سے آنے والے حضرات کو خوش آمدید کہا جن میں بعض افراد جج کی حیثیت سے آئے ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا: ایسی تقاریب کا انعقاد اللہ رب العزت کی خاص رحمتوں کو شامل حال کرنے کا باعث ہے۔ قرآن پاک سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا کارنامہ تھا جو ہمیشہ کیلیے آپ کا معجزہ رہے گا۔ یہ کتاب قیامت تک اسلام کی حقانیت کی دلیل رہے گی۔ جاہلیت کا خاتمہ قرآن پاک کے بغیر ناممکن ہے، قرآنی ہدایت کے علاوہ کسی بھی ہدایت میں نور نہیں ہے۔ قرآن کی تعلیمات کے فروغ ہی سے جاہلیت کی بیخ کنی ہوسکتی ہے۔

اختتامی پروگرام
تین دن تک جاری رہنے والی تقریب جمعرات چودہ فروری کو اپنے اختتام کو پہنچا۔ اختتامی نشست میں نوجوان حفاظ اور قرائے کرام کے درمیان فائنل مقابلہ منعقد ہوا۔ اس کے بعد صدر شورائے مدارس اہل سنت سیستان بلوچستان نے خطاب کیا۔

خصوصی طور پر جج حضرات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے ایسے مقابلوں کے انعقاد کا اصل مقصد ’اللہ کی رضامندی کے حصول‘ اور ’قرآن پاک سے انس و محبت‘ کو قرار دیا۔ انہوں نے کہا: ہم کسی بھی صورت میں اللہ کا شکر ادا نہیں کرسکتے جس ذات پاک نے ہمیں اس نعمت عظمی کے لائق سمجھا اور ہمیں دین اسلام اور قرآن پاک کا وارث قرار دیا۔ ہمیں قرآن پاک اور سنت نبوی سے اپنی نسبت پر فخر ہے۔

مہتم دارالعلوم زاہدان نے زور دیتے ہوئے کہا:
ٌ*اگر اہل دنیا اپنے آباؤ اجداد پر فخر کرکے انہیں میدان میں لائیں تو ہم دین اسلام، قرآن پاک اور نبی کریمﷺ کی تعلیمات کو پیش کرتے ہیں۔
*اگر دنیاوالے اپنے اشعار، نظم ونثر اور ادبی کتابوں کو سامنے لائیں تو ہم قرآن پاک ہاتھ میں تھامے آئیں گے۔
*اگر لوگ خوبصورت آوازوں اور گانوں سے میدان میں اتریں تو ہم قرآن پاک کی خوبصورت اور دلنشین تلاوت و قرائت سے انہیں چیلنج کریں گے، پہر دنیاوالے فیصلہ کریں۔

عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمین کے رکن نے مزیدکہا: قرآن پاک ایک سدابہار اور ہمیشگی کتاب ہے جو ناقابل منسوخ ہے۔ قرائے کرام ہمیشہ اس عظیم کتاب کی تلاوت کیا کریں، رسمی تقاریب تک محدود نہ رہیں بلکہ گھروں میں جب اکیلے ہوتے ہیں بھی تلاوت کریں اور عام لوگوں کیلیے بھی تلاوت کریں۔ تلاوت قرآن پاک میں اہم ترین نقطہ ’اخلاص‘ ہے، اس کی تعلیم و تعلم اللہ کی خاطر ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزیدکہا: آج کے حالات یکسر مختلف ہیں؛ دشمن نت نئے طریقوں سے ہم پر وار کررہاہے۔ باطل عقائد، فساد و عریانی وفحاشی اور زہریلے افکار بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ اور سیٹلائٹ ٹی وی چینلوں جیسے آلات کے ذریعے پرچار ہوتے ہیں۔ ان سے مقابلے کا واحد ذریعہ قرآن پاک اور نبی کریمﷺ کی سنت ہے۔

مولانا عبدالحمید نے کہا: ایسی محفلوں کا انعقاد زیادہ سے زیادہ ہونا چاہیے۔ اگر ملکی سطح پر بعض علاقوں میں تقاریب کی اجازت نہیں دی جاتی تو ضلعی یا صوبائی سطح پر یہ کام کیاجاسکتاہے۔

بارہواں مقابلہ حسن قراء ت و حفظ کی اختتامی نشست فائزین کو انعامات دینے اور دعا سے اپنے اختتام کو پہنچا۔

فائزین کے نام

حسن قرائت:
پہلی پوزیشن: حمیدعزیزی، صوبہ تہران؛
دوسری پوزیشن: محمدملاحی، بندرکلاہی، صوبہ ہرمزگان؛
تیسری پوزیشن: سلیمان کوہی، منبع العلوم کوہ ون، سرباز، بلوچستان۔

بڑوں کا حفظ کل:
پہلی پوزیشن: حسام الدین کریم زایی، جامعۃ الحرمین، چابہار؛
دوسری پوزیشن: عبداللہ محمدی نژاد، تعلیم القرآن پیشین، سرباز؛
تیسری پوزیشن: صدیق اللہ مطلوبی، مدرسہ سنت نبوی، مشہد۔

بیس پاروں میں حفظ کا مقابلہ:
پہلی پوزیشن: نعیم اللہ میربلوچ، دارالعلوم زاہدان؛
دوسری پوزیشن: علی شیخ جامی، مدرسہ احناف، تایباد، خراسان رضوی؛
تیسری پوزیشن: عبدالحمید ناروئی، عین العلوم گشت، سراوان، بلوچستان۔

بچوں کا حفظ کل:
پہلی پوزیشن: محمد اسحاق زہی، مدرسہ توحید، میرجاوہ، بلوچستان؛
دوسری پوزیشن: نذیر رنگیدن، مدرسہ عزیزیہ انزا، سرباز، بلوچستان؛
تیسری پوزیشن: ولید رنگیدن، مدرسہ عزیزیہ انزا، سرباز، بلوچستان۔

بچوں کا حفظ بیس پاروں میں:
پہلی پوزیشن: الیاس فولادی، ترتیل القرآن جانبازان، زاہدان؛
دوسری پوزیشن: ابوذر آبتین، دارالتحفیظ مسجدالنبی، مشہد؛
تیسری پوزیشن: صدیق اربابی، منبع العلوم کوہ ون، سرباز، بلوچستان۔

بچوں کاحفظ دس پاروں میں:
پہلی پوزیشن: محمدعمر شہ بخش، کاشف العلوم شورک، زاہدان؛
دوسری پوزیشن: سیدجمیل الرحمان حسینی، دارالتحفیظ علامہ ندوی، بیرجند، خراسان جنوبی،
تیسری پوزیشن: ابوبکر درویشی، انوارالعلوم خیرآباد، تایباد، خراسان رضوی۔

رپورٹ: سنی آن لائن


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں