جنوبی بلوچستان میں مولاناعبدالحمید کا تبلیغی دورہ (دوسری قسط)

جنوبی بلوچستان میں مولاناعبدالحمید کا تبلیغی دورہ (دوسری قسط)

اتوار دوئم دسمبر کو حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید کا قافلہ ’کہیر‘ سے ’سورو‘ کی جانب روانہ ہوا جہاں ممتاز سنی عالم دین نے طلبہ کی تقریب دستاربندی میں شرکت کی۔
شیخ احمدسیاد شہید کو خراج عقیدت
سورو جاتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے راستے میں واقع ’سندسر‘ نامی گاؤں میں مختصر قیام فرمایا۔ سندسر کے سرگرم دینی ادارہ ’دارالسنہ‘ میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے ممتاز عالم دین نے مدرسے کے بانی شیخ احمدسیاد شہید اور خطے کے نامور عالم دین ملا محمدعیسی رحمہمااللہ کو خراج عقیدت پیش کیا۔

انہوں نے مزید کہا: اسلام ایک جامع اور کامل دین ہے جس کے سایے تلے تمام مسلم مسالک اور مکتبہ ہائے فکرآجاتے ہیں؛ اسلام ہم سب کو بھائی چارہ اور مفاہمت کا سبق دیتاہے۔ مسلمان قرآن وسنت کی اتباع کرتے ہوئے اتحاد ویکجہتی حاصل کرسکتے ہیں۔ یادرکھیں! ہم اپنے آپ کو کسی بھی عنوان اور نام سے پکاریں لیکن جب تک دین پر پوری طرح عمل نہ کریں تو کامیابی نصیب نہیں ہوگی۔ اللہ کی غیبی نصرت ایسی قوم کو ملے گی جو سچائی کی راہ پر چلے اور مسلمانوں کے درمیان نزاع واختلاف پیدا کرنے سے گریز کرے۔

مدرسہ فاروق اعظمؓ سورو میں تقریب دستاربندی
زرآباد شہر کی ’سورو‘ نامی بستی میں 350سے زائد خاندان آباد ہیں۔ اس علاقے کا فاصلہ چابہار شہر سے 200 کلومیٹر ہے جو ایرانی بلوچستان کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ مدرسہ فاروق اعظمؓ کی تقریب دستاربندی میں پڑوسی صوبہ ہرمزگان کے میناب، جاسک، بندرکلاہی و دیگر شہروں کے علاوہ آس پاس کے علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں لوگ اکٹھے ہوچکے تھے۔
تقریب کے آغاز میں کنارک شہر کے خطیب مولوی عبدالملک ملکی پور نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید اور ان کے ساتھیوں کو خوش آمدید کہا اور بطور خاص مولانا عبدالحمید کا شکریہ ادا کیا جو سنی علاقوں کا دورہ کرکے ان کے حالات کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے علماء و دانشوروں سے استدعا کی مسلمانوں میں موجود غلط فہمیوں کے ازالے کی کوشش کریں اور مسلم عوام وخواص کو فتنوں اور مسلکی نزاعات سے بچنے کا سنجیدہ عزم کرنا چاہیے۔

مذکورہ تقریب میں مفتی محمدقاسم قاسمی اور حافظ محمدکریم صالح نے بھی خطاب کیا۔ صدر دارالافتاء دارالعلوم زاہدان نے خطاب کرتے ہوئے کہا: ان جیسے جلسوں میں شرکت کا مقصد وعظ سن کر اس پر عمل کرنا ہے۔ حدیث شریف کے مطابق ایسی تقاریب پر اللہ کی رحمتیں اور فرشتے نازل ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزیدکہا: بعض اوقات اللہ تعالی کے کسی حکم پر عمل کرنا آسان ہوتا ہے جیسا کہ: ’’کلوا واشربوا‘‘، کھاؤ اور پیؤ! لیکن بعض احکام انسان کی خواہشات کے خلاف ہوتے ہیں، ان پر بھی عملدرآمد ہونا چاہیے۔ ایک سچا مسلمان ہر حال میں اللہ کی پیروی کرتا ہے۔ شیطان کی چالوں سے بچ کر اس کی جال میں نہیں پھنسنا چاہیے۔ شیطان دن رات اسی محنت میں ہے کہ انسان کو بہکاکر راہ راست سے اس مخلوق کو منحرف کردے۔

اپنے خطاب کے آخر میں شیطان کی بعض مکاریوں اور ریشہ دوانیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مولانا قاسمی نے کہا: نیک لوگوں کی مصاحبت اختیار کرکے، بلندہمتی اور اللہ کی یاد سے بندہ شیطان کے فتنوں سے بچ سکتاہے۔

مسلم مسالک برداشت ومفاہمت کامظاہرہ کریں
دینی مدرسہ ’فاروق اعظمؓ‘ سورو میں تقریب دستاربندی میں شرکت کیلیے آنے والوں سے خطاب کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے اسلام کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا: اللہ کی رضامندی صرف پورے دین پر عمل کرنے سے حاصل ہوسکتی ہے۔ اسلام ایک جامع دین ہے جو پوری انسانیت کیلیے قیامت تک ہے۔ جس طرح قرآن پاک نزول سے لیکر آج تک انسان کی ہدایت و رہنمائی کرتا چلاآرہاہے اسی طرح قیامت تک یہ کتاب ہدایت رہے گی۔ نیک اور دیندار لوگوں کی یاد ہمیشہ باقی رہے گی اور سب ان کی تعریف کرتے رہیں گے لیکن برے لوگوں پر سب لعنت بھیجتے ہیں۔

مولانا عبدالحمید نے مزیدکہا: جو لوگ صرف دنیا و دولت کے درپے ہوتے ہیں اور موت کے بعد والی زندگی کیلیے کچھ نہیں کرتے، قرآن کی تصریح کے مطابق وہ جانوروں کی مانند ہیں۔ جو دنیا کو آخرت کی ابدی زندگی پر ترجیح دیتے ہیں ان کی سوچ محدود ہے اور وہ بصیرت و دوراندیشی سے محروم ہیں۔

شورائے ہم آہنگی مدارس اہل سنت سیستان وبلوچستان کے صدر نے اپنے خطاب کے آخر میں فقہی مسالک کے اختلاف نظر کو ایک طبعی امر قرار دیتے ہوئے کہا: تمام فقہی مسالک عقیدے میں متحد ہیں۔ مسلکی ولسانی نزاعات کی بنیاد فکری جمود ہے؛ اس لیے ایسے اختلافات سے بچنا چاہیے۔ مسلمانوں کو باہمی برداشت و گذشت کے ساتھ رہنا چاہیے۔ تمام مسلم مسالک خاص کر اہل سنت کے فقہی مسالک عقیدے میں اختلاف نہیں رکھتے؛ ان کے اختلافات فقہی اور عملی مسائل میں ہیں۔ اپنی اپنی فقہ پر عمل کرکے صرف اسلام کی تبلیغ کرنی چاہیے، ایسی صورت میں نزاع بھی پیدا نہیں ہوگا۔

تقریب کے اختتام پر فارغ التحصیل اور حافظ قرآن طلبہ و طالبات کی دستاربندی ہوئی اور انہیں انعامات سے نوازا گیا۔ نیز علاقے کے پندرہ نوجوانوں کا خطبہ نکاح پڑھاگیا۔

مولانا عبدالحمید ’چاہان‘ میں:
اگلے دن سوموار تین دسمبر کی صبح خطیب اہل سنت زاہدان اور ان کے ساتھ آنے والے وفد نے ’چاہان‘ نامی گاؤں کا رخ کیا جہاں جامع مسجد خاتم الانبیاء میں بڑی تعداد میں لوگ مولانا کا خطاب سننے کیلیے اکٹھے ہوچکے تھے۔

حضرت شیخ الاسلام نے چاہان کے دیندار عوام کو قرآن پاک کی تعلیمات پر عمل کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا: مسلمانوں کی کامیابی و عزت کا راز قرآن کے احکام پر عمل کرنے میں ہے۔

صدراسلام میں فتح ایران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ایران کے بادشاہوں کے تصور میں بھی نہیں تھا کہ کسی دن انہیں عرب مسلمانوں کے ہاتھوں شکست ہوجائے۔ لیکن صحابہ کرام نے قرآن پاک اور شریعت کی طاقت سے انہیں شکست فاش سے دوچار کیا جو اپنے وقت کے سپرپاورز تھے۔

آخرمیں مولانا عبدالحمید نے کہا: دنیا میں لوگ جوق درجوق اسلام کی طرف لوٹ رہے ہیں اور ملک میں بھی دینداری کی فضا قائم ہے؛ ان مواقع سے استفادہ کرکے ہمیں دین و شریعت کی راہ اپنانی چاہیے۔

سنی عوام کی غربت کاغلط فائدہ اٹھانا فرقہ واریت ہے
سوموار کے دوپہر شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید ساتھیوں سمیت ضلع بنت کے ’دہان‘ نامی گاؤں پہنچے جہاں آپ نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالی کی نعمتیں بے شمار ہیں۔ اللہ رب العزت نے انسان کی تخلیق سے پہلے اس کی تمام ممکنہ حاجتوں کو مہیا فرمایاہے۔ اگر آپ ایک نظر اپنے اردگرد دوڑائیں تو آپ کو بے شمار نعمتیں نظر آئیں گی؛ بلاشبہ اللہ کی نعمتوں کو گنا نہیں جاسکتا۔

انہوں نے مزیدکہا: معنوی نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت ایمان و اسلام کی ہے۔ اللہ کی معرفت اور صحیح عقیدہ بہت بڑی نعمتیں ہیں۔اگر پوری دنیا اور کرہ ارض سونے میں بدل جائے پھر بھی نعمت دین کے مقابلے میں اس کی کوئی قیمت و وقعت نہیں ہے۔ مادی دولت فانی و زوال پذیر ہے جبکہ ایمان و صحیح عقیدے کی دولت لافانی و ابدی ہے۔ مادی دولت کی خوشیاں موت یا کسی اور حادثے کے سبب زائل ہوجائیں گی لیکن دین و عقیدہ انسان سے الگ نہیں ہوسکتے۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمین کے رکن نے مزیدکہا: اتحاد و یکجہتی ازحد ضروری ہے؛ بعض عناصر اور گروپس خدمت عامہ کی آڑ میں اس خطے میں شیعیت کی تبلیغ کرتے ہیں اور پس ماندہ و غریب علاقوں میں سرگرم عمل ہیں۔ یہ عناصر لوگوں کی معاشی و ثقافتی غربت کا غلط فائدہ اٹھاتے ہیں۔

مولانا عبدالحمید نے ایسے اقدامات کو ’فرقہ وارانہ‘ اور ’حرام‘ قرار دیتے ہوئے کہا: نیکشہر کے اتھارٹیز ایسے فرقہ پرست لوگوں کو روک لیں جو خطے کے امن کو غیرمستحکم کرتے ہیں۔

خطیب اہل سنت نے زور دیتے ہوئے کہا: شیعیت کی پرچار کرنے والے گروہوں کے اقدام سے فرقہ واریت کو ہوا ملتتی ہے۔ ہم کسی سنی مسلمان کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ کسی غریب شیعہ کو مسلک اہل سنت کی جانب بلائے۔ حکام کی بھی ذمہ داری بنتی ہے ایسے لوگوں کی مشکوک سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے موثر اقدامات کریں جو خود کو شیعہ مسلک کے نمائندے ظاہر کرتے ہیں، ان کا یہ کام ناجائز اور حرام ہے۔ شیعہ و سنی حضرات اپنے مخالف مسلک کے پیروکاروں کا مسلک تبدیل کرانے کے بجائے ان کے ایمان بچانے کی فکر کریں، انہیں اسلام چھوڑنے اور ارتداد سے بچائیں۔

مذکورہ تقریب کے اختتام پر مدرسۃ البنات کی فارغ التحصیل طالبات کو انعامات سے نوازا گیا۔

جاری ہے۔۔۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں