مولانا عبدالحمید:

حقوق الناس ادا کرنے میں کوتاہی دنیا اور آخرت کے لیے خطرناک ہے

حقوق الناس ادا کرنے میں کوتاہی دنیا اور آخرت کے لیے خطرناک ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے تین دسمبر دوہزار اکیس کے خطبہ جمعہ میں اسلام میں حقوق الناس کی اہمیت واضح کرتے ہوئے دوسروں کے حقوق کی ادائیگی میں غفلت اور سستی کو دنیا اور آخرت میں سنگین نتائج کے حامل قرار دیا۔
سنی آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے سورت الانعام کی آیت 153 کی تلاوت سے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے زاہدانی نمازیوں سے کہا: نزول قرآن سے پہلے انسانیت جہالت کی تاریکیوں میں گم تھی اور لوگ اچھے برے کی تمیز کرنے سے عاجز تھے۔ وہ درست اور غلط کا فرق نہیں جانتے تھے اور نفس و شیطان کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے تھے۔ ایسے میں اللہ تعالیٰ نے انسانیت پر توجہ فرماکر اسے بہترین راہ نما اور بہترین کتاب عطا فرمائی۔
انہوں نے مزید کہا: قرآن کریم ایک ایسی کتاب ہے جس میں انسان کے سب ہی مسائل کا حل موجود ہے۔ اسی جامع کتاب میں اللہ تعالیٰ نے اپنی توحید اور عظمت بیان فرمائی اور انسان پر اپنی بے شمار نعمتوں کا تذکرہ کیا ہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: آج مسلمانوں کے پاس بہترین اور سب سے زیادہ جامع کتاب اور سیرت ہے جن کی پیروی کرکے وہ کامیابی حاصل کرسکتے ہیں، کس قدر افسوس کی بات ہے کہ لوگ درست راہ اختیار کرنے کے بجائے، شیطان اور اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں۔ نفس و شیطان کی اطاعت کرنے والے اپنی دنیا بھی تباہ کرتے ہیں اور آخرت بھی تباہ کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا عام ہوچکاہے اور انسانیت اسلام سے پہلے کی جاہلیت کی طرف لوٹ رہی ہے۔ بہت سارے لوگ اپنا حق پوری طرح وصول کرکے دم لیتے ہیں، لیکن دوسروں کا حق ادھورا دیتے ہیں۔ کچھ اولاد اپنا حق پورا مانگتی ہیں، لیکن والدین کا حق ادا نہیں کرتیں۔ پڑوسیوں سے اچھے سلوک کی توقع رکھتے ہیں، لیکن خود ان کے حقوق ضائع کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو قرآن پاک نے خبردار کیا ہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: بعض لوگوں کی کوشش ہے کہ دوسروں کے حقوق ادا کرنے سے گریز کریں، اموات کے وارث قرضوں اور لوگوں کے حقوق ادا نہیں کرتے، حالانکہ حقوق الناس بہت سنگین معاملہ ہے۔ ہم سب کی کوشش یہی ہونی چاہیے کہ کسی بھی شخص کا کوئی حق ہمارے ذمے باقی نہ رہے۔ اگر کسی سے قرضہ لیتے ہیں، کسی جگہ تفصیلات لکھ دیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ کچھ لوگ غیبت کرتے ہیں، الزام تراشی کرتے ہیں، لوگوں سے کام لیتے ہیں مگر ان کا حق ادا نہیں کرتے، قرضہ لیتے ہیں لیکن واپس نہیں کرتے ہیں اور پھر ان سب گناہوں کو ناچیز اور معمولی سمجھتے ہیں۔ جان لینا چاہیے کہ جن گناہوں کو ہم معمولی سمجھتے ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کے یہاں خطرناک اور بڑے گناہ ہیں۔ قیامت کو یاد رکھیں کہ اس دن چھوٹے بڑے سب اعمال کا جزا ملے گا۔

معصوم انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان میں قتل ناحق کی مذمت بیان کرتے ہوئے معاشرے میں قتل و خونریزی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہرے رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا: شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ قتل ناحق ہے۔ قرآن پاک نے ایک انسان کے ناجائز قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے۔ اسی طرح ایک ہی انسان کی نجات، پوری انسانیت کی نجات ہے۔ اسلام کے علاوہ کسی بھی دین، تہذیب اور ثقافت میں انسان کی جان کو اتنی اہمیت نہیں دی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کو چاہیے قرآن پاک کی اس آیت کو اپنی عمارت کے دروازے پر آویزان کرے۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے کہا: افسوس ہے کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اپنے مقاصد سے دور ہوچکے ہیں اور وہ مظلوم و لاچار قوموں کی مدد کرنے سے عاجز ہیں۔ لیکن کچھ طاقتور ملک اس کی اجازت نہیں دیتے ہیں کہ یہ ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔

ممتاز سنی عالم دین نے اپنے بیان کے آخر میں قبائلی رہ نما حاجی کریم بخش گمشادزہی کے قتل کو چونکا دینے والا یاد کرتے ہوئے انہیں خیرخواہ اور امن پسند شخص یاد کیا جو قبائلی تنازعات کے تصفیہ میں کردار ادا کرتے تھے۔
مولانا عبدالحمید نے قانونی راستوں سے قاتلوں کی سزا پر زور دیتے ہوئے کہا: قانون اپنے ہاتھ لینے سے بدامنی پھیل جاتی ہے اور قانون پر عمل پیرا ہونے سے امن کی فضا قائم ہوجائے گی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں