شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید:

امریکی حکام نسل‌پرستی سے مقابلہ اور نفاذِ عدل کے‌لیے کوشش کریں

امریکی حکام نسل‌پرستی سے مقابلہ اور نفاذِ عدل کے‌لیے کوشش کریں

ایران کے ممتاز دینی و سماجی رہ نما نے پانچ جون دوہزار بیس کے خطبہ جمعہ میں مختلف امریکی ریاستوں میں عوامی مظاہروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے نسل‌پرستی کی مذمت کرتے ہوئے امریکی حکام سے مطالبہ کیا عوام سے معافی مانگ کر نسل‌پرستی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
سنی آن لائن نے مولانا عبدالحمید کی آفیشل ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی، خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: دنیا دیکھ رہی ہے کہ امریکا میں گورے جو اکثریت میں ہیں سیاہ فام اقلیت کے حوالے سے نسل‌پرستی کا شکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: کچھ امریکی گورے اپنے سیاہ فام ہم‌وطنوں کے بارے میں منفی خیالات رکھتے ہیں، چانچہ حال ہی میں ایک امریکی سفید فام پولیس اہلکار نے ایک سیاہ فام شہری کی گردن کو اپنے گھٹنے سے دباکر رکھا جو اس کی موت کی وجہ بنی۔
مولانا عبدالحمید نے کہا: اس واقعے نے پوری دنیا کے لوگوں کو سخت غمزدہ کیا اور سب کے جذبات مجروح ہوئے۔ امریکی عوام نے بھی اس نسل‌پرستانہ اقدام کے خلاف احتجاج کیا اور سڑکوں پر نکل آئے۔
انہوں نے مزید کہا: ہمیں اندازہ نہیں تھا امریکا میں اس قدر نسل‌پرستی پائی جاتی ہے کہ ایک پولیس اہلکار جس کی ذمہ‌داری قیام امن ہے، نسل‌پرستی کی بنیاد پر کسی ملزم کو قتل کر ڈالے۔ نسل‌پرستی انتہائی مذموم اور نفرت‌انگیز سوچ ہے اور اس سے پوری دنیا میں امریکا جیسے ملک کے حکام کو شرمندہ ہونا پڑا۔
اہل سنت ایران کے رہ نما نے کہا: امریکا میں عوامی مظاہروں کو ختم کرنے کا بہترین راستہ یہی ہے کہ امریکی حکام اور سیاستدان اپنی قوم اور دنیا کے لوگوں سے معافی مانگیں اور نفاذ عدل اور نسل‌پرستی کے مقابلے کے لیے کوشش کریں۔

ہر قسم کے قومی، مذہبی اور مسلکی تعصب جو انصاف کی راہ میں رکاوٹ بنے مذموم ہے
خطیب اہل سنت زاہدان نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا: کسی بھی قسم کے تععصب چاہے نسلی و قومی ہو یا مذہبی و مسلکی، جب انصاف کی فراہمی کی راہ میں رکاوٹ بنے وہ مردود و مذموم ہے۔ ایسے تعصبات دوسروں کے حقوق کو پامال کرنے کی وجہ نہیں بننا چاہیے۔
صدر جامعہ دارالعلوم زاہدان نے زور دیتے ہوئے کہا: امریکی سیاستدانوں اور دنیا کے دیگر حکمرانوں کو ہمارا مشورہ ہے کہ ایسے قومی و مذہبی تعصبات کا مقابلہ کریں جو لوگوں کو ان کے شہری حقوق سے محروم کرکے عدل و انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے کہا: ترقی‌یافتہ اقوام کی نشانیوں میں ایک یہ ہے کہ خود کو بے‌جا تعصبات سے پاک کرکے سب کے حقوق اور آزادیوں کی فراہمی کے لیے کوشاں رہتی ہیں۔
مولانا عبدالحمید نے مزید کہا: اسلام نے ہمیشہ نسل‌پرستی اور خشک تعصبات کی شدید مذمت کی ہے۔ جب دو صحابہ کے درمیان قبائلی بنیاد پر جھگڑا چل رہا تھا، آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بدبودار الفاظ سے پرہیز کیا جائے۔ اگر کوئی شخص محض قومی و قبائلی جذبات کی بنیاد پر کسی بے‌گناہ اور نہتے شخص کو مارے یا قتل کرے، اسلامی نقطہ نظر سے وہ مذموم ہے۔

ریاستی ادارے امتیازی پالیسیاں ختم کرنے کے لیے کوشش کریں
نامور سنی عالم دین نے اپنے بیان کے ایک حصے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی آیت اللہ خمینی کی برسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا موصوف نے دنیا میں آزادی کی آواز بلند کی اور سامراج کے خلاف کھڑے ہوکر مظلوم اقوام کو حریت‌پسندی کی جانب بلایا۔
انہوں نے مزید کہا: انصاف کی فراہمی اور امتیازی رویوں اور پالیسیوں کی بیخ‌کنی آیت للہ خمینی کے اعلی مقاصد میں شامل تھے اور امید ہے ریاستی ادارے (پارلیمینٹ، صدارتی ہاؤس اور عدلیہ) انہیں جامہ عمل پہنانے کے لیے کوشش کریں گے۔

مولانا محی‌الدین بلوچستانی ممتاز عالم دین تھے
خطیب اہل سنت زاہدان نے اپنے بیان کے ایک حصے میں ایرانی اہل سنت کے ممتاز عالم دین مولانا محی‌الدین بلوچستانی کے سانحہ وفات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: مولانا محی‌الدین بلوچستانی پاکستان کے شہر کوئٹہ میں انتقال کرگئے۔
انہوں نے مزید کہا: مولانا محی‌الدین بلوچستانی اس خطے کے ممتاز علما میں شمار ہوتے تھے جنہوں نے متعدد مصیبتوں اور بیماریوں کا رنج برداشت کیا۔ ان کے انتقال نے بہت سارے لوگوں کو متاثر اور غمزدہ کیا۔ بندہ اس سانحہ پر ان کے پس ماندگان اور دیگر غمزدہ افراد کے غم میں برابر شریک ہے۔ اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔
مولانا عبدالحمید نے آخر میں ایران کے شمالی شہر کلالہ کے خطیب جمعہ اور ممتاز سکالر حماد آخوند احمدی کے سانحہ انتقال پر بھی ان کے اہل خانہ و پس ماندگان سے تعزیت کا اظہار کرکے ان کے لیے مغفرت کی دعا مانگی۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں