مولانا مفتی قاسمی:

معاشروں کی ترقی کا راز علم ہے

معاشروں کی ترقی کا راز علم ہے

اہل سنت زاہدان کے نائب خطیب نے علم کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کسی بھی معاشرے کی ترقی کو علم ہی سے وابستہ قرار دیا۔
مولانا مفتی محمدقاسم قاسمی نے نو اکتوبر دوہزار بیس کو زاہدان میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا: ہر معاشرے میں جتنا زیادہ علم و دانش کو اہمیت دی جاتی ہے، اتنا ہی اس کی ترقی کا گراف بلند وبالا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالیٰ نے وحی کا آغاز ہی علم اور پڑھنے سے فرماکر اس کی اہمیت امت پر واضح کردی۔ اللہ رب العزت نے اہل علم کی گواہی کو اپنی اور فرشتوں کی گواہی کی مساوی قرار دی ہے۔ امام غزالیؒ کے مطابق، علما کی فضیلت کے لیے یہی ایک نکتہ کافی ہے۔
صدر دارالافتا دارالعلوم زاہدان نے کہا: اہل علم کی دوات شہدا کے خون سے وزن ہوگی۔اللہ نے اہل علم کو بڑا مقام عطا فرمایاہے۔ لہذا جس طرح بودوباش اور رہن سہن میں ہم تھوڑے پر رضامند نہیں ہوتے، علم کے حوالے سے بھی ہمیں اعلیٰ مقامات کی تلاش کرنی چاہیے۔ کم اور تھوڑے علم پر خوش ہوکر مزید کی تلاش بند نہیں کرنی چاہیے۔
مولانا محمدقاسم قاسمی نے کہا: علم سے محروم معاشرہ، پس ماندہ اور دوسروں کے محتاج رہے گا۔حدیث شریف میں آیاہے کہ اللہ تعالیٰ اس کتاب یعنی قرآن کے ذریعے، اس کے علوم کی برکت سے افراد کو اونچے مقامات تک پہنچاتاہے اور کچھ لوگوں کو نیچے گراتاہے جو اس کتاب کو اہمیت نہیں دیتے ہیں اور اس کے علوم و معارف سے ناواقف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: افسوس کی بات ہے کہ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں نماز، زکات اور معاملات جیسے ضروری مسائل کا علم نہیں ہے۔ انجانے میں ان سے سنگین غلطیاں سرزد ہوتی ہیں۔
علامہ ابوالحسن علی ندویؒ کی کتاب ’انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر‘ کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا قاسمی نے کہا: علامہ ندویؒ کے مطابق، اگر عالم اسلام ترقی کی چوٹی تک پہنچا چاہتاہے، اسے تین کام کرنے ہوں گے: نفسیاتی اوردینی تیاری، ٹیکنالوجی اور صنعتی لحاظ سے تیار رہنا اورقیادت کی بھاگ دوڑ علمی حلقوں کو دینے ہی سے مسلمان مکمل ترقی یافتہ ہوسکتے ہیں۔
مفتی قاسمی نے تمام مسلمانوں کے لیے قرآن سیکھنے کے لیے منصوبہ بندی، درس قرآن کا اہتمام، مساجد میں دینی و علمی مذاکرہ اور مفید کتابوں کے مطالعہ پر زور دیا۔
ممتاز سنی عالم دین نے اپنے خطاب کے اس حصے کے آخر میں جمعہ کے دن درودشریف کے اہتمام پر زور دیتے ہوئے جمعہ کو درود کا دن یاد کیا۔

مولانا کوہی کی رہائی سے اتحاد و یکجہتی کو تقویت ملے گی

مولانا مفتی محمدقاسم قاسمی نے مشہد میں قید سنی عالم کی سزا کے حکم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے ان کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔
انہوں نے اپنے خطاب کے دوسرے حصے میں کہا: مولانا فضل الرحمن کوہی علاقے کی علمی اور دینی شخصیات اور رہ نماؤں میں شمار ہوتے ہیں جو گزشتہ چند مہینوں سے جیل میں ہیں اور حال ہی میں انہیں 76 مہینہ قید کی سزا سنائی گئی ہے جس سے عوام میں سخت تشویش کی لہر دوڑگئی ہے۔
مفتی قاسمی نے مزید کہا: مولانا کوہی صاحب جذبہ خیرخواہی کے تحت بعض اوقات تنقید کرتے تھے، ہمیں توقع تھی کہ سیاسی اور عدلیہ کے حکام فراخدلی کا مظاہرہ کریں گے اور یہ مسئلہ صوبہ ہی میں حل ہوجائے گا، لیکن یہ مسئلہ بڑا ہوا اور اب انہیں سزا سنائی گئی۔
صدر دارالافتا دارالعلوم زاہدان نے کہا: جہاں تک ہماری اطلاعات ہیں، مولانا فضل الرحمن کوہی ایک نیک اور پرہیزگار آدمی ہیں اور علمائے کرام نے حکام کو لکھے گئے اپنے خطوط میں اس بات کو واضح کیا ہے۔ سرکردہ علمائے کرام نے سپریم لیڈر کے نام لکھے گئے خطوط میں مولانا کوہی کی رہائی کا مطالبہ پیش کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: علمائے اہل سنت ملک و ملت کے خیرخواہ ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کوہی بھی اپنی تقریروں میں سرخ لکیروں کو پار نہیں کیا ہے،آپ موجودہ نظام اور رہبرِ اعلیٰ کو تسلیم کرتے ہیں اور ہمیشہ تمام مسالک کی مقدسات کا خیال رکھتے ہیں۔
مولانا قاسمی نے کہا: عدلیہ نظام میں ایک اصول ہے کہ قانون ملزم کے حق میں ہو؛ اگر کسی شخص نے مثلا کوئی بات زبان پر لائی ہے جس کے دو مطلب ہوسکتے ہیں، ایک ملزم کے حق میں اور ایک اس کے خلاف، اس صورت میں ملزم کے حق میں فیصلہ ہوگا۔
استاذ الحدیث دارالعلوم زاہدان نے مزید کہا: حکام کو موجودہ حالات کی نازکی کا علم ہے، ہم اور ہمارے لوگ بھی اچھی طرح وقت کی حساسیت سے واقف ہیں۔ لہذا ایسے میں جب ملک معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ ایک خطرناک بیماری کی زد میں ہے، ہمیں اتحاد و یکجہتی کی مزید ضرورت ہے۔
مولانا مفتی محمدقاسم نے کہا: اگر مولانا فضل الرحمن کی سزا میں نظرثانی کرکے انہیں رہا کیاجائے، اس سے قومی اتحاد و یکجہتی کو تقویت ملے گی اور دشمن کو غلط فائدہ اٹھانے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔ عوام پرامن رہیں، اس حوالے سے ضروری کارروائی علمائے کرام کی طرف سے ہوگی اور مولانا فضل الرحمن کوہی کی رہائی کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کار لائی جائیں گی۔ حکام کی فراخدلی کو مدنظر رکھ کر امید کی جاتی ہے جلدازجلد یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ ان شاء اللہ
یاد رہے مولانا فضل الرحمن کوہی کو نومبر 2019ء میں مشہد کی ایک عدالت نے بلانے کے بعد جیل بھیج دیا ہے۔ موصوف ایرانی بلوچستان کے ضلع سرباز میں پشامگ کے خطیب جمعہ اور معروف دینی مدرسہ کے مہتمم ہیں۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں