دلی جل گئی؛ مسلم کش فسادات میں 7 افراد جاں بحق

دلی جل گئی؛ مسلم کش فسادات میں 7 افراد جاں بحق

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے موقع پر بھارتی پولیس اور انتہا پسند ہندوؤں کے مسلمانوں پر بدترین تشدد کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق ہوگئے۔
بھارتی گجرات کے قصاب مودی نے مرکزی علاقوں میں بھی آگ لگادی۔ پولیس کی سرپرستی میں بی جے پی کے رہنماؤں اور انتہا پسند ہندوؤں نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دہلی میں متنازع شہریت قانون کے خلاف پرامن دھرنے پر بیٹھے مظاہرین پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں خوفناک فسادات پھوٹ پڑے۔
دہلی میں جگہ جگہ اور گلی گلی ہنگامے چھڑ گئے۔ لوگوں کو روک روک کر ان کا مذہب پوچھا جانے لگا۔ بھارتی پولیس کی سرپرستی میں مسلمان مظاہرین پر بدترین تشدد کیا گیا۔
ہنگاموں میں 7 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے جبکہ سیکڑوں دکانیں اور املاک نذرآتش کردی گئیں۔
ان واقعات کی درجنوں ویڈیوز سوشل میڈیا پر سامنے آئیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھارتی پولیس کے سامنے چند لاشیں پڑی ہیں جبکہ پولیس اہلکار دم توڑتے مسلم نوجوانوں کو مارتے ہوئے ان سے جے شری رام کے نعرے لگانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
حملہ آور ہندوؤں نے مسلم مخالف متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کا شامیانہ اکھاڑ پھینکا اور ببانگ دہل کہا کہ انہیں پولیس کی مدد حاصل ہے۔

ٹرمپ کا دورہ بھارت؛ مسلم مخالف بل پر احتجاج کرنیوالوں پر پولیس کا انسانیت سوز تشدد
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے دوران نئی دہلی میں پولیس نے شہریت کے متنازع قانون کےخلاف دھرنےپر بیٹھے پرُامن مظاہرین پر دھاوا بول دیا۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں پولیس نے شہریت کے متنازع قانون کے خلاف دھرنے پر بیٹھے پرُامن مظاہرین پر دھاوا بول دیا، دہلی کے جعفرآباد اور گوکل پوری کے علاقے میدان جنگ بنے رہے۔
پولیس اہلکاراور بی جے پی کے غنڈے مل کرمظاہرین پرٹوٹ پڑے، انتہا پسندوں نے مظاہرین کو لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جب کہ سڑکوں پر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگادی، املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔ بی جے پی رہنما نےگزشتہ روز مظاہرین کو تین دن میں دھرناختم کرنےکی دھمکی دی تھی۔
واضح رہے کہ مودی حکومت کی جانب سے بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے منظور ہونے کے بعد سے ملک گیر مظاہرے ہورہے ہیں جسے بھارتی پولیس سختی سے کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔
بھارتی پولیس کی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ اور تشدد سے درجنوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد مسلمانوں کی ہے۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں