ایرانی اہل سنت کیخلاف انتہا پسندوں کی پروپیگنڈا مہم جاری ہے

ایرانی اہل سنت کیخلاف انتہا پسندوں کی پروپیگنڈا  مہم جاری ہے
jahannewsعرصہ دراز سے ایران میں مختلف ذرائع ابلاغ نے ایرانی اہل سنت اور ان کے رہ نماؤں کیخلاف ایک پروپیگنڈامہم شروع کر رکھی ہے۔ کچھ عرصے سے ان کردار کشیوں اور بے بنیاد الزامات کا سلسہ مزید تیز ہوگیا ہے حالانکہ وفاقی اور صوبائی حکام نے بار بار تنبیہ کی ہے کہ پرنٹ اور الکٹرونک میڈیا کے ذمہ داران فرقہ واریت کو ہوا دینے اور افواہ پھیلانے سے گریز کرتے ہوئے شفاف رپورٹنگ کو یقینی بنائیں۔

حال ہی میں حکومت سے قریب سمجھے جانے والی نیوز ویب سائٹ ’’جہان نیوز‘‘ نے ایک خبر شائع کرکے سنی برادری اور ان کے عظیم رہ نما شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید پر بے بنیاد الزامات لگا کر بدبینی اور تعصب کی بدترین مثال قائم کی ہے۔ مذکورہ خبر جس کا عنوان ’’زاہدان میں سیٹلائٹ وہابیت چینل کے اسٹوڈیو کی تاسیس‘‘ ہے، میں مولانا عبدالحمید کو اسلامی سیٹلائٹ ٹی وی چینل ’’نور‘‘ کے حامی اور سپورٹر قرار دیا گیا ہے، نیز جہان نیوز کے متعصب مالکان نے دیگر گستاخ اور فرقہ واریت کے پر چار کرنے والی ویب سائٹس کی پیروی میں ’’وہابی‘‘ اور ’’سلفی‘‘ کی خودساختہ اصطلاحات سے اہل سنت والجماعت ایران کو یاد کیا ہے۔
حقیقت کیخلاف مرتب ان جیسی رپورٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ خطیب اہل سنت مولانا عبدالحمید کا مذکورہ ٹی وی چینل سے کسی قسم کا تعلق نہیں ہے، نہ ہی آپ’ نور‘ ٹی وی چینل کے بانیوں یا پالیسی مرتب کرنے والوں میں سے ہیں۔ بلکہ مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم کا طریقہ اور خدمت دین کا طرز بالکل اعتدال پر مبنی ہے اور آپ اپنے آس پاس کے لوگوں اور ذمہ داروں کو بھی یہی مشورت دیتے رہتے ہیں اور مخالف حلقوں سے بھی توقع رکھتے ہیں کہ افراط وتفریط سے اجتناب کرکے اعتدال کو اپنی زندگی کا رویہ بنادیں۔
یاد رہے ’’نور ٹی وی چینل‘‘ پوری دنیا میں بسنے والے فارسی سمجھنے والوں کے ثقافتی اور دینی مسائل کے حوالے سے پروگرام نشر کرتا ہے، ’’ نور‘‘ کے پروگرامز صرف اہل سنت ایران کے لیے نہیں ہیں یہاں تک کہ اس برادری کے بہت سارے مسائل کے بارے میں یہ چینل خاموشی اختیار کرتا ہے۔
مولانا عبدالحمید دامت برکاتہم کی تقاریر کی سی ڈیز بڑے پیمانے پر ایران اور آس پاس کے علاقوں میں دستیاب ہیں، چنانچہ مذکورہ چینل اگر ان کے بعض حصے نشر کرتا ہے یا براہ راست آپ کے انٹرویوز اور بیانات ناظرین تک پہنچاتا ہے تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ’’نور ٹی وی چینل‘‘ سے آپ کے تعلقات ہیں۔ اس لیے کہ اس سے کہیں زیادہ ملکی وغیر ملکی خبر رسان اداروں اور ٹی وی چینلوں نے آپ کا انٹرویو شائع کیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا کسی ریڈیو یا ٹی وی چینل سے گفتگو کا مطلب اس ابلاغیاتی ادارے کی حمایت ہے؟
کیا ایران کے اعلی حکام کے غیر ملکی دوروں، حتی کی امریکا کے بار بار دوروں اور وہاں کے مقامی نیوز چینلوں کو انٹرویو دینے سے یہی نتیجہ لیا جاتا ہے؟؟
پتہ نہیں متعدد شیعہ ٹی وی چینلوں کی موجودگی جو ان متعصب عناصر کے لیے قابل قبول بلکہ خوشی و سرور ہے، کو ایک محدود ’’سنی ٹی وی چینل‘‘ کیوں برا لگتا ہے اور اس قدر چینل ان کی نظروں میں منفور اور ناقابل برداشت ہے کہ مقابلے کی نیت سے الزام تراشی، جھوٹ اور کردار کشی پر اتر آئے ہیں۔
اطلاع کے لیے عرض ہے کہ ایران کی سنی برادری نے کئی سالوں سے طے کیا ہے کہ ایک مستقل سیٹلائٹ ٹی وی چینل کی بنیاد ڈال کر اپنے عقائد ونظریات کو دوسروں تک پہنچائے مگر مالی مشکلات کی وجہ سے اب تک یہ کوششیں ناکام رہی ہیں۔
آخر میں تمام ذرائع ابلاغ کے نمایندوں اور ذمہ داروں کو اس بات کی یاد دہانی ضروری سمجھتے ہیں کہ یہ بات ہمیشہ مدنظر رکھیں کہ آدمی جو کچھ زبان پر لاتا ہے یا لکھتا ہے یا کوئی عمل کرتا ہے قیامت کے دن اللہ تعالی کے سامنے اسے جوابدہ ہونا ہے۔ اس لیے بغیر دلیل کی الزامات کی بوچھاڑ نہیں کرنی چاہیے اور ہر حال میں اسلامی اخلاق کی پاسداری وپیروی کے ساتھ ساتھ ذرائع ابلاغ کے ضابطہ اخلاق کی بھی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے۔

من جانب ’’سنی آن لائن‘‘


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں