شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

کورونا ظلم و فساد اور خونریزی کا نتیجہ ہے

کورونا ظلم و فساد اور خونریزی کا نتیجہ ہے

خطیب اہل سنت زاہدان نے بیس نومبر دوہزار بیس کو نماز جمعہ سے پہلے بیان کرتے ہوئے دنیا کے مختلف کونوں میں کشت و خون اور بے گناہ شہریوں کے قتل اور خدا سے دوری کو کورونا وائرس پھیلنے کا فطری نتیجہ قرار دیا۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: دنیا کی موجودہ صورتحال بالکل عجیب اور بے مثال ہے؛ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی وائرس پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے اور سب اس سے متاثر ہوجائیں۔ ماضی کی وبائیں کسی مخصوص ملک یا علاقے تک محدود تھیں۔ لیکن اب ماڈرن دنیا کو ایک ایسا عالمی وائرس چیلنج کررہاہے جس کا حتمی علاج یا ویکسن اب تک دریافت نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ کو دنیا کے سامنے پیش کررہاہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہوش ربا ترقی کے دعویدار کیسے اس وبا کے سامنے عاجز ہیں۔
صدر دارالعلوم زاہدان نے اس وائرس کے پھیلاؤ کے اسباب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ خطرناک اور جان لیوا وائرس ظلم و ستم، قتل و خونریزی اور اللہ سے دوری کا نتیجہ ہے۔ ہرجگہ نہتے اور معصوم لوگوں کا خون بہایاجاتاہے۔ عراق، افغانستان، شام اور یمن میں بمباری سے لوگوں کو ماراجاتاہے۔
انہوں نے مزید کہا: اس وبا کا آغاز چین سے ہوا جہاں مسلم اقلیت پر سخت ترین پابندیاں عائد ہیں؛ چھوٹے بچوں کو ان کی ماؤں کے گود سے الگ کرکے مخصوص کیمپوں میں انہیں رکھاجاتاہے۔ خاندانوں کو توڑاجاتاہے اور انسانیت پر ظلم ہوتاہے۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: یمن میں چھوٹے بچے بھوک سے مررہے ہیں۔ شام میں بمباری سے اور افغانستان میں آئے روز نہتے لوگوں کا خون بہہ جاتاہے۔ حال ہی میں اسٹریلین وزارت دفاع نے اعتراف کیا ہے اس کے ایک فوجی نے درجنوں کسانوں اور عام شہریوں کا قتل عام کیاہے۔ ایسے ہی جرائم کی وجہ سے کورونا جیسے مہلک وائرس دنیا میں پھیل جاتے ہیں۔ یہ سب انسان ہی کے اعمال کے نتائج ہیں۔
انہوں نے قبائلی منازعات میں بے گناہ شہریوں کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: اگر کسی سے دشمنی ہے، اس کے قریبی رشتہ داروں کو قتل کرنا جاہلیت اور نادانی ہے۔ ان لڑائیوں میں قصوروار افراد کم اور معصوم شہری زیادہ اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں۔

’سیستان بلوچستان‘ کے مسائل تقسیم سے نہیں، پالیسیاں بدلنے سے حل ہوں گے
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے دوسرے حصے میں صوبہ سیستان بلوچستان کی تقسیم کے حوالے سے زیرِگردش افواہوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: تقسیم کے بجائے نگاہوں اور پالیسیوں میں تبدیلی لانی چاہیے۔
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے کہا: پارلیمانی ذرائع نے خبر دی ہے کہ صوبہ سیستان بلوچستان کی تقسیم کے حوالے سے انہیں ایک منصوبہ موصول ہوا ہے۔ جو لوگ صوبہ کی تقسیم کے لیے کوشش کرتے ہیں انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ اس صوبے کے مسائل کا حل تقسیم سے ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ماضی میں بہت سارے صوبے تقسیم ہوئے ہیں، لیکن ان میں کوئی خاص تبدیلی یا خوش حالی نظر نہیں آرہی ہے، تقسیم کے باوجود وہ پس ماندہ ہیں۔
ممتاز سنی عالم دین نے کہا: صوبہ سیستان بلوچستان کے مسائل کی جڑ کہیں اور ہے؛ مشکلات کی جڑ کچھ نگاہوں اور پالیسیوں میں ہے۔ بہتر یہی ہے کہ اس صوبہ کو جغرافی لحاظ سے تقسیم کرنے کے بجائے، نگاہوں اور افکار میں تبدیلی لائی جائے۔
انہوں نے مزید کہا: سیستان بلوچستان میں رہنے والے لوگ جو مختلف قومیتوں اور مسالک سے تعلق رکھتے ہیں اور ان میں دیرینہ قرابت اور رشتہ داری بھی ہے، ان میں مساوات و برابری قائم کرکے امتیازی رویوں کا خاتمہ کیا جائے۔مسلک و قومیت کے امتیاز کے بغیر قابل اور لائق افسران کی تقرری سے عوام کے مسائل کا بہتر حل نکالاجاسکتاہے۔
اہل سنت ایران کی بااثر شخصیت نے کہا: کچھ افراد جن کے پاس اپنے عوام کے لیے کوئی خاص منصوبہ نہیں، اس طرح کے شوشے چھوڑ کر لوگوں کو مصروف بنانا چاہتے ہیں تاکہ ایسی باتوں سے دل بہلائیں، حالانکہ بہتر یہی ہے کہ وہ عوام کے معاشی مسائل سمیت ان کی دیگر پریشانیوں کے بارے میں سوچیں اور دقت نظر سے ان کے مسائل کا صحیح حل پیش کریں۔

عوام کورونا سے بچنے کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کریں
مولانا عبدالحمید نے نماز جمعہ سے پہلے بیان میں ایران میں سمارٹ لاک ڈاؤن اور ایک شہر سے دوسرے شہر سفر پر پابندی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے ملک ہنگامی صورتحال سے دوچار ہے۔ کورونا نیشنل باڈی نے ہفتہ اکیس نومبر سے ملک میں سمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے جس کے نتیجے میں ملک نیم قرنطینہ میں چلا جائے گا۔
انہوں نے ماسک پہننے اور ایک ہی جگہ اکٹھے ہونے سے منع کرتے ہوئے کہا: ہوسکتاہے اگلے جمعہ کو نماز جمعہ کے لیے اجتماع نہ ہو۔ نماز جمعہ فرض ہے، لیکن چونکہ عوام کی سلامتی کا مسئلہ اولویت رکھتاہے، اگر حالات بدستور خراب ہوں، ہم شرعی اجازت سے استفادہ کرکے نماز جمعہ کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔
مولانا عبدالحمید نے بطورِ خاص شادی تقریبات اور فاتحہ خوانی کی رسومات سے منع کرتے ہوئے کہا: فاتحہ خوانی اور تعزیت کے لیے ایک جگہ اکٹھے ہونا کوئی فرض نہیں ہے، جب ہنگامی صورتحال کی وجہ سے ہم نماز جمعہ ترک کرتے ہیں، شادی اور فاتحہ خوانی کے لیے تقریبات کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے۔ لہذا سب احتیاط کریں۔ اگر کسی کا انتقال ہوتاہے، سب اپنے ہی گھروں میں دعا کا اہتمام کریں اور تعزیت کے اظہار کے لیے متبادل طریقے اختیار کریں۔
شیخ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے کورونا سے متاثر بیماروں کے ساتھ تعاون اور ہمدردی پر زور دیتے ہوئے کہا: حدیث شریف میں آیاہے کہ وبا غیرمسلموں کے لیے عذاب ہے، لیکن اگر اللہ چاہے اور مسلمان اللہ کی طرف رجوع کریں، یہ عذاب ان کے لیے رحمت بن جاتاہے۔ امید ہے اللہ تعالیٰ کورونا کو ہمارے معاشرے سے اٹھائے اور اسے ہم سب کے لیے رحمت بنادے۔
اپنے خطاب کے آخر میں مولانا عبدالحمید نے ’حاجی امید شہ بخش (سمالزی)‘ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ’حق کی جانبداری‘ اور ’خیراندیشی‘ کو مرحوم کی صفات میں یاد کرتے ہوئے ان کی مکمل مغفرت کے لیے دعا کی۔ انہوں نے سب بیماروں خاص کر کورونا سے متاثر افراد کی شفایابی کے لیے بھی دعا کی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں