افغانستان میں جمہوریت نہیں شریعت ہوگی، انتخابات جامع حکومت کے بعد

افغانستان میں جمہوریت نہیں شریعت ہوگی، انتخابات جامع حکومت کے بعد

افغان طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان میں جمہوریت نہیں شریعت ہوگی، انتخابات جامع حکومت کے بعد، پہلے آئین بنے گا پھر باقی کام،جامع حکومت کے فریم ورک میں میں تمام افغان زیرغور ہیں،ممکنہ طور پرشوریٰ کا طرز اپنائینگے۔
ہیبت اللہ اخونزادہ سپریم لیڈر کا کردار ادا کرینگے،نائب مقرر ہونیوالا صدر کا عہدہ سنبھالے گا،سابق پائلٹس اور فوجی ہمارے بھائی ،نئی قومی فورس میں انہیں سابقہ عہدے دینگے، تمام ممالک سے افغان طیاروں کی واپس کی توقع ہے، چین اور ترکی تعمیر نو کیلئے کردارادا کریں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کےمطابق افغانستان میں اسلامی حکومت یعنی امارتِ اسلامی قائم کرنے کا اعلان افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کردیا،ایک پیغام میں انہوں نے افغانستان اسلامی امارت کے جھنڈے اور سرکاری نشان کی تصویر بھی شیئر کی ۔ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان پر برطانیہ کا متنازع تسلط ختم ہونے کے 102سال بعد وہاں امارتِ اسلامی کی بنیاد رکھی گئی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 19اگست کا دن ہر سال نوآبادیاتی سپر طاقتوں سے آزادی کے دن کی حیثیت سے منایا جائے گا،ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا کہ افغان عوام طالبان کے ساتھ مل کر کام کریں اور کثیر الجہتی نظام بنانے میں طالبان کی مدد کریں۔
طالبان کسی بھی ملک کے خلاف دشمنی کے جذبات نہیں رکھتے اور چاہتے ہیں کہ کوئی بھی ملک ہمارے معاملات میں مداخلت نہ کرے، طالبان تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں لیکن اگر مداخلت ہوئی تو اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔
چینی میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میںافغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ افغانستان میں افغانوں پر مشتمل نئی جامع حکومت کے لیے بات چیت جاری ہے، نئی جامع حکومت کے فریم ورک میں تمام افغان زیرغور ہیں اور منتخب کیے جانے والے افغان شخصیات کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔
افغانستان میں ابھی اقتدار کا خلا ہے اور کسی قسم کے الیکشن کا وقت نہیں جبکہ ملک میں کوئی آئین نہیں لہٰذا نیا آئین تیار کرکے منظور کیا جائے گا، بہت کام ہے جو بعد میں کیے جائیں گے البتہ افغانستان میں سب سے پہلے جامع حکومت کے قیام کی ضرورت ہے۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ چین افغانستان کی تعمیرنو، بحالی اور ترقی میں کردار ادا کرسکتا ہے، ملک کا شمار دنیا کی سپر پاورز میں ہوتا ہے لیکن امریکا، روس اور برطانیہ کے برعکس چین نے اب تک افغانستان میں طاقت کا استعمال نہیں کیا ، مستقبل میں افغانستان کی ترقی میں اس کے کردار کا خیر مقدم کریں گے۔
سہیل شاہین نے ترکی کے ایک حکومت نواز اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’ہمارا پورا انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے، ہم افغانستان کی تعمیرِ نو کریں گے اور ہر علاقے کو نئے سرے سے استوار کریں گے، ہمیں اس معاملے میں ترکی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
ترکی ہمارے لیے بہت اہم ہے، یہ ایک باعزت اور مضبوط عالمی ملک ہے اور اسلامی برادری میں ایک اہم مقام رکھتا ہے،ترکی اور افغانستان کے تعلقات کا موازنہ کسی اور ملک سے نہیں کیا جا سکتا۔ادھر کابل میں انتقال اقتدار اور حکومت کی تشکیل کے لیے طالبان رہنما قندھار سے کابل پہنچنا شروع ہوگئے۔
طالبان کے سابق وزیر قانون و انصاف ملا نور الدین ترابی نے بتایا کہ طالبان کی اہم قیادت کابل پہنچنا شروع ہوگئی، سیاسی رہنماؤں سے مذاکرات کے لیے پہلے ہی ملا برادر کابل میں موجود ہیں ، طالبان قیادت سیاسی قائدین سے حکومت سازی پر بات چیت کرے گی۔
مزید برآںطالبان کے ترجمان وحیداللہ ہاشمی نے کہاکہ نئی قومی فورس تشکیل د ے رہے ہیں جس میں سرکاری فوجیوں کو بھی شامل کیا جائے گا، طالبان نے افغان مسلح افواج کے سابق پائلٹوں اور فوجیوں کے ساتھ رابطہ کیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ شامل ہوجائیں۔
ایک انٹرویو میں ہاشمی نے کہا کہ طالبان کو بالخصوص پائلٹوں کی ضرورت ہے کیونکہ ان کے پاس کوئی پائلٹ نہیں حالانکہ ہم نے افغانستان پر قبضے کے دوران بہت سے ہیلی کاپٹروں اور طیاروں کو مختلف ہوائی اڈوں پر اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں