بچوں پر بمباری

بچوں پر بمباری
afghan-people-killdافغانستان میں ناٹو کی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ اس کی فوجوں کی بمباری سے جنگل میں لکڑیاں چننے والے 9بچے بھی شہید ہوئے ہیں۔ یہ واقعہ افغانستان کے صوبے کنڑ میں پیش آیا۔ ناٹو کی فوجوں کی بمباری کے خلاف ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے۔

امریکی قابض فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پیٹریاس نے افغان عوام سے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہلاکتیں نہیں ہونی چاہیں تھیں اور وہ خود صدر کرزئی سے معذرت کریں گے۔
افغانستان کے کٹھ پتلی صدر حامد کرزئی نے بھی اس واقعے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شہریوں کی ہلاکتیں بند نہ ہوئیں تو اس بات کا خدشہ ہے کہ افغان عوام ویسی ہی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہوجائیں گے جو انہوں نے روسی افواج کے قبضے کے بعد چلائی تھی۔
افغانستان کے صوبے کنڑ میں امریکی اور اس کی اتحادی فوجوں کی بمباری سے عام شہریوں سمیت 9 بچوں کی شہادت کا اعتراف اور جنرل پیٹریاس کی جانب سے معافی طلب کرنا افغانستان میں امریکی شکست کی علامت ہے۔ یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ امریکا افغانستان میں جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔
افغانستان میں امریکی جنگی شکست کی ایک اور علامت یہ ہے کہ برطانیہ نے بھی امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طالبان سے براہ راست مذاکرات کرے کیونکہ افغانستان میں امریکی اور یورپی فوج کشی ناکام ہوگئی ہے امریکا سے مطالبہ برطانیہ کی امور خارجہ کمیٹی نے کیا ہے جس کے مطابق افغانستان کا سیاسی حل نکالنے کے لیے طالبان سے براہ راست مذاکرات ضروری ہیں۔
نوشتہ دیوار نظر آجانے کے باوجود امریکا اور مغرب کے جنگجو ہوس دولت و اقتدار میں انسانوں کا خون بہائے رکھنے کے لیے تیار ہیں۔ پاکستان میں جو خون بہہ رہا ہے وہ بھی افغانستان میں امریکی جنگ کا نتیجہ ہے۔ افغانستان اور عراق عالمی سیاست کی منافقت اور دہرے معیار کی علامت بن گئے ہیں۔ عالمی نظام انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور نہتے شہریوں کے خلاف حکومت کے کریک ڈاون اور بغاوت کے کچلنے پر تیسری دنیا کے ممالک پر تو پابندیاں عائد کرتا ہے لیکن خود ان جرائم کو جاری رکھتا ہے عراق اور افغانستان میں امریکا نے جوہری او رکیمیائی ہتھیار بھی استعمال کیے ہیں اور عام شہریوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ اس کے باوجود امریکا اور مغربی دنیا انتہا پسندی‘ بنیاد پرستی اور اسلام کے احیاءکو دنیائے انسانیت کے لیے خطرہ بناکرپیش کررہے ہیں افغانستان اور عراق میں امریکا کے جنگی جرائم ثابت ہوچکے ہیں عالمی ادارے اور طاقتیں امریکا کا احتساب کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ان خطوں میں عدالتی مزاحمت جو جہاد کی صورت میں جاری ہے امریکا کی انسانیت کشی اور جنگی جرائم کے احتساب کی جائز اور قانونی شکل و صورت ہے۔

(بہ شکریہ اداریہ جسارت)


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں