اللہ ورسول صلى الله عليه وسلم کی محبت کمال تک پہنچنے کاذریعہ ہے،حضرت شیخ الاسلام

اللہ ورسول صلى الله عليه وسلم کی محبت کمال تک پہنچنے کاذریعہ ہے،حضرت شیخ الاسلام
molana26خطیب اہل سنت زاہدان شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اس جمعے کے خطبے میں عشق ومحبت کو انسان کے لیے ایک ذاتی صلاحیت قرار دیتے ہوئے کہا: یہ ذاتی استعداد جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہر انسان کے وجود میں رکھی گئی ہے، کو با مقصد بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ خدائی صلاحیت کس رخ میں استعمال ہوجائے؟ اس کا دارومدار انسان کے اپنے ہی اختیار پر ہے۔ اگر خالق کو محبوب قرار دیا جائے اور اللہ تعالیٰ کی طرف اس صلاحیت کو موڑ دیا جائے تو اس محبت کا فائدہ انسان ہی کو پہنچے گا۔ پھر ایسا شخص ترقی کرے گا اور خدا کی طرف پرواز کرکے کمال کے درجے تک پہنچ جائے گا۔

لیکن اگرانسان  خدا اور اس کے رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر دنیا اور مادیات کو اپنے دل میں جگہ دیدے تو اس صورت میں وہ اپنی خواہشات اور نفس کے پیروکار بن جائیگا۔ حلال وحرام کی تمیز ختم ہوجائے گی اور انسان تباہی، گمراہی اور بربادی کی کھائی میں گر جائیگا۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: اس دنیوی زندگی میں کامیابی کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلى الله عليه وسلم کی محبت کو اپنے دل میں لائیں۔ دنیا کے اسباب وذرائع کو ضرورت کی حد تک مانگنا چاہیے، دنیا کا عاشق ودلدادہ نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا اگرکسی شخص کے دل میں خدا اور رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کی محبت آجائے تو وہ فطرت کی راہ پر چلنے والا بنے گا اور اللہ اور اس کے رسول پر کسی چیز کو ترجیح نہیں دے گا۔ دنیا کو ضرورت کی حدتک اپنے پاس رکھے گا اور اللہ تعالیٰ اس کا مقصود حقیقی قرار پائے گا۔
حضرت شیخ الاسلام نے صحابہ کرام کو خالق اور اس کے رسول اکرم صلى الله عليه وسلم کے حقیقی اور سچے عاشق قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے کچھ دلائل کا تذکرہ بھی کیا۔ اسی حوالے سے انہوں نے کہا صحابہ کرام رضي الله عنه حقیقی اور سچے عاشق تھے جن کے دلوں میں اللہ اور اس کے رسول صلى الله عليه وسلم کی محبت موجزن تھی۔ اسی لیے دین کے راستے میں ہر مشکل اور مصیبت کو خوشی خوشی سے برادشت کرتے تھے اور ان کی زبانوں پر شکایت کا ایک لفظ بھی نہیں آتاتھا۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا محنت اور کوشش کی بدولت آدمی فطرت کی راہ پر چل سکے گا مگر آج کل دنیا اور مادیت انسانوں کا مقصد بن چکی ہیں اور ہم سب کا ذہنی مشغلہ اور پریشانی دنیا اور دنیوی مسائل ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے خود ہماری دنیوی ضرورتوں کو پوری کرنا کا عہدکیا ہے۔ میرے کہنے کا مقصد یہ نہیں کہ دنیوی منافع کے حصول کے لیے بالکل کوئی کوشش نہ کی جائے۔ بلکہ اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ کہیں دنیا اور ظاہری اسباب کی محبت دل میں جگہ پاکر جڑ نہ پکڑے ۔ دنیا اور مادی اسباب اس قابل نہیں کہ آپ کے دل میں کوئی مقام حاصل کریں۔
حاضرین مجلس کو مخاطب کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے کہا: خیال رکھیے اللہ اور اس کے رسول صلى الله عليه وسلم سے کہیں آپ کی توجہ ہٹ نہ جائے اور ناچیز دنیا کے حصول کے لیے آپ کو رسوائی اور سیاہ روئی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ یقین کیجیے! جو شخص اپنی خواہشات کی پیروی کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے دربار میں روسیاہ ہوجاتاہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اپنے بیان کے ایک دوسرے حصے میں صوبہ سیستان وبلوچستان میں لگنے والے بارہواں کتب میلہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اس طرح کے بک فیرز کا انعقاد علم وثقافت کے فروغ میں انتہائی مفید اور کارگر ثابت ہوا ہے۔ کتابیں چھاپنے والے ناشر حضرات اور ان کتب میلوں میں اپنی کتابیں پیش کرنے والوں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ایسی کوئی کتاب جس میں کسی مذہب پر طعن وتشنیع کی گئی ہو ہرگز پیش نہ کریں۔
بات آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے ہر مذہب کے ماننے والوں پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کا احترام کریں۔ انہوں نے کہا ہمارے خیال میں مذاہب وادیان کی مقدس شخصیات ومقامات کی گستاخی وتوہین ناجائز اور حرام ہے۔ اس لیے شیعہ وسنی مسلمانوں کو ایک دوسرے کا احترام کرکے توہین وبدزبانی سے احتراز کرنا چاہیے۔ ایسی باتیں جو فرقہ واریت کی طرف دعوت دیتی ہیں ہرگز ہمارے مفاد میں نہیں ہیں۔ دشمن ایسے ہی موقعوں کی تلاش میں ہے تا کہ اختلافات کو ہوا دیکر ہمیں فرقہ واریت کی آگ میں دکھیل دے۔
آخر میں مولاناعبدالحمید نے افغان مہاجرین کی واپسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا یہ ہمارے مہاجر بھائی کئی سالوں تک ہمارے ساتھ رہ کر بہترین پڑوسی ثابت ہوئے اور ان کی جدائی سے ہمیں بہت دکھ اور افسوس ہورہاہے۔
انہوں نے کہا افسوس کی بات ہے کہ بعض اوقات مہاجر بھائیوں کو بعض مسائل و واقعات کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا حالانکہ یہ صحیح کام نہیں ہے۔ اکثر اس طرح کی رپورٹس بغض وعناد کی وجہ سے آگے پہنچائی گئیں۔ تقریباً تمام افغان مہاجرین محنت مزدوری کرکے اپنا گزر بسر کرتے ہیں۔ اس لیے اگر ان بھائیوں کا کسی مقامی شخص کے ذمے میں کوئی حق ہے تو جلد از جلد اسے پورا کرنے کی کوشش کرے۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں