خالق ومالک کی نافرمانی سب سے بڑی بے انصافی ہے، مولانا عبدالحمید

خالق ومالک کی نافرمانی سب سے بڑی بے انصافی ہے، مولانا عبدالحمید
molana29خطیب اہل سنت زاہدان مولانا عبدالحمید نے جمعہ رفتہ کے خطبے میں سورہ انفطار کی ابتدائی آیات کی تلاوت کرتے ہوئے احوال قیامت اور اس دن کی ہولناکیوں پر روشنی ڈالی۔ علامات قیامت بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا قیامت کے روز آسمان پاش پاش ہوجائے گا «اذا السماء انفطرت» اوپر کی جانب سے آسمان کھل جاتاہے اور فرشتے گہرے بادل کی صورت میں اتر آئیں گے اور اللہ تعالی ایک خاص کیفیت میں آئے گا جس کی تفصیل اللہ ہی کو معلوم ہے۔ پھر حساب کتاب شروع ہوجائے گا۔

یہ ایک بہت بڑا واقعہ ہے جو عقل سے بالاتر ہے، صرف وحی احوال قیامت کی تفصیل بتاسکتی ہے۔
آگے چل کر قیامت کے بیان میں فرمایا گیا «واذا الکواکب انتثرت» جب ستارے پراکندہ ہوجائیں گے شمسی وقمری کا نظام ختم ہوجائے گا، ستاروں کے حساب سے گنے جانے والی تاریخیں ختم ہوجائیں گی اور ستارے بے نور ہوجائیں گے۔ «واذا البحار فجّرت» جب سمندر پھٹ کر بہہ نکلیں گے۔ پوری دنیا فنا ہوجائے گی۔ ہر شخص اسی شکل میں رب کے دربار میں حساب و کتاب کے لیے پیش ہوجائے گا۔ جس نے کوئی اچھا کام کیا ہو، اپنی اولاد کی صحیح تربیت کی ہو، کوئی مسجد، مدرسہ یا اسکول، پل اور اسپتال تعمیر کی ہو تو اس کا بدلہ قیامت کے دن وصول کرے گا۔ اسی طرح جس نے برائی کا ارتکاب کیا ہے وہ بھی اپنے گناہوں کی سزا پائے گا۔
حضرت شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے مزید کہا یہ بڑا واقعہ ضرور پیش آئے گا اور اس کٹھن اور سخت دن میں ہم افسوس کریں گے کہ نماز کیوں نہیں پڑھی، اسلامی معاشرے کی خدمت کیوں نہیں کی، اولاد کی صحیح تربیت کیوں نہیں کی، عورتوں کی اصلاح پر کیوں توجہ نہیں دی۔ مطلب یہ کہ اس دن سے بڑھ کر زیادہ دہشت ناک، ناگوار اور اہم دن نہیں ہے۔ قیامت کا دن حسرت، افسوس، پشیمانی اور حساب وکتاب کادن ہے۔ اس ہولناک دن سے غافل نہیں ہونا چاہیے۔
سورہ انفطار کی تشریح کرتے ہوئے انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ احوال قیامت کے بیان کے فوراً بعد انسان کو مخاطب کرکے فرماتا ہے «یا ایھا الانسان ماغرک بربک الکریم» اے انسان! کس چیز نے تجھے اپنے کرم والے رب کے حوالے سے دھوکہ دیا ہے؟ تم غرور وفریب میں کیوں مبتلا ہو؟ اللہ تعالیٰ کی مہربانیوں اور احسانات کو کیوں بھول گئے؟
پھر اللہ تعالیٰ بندوں پر اپنے احسانات گنوا کر پوچھتا ہے کہ جس رب نے سب کچھ تمہیں دیا ہے کیونکر تم اس کی نافرمانی کرتے ہو، تم کیسے اپنے خالق کو فراموش کرتے ہو؟ اور اس کے احکامات کے برعکس زندگی گزارتے ہو؟
جامع مسجد مکی کے خطیب نے کہا اللہ رب العزت ہمارے محسن ہیں، ان کی نافرمانی عقل انصاف اور وفاداری کے خلاف ہے۔ اللہ کی نعمتوں سے استفادہ کرنا چاہیے۔
ان کی سب سے بڑی نعمت دین اور ایمان ہے۔ سب سے بہترین اور کامل دین ہمارا دین ہے۔ اس کے سوا اگرکسی نے کوئی دین قبول کیا تو وہ مردود ہوگا۔
آخر میں مولانا عبدالحمید نے سب کو توبہ اور اچھے اعمال کی ترغیب دی۔ انہوں نے کہا سفر آخرت کے لیے تیاری کرنی چاہیے، قیامت کا دن انتہائی دشوار ہے۔ فرمان الہی ہے «یا ایھاالذین امنوا توبوا الی اللہ توبۃ نصوحاً» تمام گناہوں سے دل کی گہرائیوں کے ساتھ توبہ کرکے خاص طور پر نماز جو اسلام کا ایک عظیم رکن ہے کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ پابندی کے ساتھ نماز با جماعت ادا کرنی چاہیے۔ تا کہ اللہ تعالی ہم سب کی کوتاہیوں سے درگذر فرما کر قیامت کی ہولناکیوں سے ہمیں نجات دے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں