مولانا عبدالحمید:

ہمیں دینی و دنیاوی میدانوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہونا چاہیے

ہمیں دینی و دنیاوی میدانوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہونا چاہیے

خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے انیس مارچ دوہزار اکیس کے بیان میں ’ایمان‘، ’اخلاق‘، ’اعمال‘ اور تمام مادی و روحانی میدانوں میں ترقی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے اللہ تعالیٰ کا نظام تبدیلی و تغییر پر مبنی ہے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے سورت النور کی آیت نمبر۳ کی تلاوت کے بعد کہا: اللہ تعالی نے اس کائنات کو اس طرح بنایاہے کہ اس میں ہمیشہ تبدیلی آتی ہے؛ سالوں، موسموں، مہینوں، ہفتوں اور دن رات میں تبدیلیاں آتی ہیں اور وہ ایک دوسرے کے بعد آتے رہتے ہیں۔ ابھی ہجری شمسی سال ختم ہوا اور سن 1400 کا آغاز ہورہاہے۔
انہوں نے مزید کہا: یہ سب اس بات کی نشانی ہے کہ بشر کی زندگی میں تبدیلی آتی رہتی ہے۔ انسان مادی امور میں ایک ہی حالت پر رضامند نہیں رہتا اور ہمیشہ ایجاد اور ترقی کے لیے کوشان رہتاہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ بہت کم وہ اپنی روحانی ترقی کے لیے اور اخلاق کی اصلاح کے لیے محنت کرتاہے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: اخلاق، ایمان، ہدایت اور اعمال میں ترقی آنی چاہیے تاکہ ہم اسلام اور نبی کریمﷺ کی سیرت سے قریب ہوجائیں۔ اپنے ماضی کو دہراکر آئندہ کی بہتری کے لیے منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔اگر ہمارے علم، فراخی نگاہ اور روحانی مسائل میں ترقی نہیں آئی ہے، پھر یہ لمحہ فکریہ ہے۔ ہم سب کو باربار اجتماعی توبہ کرنی چاہیے؛ اپنے اندر تبدیلی لانی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: سیاسی و غیرسیاسی مسائل میں بھی ترقی کا سفر طے کرنا چاہیے۔ حکام اور ذمہ داران بھی تبدیلی اور ترقی کے بارے میں سوچیں؛ ناکام قوانین اور ایکٹس کو تبدیل کریں۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگ ترقی کے بجائے، سست روی اور پس ماندگی کا شکار ہوچکے ہیں؛ ماضی میں بہت سارے لوگ نیک کاموں میں حصہ لیتے تھے، مسجد اور نماز جمعہ کے لیے آتے تھے، لیکن کورونا وائرس کے بعد انہوں نے مسجد آنا چھوڑدیا ہے یا سستی کا شکار ہوچکے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا: دیندار اور محمدی مسلمان کی زندگی میں نبی کریمﷺ کا رنگ کیوں نظر نہیں آتا؟ ان کے اخلاق اور برتاؤ کیوں حقیقی مسلمانوں سے مختلف ہے؟ نوجوان طبقے میں دین پر استقامت کیوں کمزور ہوچکاہے؟ غرور، تکبر، خودپسندی اور حرام کیوں شائع ہوچکے ہیں؟ لوگ کیوں حلال روزی کمانے اور کوئی پیشہ سیکھنے کی کوشش نہیں کرتے ہیں؟
خطیب اہل سنت زاہدان نے قرآن سیکھنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا: قرآن کے الفاظ سکھانے اور اس کی تفسیر کی کلاسیں بہت ہیں؛ ان کلاسوں اور دوروں میں عوام شرکت کرکے فائدہ اٹھائیں۔ زندگی کے آخری سانس تک علم و ہدایت میں ترقی کے لیے محنت کریں۔
موت کی تیاری پر زور دیتے ہوئے مولانا عبدالحمید نے کہا: موت آنے والی ہے؛ کس قدر خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو نیک اعمال کے ساتھ قبر میں جائیں گے۔ بدنصیب لوگ وہ ہیں جو اللہ سے دور ہیں اور گناہ و معاصی کی آلودگی سمیت اللہ کی ملاقات کے لیے جاتے ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا: حساب و کتاب اور آخرت کی زندگی کو ہمیشہ یاد رکھیں تاکہ صالحین، نبی کریمﷺ اور صحابہؓ کے سامنے ہمیں شرمندگی نہ اٹھانی پڑے۔ قیامت کی رسوائی کا کوئی علاج نہیں۔ لہذا اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے حقوق کا خیال رکھیں، توبہ کریں اور اپنے وجود میں مثبت تبدیلی لائیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں