ایل او سی کشیدگی: ’دونوں اطراف لوگ پھنس گئے‘

ایل او سی کشیدگی: ’دونوں اطراف لوگ پھنس گئے‘

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے حکام کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر دونوں ملکوں میں حالیہ کشیدگی کے بعد راولاکوٹ اور پونچھ کے درمیان بس سروس معطل ہونے سے دونوں طرف کئی مسافر پھنس گئے ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لائن آف کنٹرول کے آر پار سفر اور تجارت کے لیے قائم ادارے کے سربراہ بریگیڈئیر ریٹائرڈ محمد اسماعیل نے صورت حال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ’پہلے تو یہ تھا کہ ایک کراسنگ پوائنٹ کے مسافر دوسرے کراسنگ پوائنٹ سے بھی جاسکتے تھے۔ لیکن انڈیا والے اب یہ کہتے ہیں کہ اب وہ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ اس لیے جب تک یہ (راولاکوٹ پونچھ) بس سروس دوبارہ شروع نہیں ہوتی یہ مسافر پھنسے رہیں گے۔ لوگ تو پھنسے ہوئے ہیں، قربانی تو ان کو دینا پڑے گی۔‘
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حکام کا کہنا ہے کہ راولاکوٹ اور پونچھ کے درمیان بس سروس کے ذریعے پچھلے مہینے پنتیس افراد بھارت زیر انتظام کشمیر سے اس پار آئے تھے جبکہ کوئی پونے دو سو افراد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے اُس پار گئے تھے۔
حکام کے مطابق ان افراد میں ایسے کئی لوگ ہیں جن کے سفری اجازت ناموں کی معیاد یا تو ختم ہوچکی ہے یا ختم ہونے کے قریب ہے۔ لیکن لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کی وجہ سے بس سروس کی معطلی کے نتیجے میں یہ افراد اپنے اپنے گھروں کو واپس نہیں جاسکے ہیں۔
اس ماہ کے شروع میں لائن آف کنٹرول پر دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد راولاکوٹ پونچھ کے درمیان بس سروس اور تجارت بند پڑی ہے۔ تاہم مظفرآباد اور سرینگر کے درمیان یہ سہولت برقرار ہے اور وادی نیلم میں چلیانہ کے مقام پر پیدل آر پار جانے کی سہولت پر بھی کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔
محمد اسماعیل کا کہنا ہے کہ ان افراد کی اپنے گھروں کو واپسی کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت تو جاری ہے لیکن اس کے لیے ایل او سی پر مکمل فائر بندی ضروری ہے۔
‘جس دن بھی دونوں ممالک فائر بندی پر عمل درآمد کریں گے تو بس سروس اور تجارت دوبارہ شروع کردیں گے۔ اس فائر بندی کی خلاف ورزی سے تو یہ پتہ لگتا ہے کہ تجارت اور سفری سہولت کچے دھاگے کے ساتھ بندھا ہوا ہے۔ کسی وقت بھی کوئی ایک بھی شخص فائر شروع کرے تو تجارت اور سفری سہولت کا بیڑا غرق ہوجائے گا۔‘
محمد اسماعیل نے کہا کہ تجارت اور بس سروس کو بحال کرنے کے لیے مختلف سطحوں پر بات چیت ہورہی ہے اور جس دن یہ ضمانت ملے گی کہ بھارتی فوج فائر نہیں کرے گی تب بس سروس اور تجارت دوبارہ شروع کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں لوگوں کے مال و جان کے لیے کوئی خطرہ مول نہیں لیا جاسکتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ کوشش ہے کہ کوئی موقع ملتے ہی پھنسے ہوئے مسافروں کوگھروں کو واپس بھیج دیں۔
لائن آف کنٹرول پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے باعث حکومت پاکستان نے رواں ماہ کے آٹھ جنوری سے پونچھ اور راولاکوٹ کے درمیان بس سروس اور تجارت معطل کر دی تھی۔ کئی دنوں تک جاری رہنے والی اس کیشدگی کے نتیجے میں دونوں جانب سے پانچ فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
دونوں ملکوں کی فوجوں نے ایک دوسرے پر فائرنگ شروع کرنے اور لائن آف کنٹرول عبور کرکے چوکیوں پر حملے کے الزامات لگایے۔
گذشتہ سال جون میں بھی لائن آف کنٹرول پر ہندوستان اور پاکستان کی فوجوں کے درمیان گولہ باری اور فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں راولاکوٹ اور پونچھ کے درمیان بس سروس اور تجارت دو ہفتوں تک معطل رہی تھی۔
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان طویل کشیدگی کے بعد سنہ 2003 میں قیام امن کے عمل کا آغاز ہوا۔ اس کے نتیجے میں دونوں ممالک نے متنازع ریاست جموں کشمیر میں اعتماد سازی کے کئی اقدامات کیے جس میں لائن آف کنٹرول پر دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان فائر بندی بھی شامل تھی۔
آٹھ مہینوں میں پونچھ اور روالاکوٹ کے درمیان بس سروس اور تجارت معطل ہونے کا یہ دوسرا موقعہ ہے جس نے لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب منقسم کشمیری خاندانوں کو بے یقینی سے دوچار کیا ہے۔

 


ذوالفقارعلی
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں