شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے صحابہ پر الزام تراشی کا جواب دیتے ہوئے:

صحابہ و اہل بیتؓ کو ایک دوسرے کے مدمقابل ٹھہرانے کی کوشش نہ کریں

صحابہ و اہل بیتؓ کو ایک دوسرے کے مدمقابل ٹھہرانے کی کوشش نہ کریں

اہل سنت ایران کی ممتاز دینی و سماجی شخصیت نے بائیس جنوری دوہزار اکیس کو زاہدان میں نماز جمعہ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے صحابہ و اہل بیت رضی اللہ عنہم کے باہمی خوشگوار تعلقات اور بعض عناصر کی الزام تراشیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے صحابہ و اہل بیتؓ ہر قسم کی تہمتوں اور افترا سے پاک و مبرا ہیں۔
سنی آن لائن نے مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، خطیب اہل سنت زاہدان نے ہزاروں فرزندانِ توحید سے خطاب کرتے ہوئے کہا: حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا نبی کریم ﷺ کی اولاد میں ممتاز ہیں۔ آپؓ اس قدر اپنے اباجان کی شبیہ تھیں کہ جب چلتیں، تو لوگ یہ سمجھتے کہ نبی کریمﷺ چل رہے ہیں۔ آپﷺ کو حضرت فاطمہ، حضرت علی اور ان کے بیٹوں سے بہت محبت تھی۔
انہوں نے مزید کہا: صحابہ کرامؓ ہمیشہ اہل بیت کی عزت اور ان کا احترام کرتے تھے۔ حضرت ابوبکر صدیق اور عمر فاروق رضی اللہ عنہما اہل بیت ؓ سے اپنی اولاد سے بڑھ کر پیار کرتے اور ان کا بڑا احترام فرماتے تھے۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کہا: صحابہ و اہل بیت ؓ کو ایک دوسرے سے الگ نہ کریں۔ صحابہ و اہل بیت کے درمیان کوئی اختلاف نہ تھا۔ اہل بیت رضی اللہ عنہم نے جس طرح رسول اللہ ﷺ کی حمایت کی اور آپﷺ کی خدمت کے لیے کمربستہ رہے، اسی طرح انہوں نے صحابہ و خلفائے راشدین کی حمایت کرکے اسلام کی خدمت کو اپنا فرض سمجھا۔
مولانا عبدالحمید نے صحابہ کرامؓ پر الزام تراشیوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا: آج کل جو کچھ صحابہؓ کے خلاف کہاجاتاہے، بے بنیاد باتیں ہیں۔ روایات کو اگر تھوڑی دیر کے لیے چھوڑیں اور ذرا سوچیں، کون سی عقل اور منطق یہ بات مان سکتی ہے کہ آپﷺ کی قبر کی مٹی ابھی تازہ ہو اور کوئی شخص نبی کریم ﷺ کی اولاد کی توہین کرے؟!کیا وہ مسلمان جنہوں نے بدر و احد میں حصہ لے کر جہاد کیا اور روم و فارس کو فتح کرکے فاتح بنے نہ بزدل، کیا وہ یہ برداشت کرسکتے تھے کہ کوئی شخص حضرت فاطمہ ؓ اور آپﷺ کی اولاد پر ہاتھ اٹھائے؟! کیا یہ مسائل حضرت علیؓ کے لیے قابل برداشت تھے جو خدا کا شیر اور فاتح خیبر تھے؟!
انہوں نے مزید کہا: اللہ ہی جانتاہے کہ صحابہ کرام؛ سیدہ فاطمہ، ابوبکر صدیق، عمر فاروق، علی مرتضی سمیت سب صحابہ رضی اللہ عنہم ان تہمتوں اور الزام تراشیوں سے مبرا ہیں۔ دشمن ان عظیم ہستیوں پر بہتان لگاکر افترا باندھتے ہیں اور جھوٹے الزامات کا سہارا لے کر ان کی کردارکشی کرتے ہیں۔ جس طرح آج کل بہت سارے لوگ شیعہ و سنی علماء، حکام اور دیگر لوگوں کے خلاف الزام تراشی کرکے تہمت باندھتے ہیں، جو کہ ابھی زندہ ہیں۔ پھر یہ مردوں کو کیسے معاف کرتے ہیں؟!
مولانا عبدالحمید نے شیعہ و سنی کے باہمی برادرانہ تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انتہاپسندوں کی ریشہ دوانیوں اور فرقہ وارانہ سازشوں کے حوالے سے وارننگ دی جو مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے اور اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش کررہے ہیں۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: ایسے حالات میں جب ہمارے دشمنوں نے قسم کھاکر فرقہ واریت کو ہوا دینے سے مسلمانوں کو دست و گریباں کرنے کا عزم کیا ہواہے اور مسلمانوں کو سب سے بڑا نقصان اسی راہ سے پہنچاہے، ایسی فرقہ وارانہ بے بنیاد باتوں کو زبان پر لانا ان کے جذبات کو مجروح کرنے کا باعث بنتاہے۔ البتہ مطالبات اور حقوق کی بات کرنا الگ موضوع ہے اور شیعہ و سنی بھائی چارہ کا خیال رکھتے ہوئے اپنے مطالبات کو قانونی، عرفی اور شرعی راستوں سے پیش کرسکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: رسول اللہﷺ، صحابہ اور اہل بیتؓ سے محبت اہل سنت کے ایمان اور عقائد کا حصہ ہے اور ہماری دعا ہے کہ ہم ان بزرگوں کی اتباع اور محبت کے ساتھ اس دنیا سے چلے جائیں اور قیامت کے دن ان ہی کے ساتھ محشور ہوجائیں۔

امت مسلمہ صحابہ و اہل بیتؓ کی عزت کرکے خیر کی راہ پر گامزن ہوسکتی ہے
مولانا عبدالحمید نے صحابہ کرام کی بعض قربانیوں اور اسلام سے دفاع اور نبی کریمﷺ کی حمایت کے بعض واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے اسلامی معاشرہ میں صحابہ کی عزت کی حفاظت پر زور دیتے ہوئے کہا: صحابہؓ اولین افراد تھے جنہوں نے نبی کریمﷺ کے شانہ بہ شانہ باغ اسلام کی آبیاری کی اور اپنے خون پسینے سے اس شجر کی آبیاری کی۔
انہوں نے مزید کہا: رسول اللہﷺ کو صحابہؓ سے بہت محبت تھی اور آپﷺ نے افراد امت کو وصیت فرمائی ہے کہ صحابہ کو گالیاں دینے اور لعن طعن کرنے سے منع کیا ہے۔
خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: جب تک مسلم امہ رسول اللہﷺ اور صحابہ و اہل بیتؓ سے محبت کرے اور ان کی عزت کا خیال رکھے، وہ خیر کی راہ پر ہوگی، لیکن خدانخواستہ اگر کسی کے دل میں صحابہ و اہل بیتؓ اور اولیاء اللہ کا بغض ہو، اس میں کوئی خیر نہ ہوگی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں