دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی

دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی
terryjonesدین اسلام امن و سلامتی کا دین ہے جو اپنے ماننے والوں کو سلامتی کا ہی درس دیتا ہے9/11کے بعد دنیا میں ایک بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا گیا کہ دین اسلام کے ماننے والے دہشت گرد ہیں عالم کفر نے اسلام کے پیروکاروں کے خلاف گھیرا ڈالنا شروع کر دیا افغانستان ،عراق پر حملہ کیا گیا،وطن عزیز پاکستان جو کلمہ کے نام پر بنا تھا اس ملک میں داڑھی والے کو شک کی نظروں سے دیکھا جانے لگا ھالانکہ دین اسلام کے پیرو کار امن کے خواہاں ہیں وہ وطن عزیز سمیت دنیا بھر میں کسی دہشت گردی یا تخریب کاری کے واقعات میں ملوث نہیں ،دہشت گردی کی ساری کاروائیاں تو عالم کفر اور اسکے ایجنٹ کر رہے ہیںامریکہ جو اپنے آپ کو سپر پاور سمجھتا ہے وہ دہشت گردوں کا سب سے بڑا سرغنہ ہے اور اگر ایک مسلمان کلمہ گو اپنے دفاع کے لئے کچھ کرے تو اسے دہشت گردکہہ دیا جاتا ہے اور اگر کوئی امریکی دن دہاڑے تین قتل بھی کر دے تو وہ قصور وار نہیں اسے رہائی کا پروانہ مل جاتا ہے 9/11کے بعد امریکہ اور اسکے اتحادیوں نے افغانستان پر حملے کے بعد دین اسلام کے پیروکاروں کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ شروع کر دیاجس کا نقصان خود امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو اٹھانا پرا ان کے پروپیگنڈے کی وجہ سے عالم مغرب میں اسلام کو پڑھنے کی جستجو پیدا ہوئی پھر امریکہ،برطانیہ میں اسلام کے پیروکارون میں اضافہ ہوتا چلا گیا ۔

ٹونی بلیئر کی سالی نے بھی اسلام قبول کر لیا کئی چرچ مساجد میں تبدیل ہوگئے،وہاں تکبیر کی صدائیں گونجنے لگیں جس کی وجہ سے امریکہ مزید پریشان ہو گیا۔ اس نے امت مسلمہ کے جذبات سے کھیلنے کے لئے دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی کی کاروائیاں کیں،پاکستان میں ڈرون حملے،افغانستان کے معصوم کلمہ گو مسلمانوں کا قتل عام،عراق کے مسلمانوں پر بمباری،پاکستان کی غیوربیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر ہونے والے مظالم اس دہشت گردی کی کاروائی کے آگے کوئی اہمیت نہیں رکھتے امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک ملعون پادری نے مسلمانوں کی سب سے مقدس ،لاریب کتا ب قرآن مجید پر اسی چرچ میں مقدمہ چلایا اور امت مسلمہ کو چیلنج کیا کہ وہ آ کر اپنی اس مقدس کتاب کا دفاع کریں ملعون پادری کے اس اعلان کے بعد تحریک حرمت رسول کے کنوینئر مولانا امیر حمزہ نے پادری کو خط لکھا جو اس کے سیکرٹری نے وصول بھی کیا مولانا امیر حمزہ ایک مقامی ہوٹل میں ہونے والی پریس کانفرنس میں خط کی وصولی کی رسید کی کاپی صحافیوں کو دکھا ئی ۔
اس خط میں امریکی پادری کا چیلنج کیا گیا تھا مگر اس ملعون ٹیری جونز نے خط کا جواب نہ دیا اور جھوٹ بولتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا سے قرآن کا دفاع کرنے کے لئے کوئی نہیں آیا ۔اس ملعون نے چرچ میں قرآن مجید کے ایک نسخے کو (نعوذ بااللہ) نذر آتش کر دیا اس ملعون پادری کو یہ پتہ نہیں تھا کہ قرآن کی حفاظت کا ذمہ تو اللہ نے لیا ہوا ہے یہ انجیل نہیں کہ جس میں انہوں نے تحریف کر ڈالی ہے ملعون پادری کی اس دریدہ دہنی کے بعد امت مسلمہ جو پہلے ہی کافروں کے زخموں سے چور چور تھی ایک دفعہ پھر ان کے زخمی دلوں پر نمک لگا دیا گیا ،20مارچ کو جس روز یہ دہشت گردی ہوئی ایک فرانسیسی خبر رساں ادارے نے خبر جاری کی اگلے روز ملعون پادری کو خط لکھ کر چیلنج کرنے والے امت مسلمہ کے ترجمان مولانا امیر حمزہ نے ملک بھر کی22دینی و سیاسی جماعتوں کے قائدین کے ہمراہ اعلان کیا کہ جو اس ملعون کو انجام تک پہنچائے گا اسے 10کروڑ روپے انعام دیا جائے گاپھر ملک بھر میں ایک تحریک شروع ہو گئی وطن عزیز کی غیور عوام جو پہلے ہی امریکی دہشت گردی کی نشانہ بنی ہوئی تھی عوام میں غصے کی ایک لہر دوڑی اور وطن عزیز کی سڑکوں پر ملک بھر میں ایک بار پھر یہ نعرہ کہ حرمت قرآن پر جان بھی قربان ہے گونجنے لگا ۔
عوام کے اندر موجود غیرت ایمانی کی لہر بیدار ہوئی ہر شخص امریکہ کے خلاف انتقام کا جذبہ لئے نظر آیا مگر افسوس حکمرانوں پر جنہوں نے ماضی کی طرح روایتی بیان بازی سے کام لیا حکومت پاکستان نے اس افسوسناک واقعہ کی مذمت کی اگر پاکستانی حکمران اس وقت آواز بلند کرتے ۔ جب اس ملعون پادری نے قرآن مجید کو جلانے کا اعلان کیا تھا اپنے اتحادی امریکہ کو کہتے کہ پادری کے خلاف کاروائی کرو ورنہ ہمارا اتحاد ختم مگر یہ کیسے ہو سکتا جب ہم کلمے کے نام پر بننے والے ملک میں بھی امریکہ کے غلام ہوں امریکہ ڈرون حملے کر کے پاکستانیوں کا خون کرتا رہے ۔ ہم صرف قراردادیں پاس کرتے رہیں اب بھی مذمتی بیان یا اسمبلیوں و سینیٹ میں قراردادوں سے کام نہیں چلے گا اب حرمت قرآن کا مسئلہ ہے اور قرآن سے بڑھ کر کسی مسلمان کو کوئی چیز عزیز نہیں قرآن کی خاطر اقتدار تو کیا ایک مسلمان جان بھی قربان کر سکتا ہے ۔

ممتاز حیدر
(بہ شکریہ اداریہ کراچی اپ ڈیٹس)


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں