برسوں بعد کھڑکی گاؤں کی مسجد میں گونجی اللہ اکبر کی صدائیں

برسوں بعد کھڑکی گاؤں کی مسجد میں گونجی اللہ اکبر کی صدائیں

دہلی کی بندپڑی مساجد کی بازآبادکاری تحریک میں آج جمعیۃ علماء ہند کو اس وقت بڑی کامیابی ملی جب جمیعۃ علماء ہند دہلی کے ذمہ داروں نے مسجد کھڑکی گاؤں میں جاکر نماز باجماعت ادا کی ۔ مسجد کھڑکی گاؤں میں نماز پڑھنے سے قبل سپریم کورٹ کے سینئر وکیل محمود پراچہ کے ذریعہ ایک اوپینین لیٹر تیار کیا گیا جس پر جمعیۃ علماء دہلی کا کورنگ لیٹر لگاکر آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر جنرل راکیش تیواری،لیفٹیننٹ گورنر آفس،پولس کمشنر آفس،ڈی سی پی آفس اور تھانہ مالویہ نگر سے رسیوکرایا گیا۔ پھر دہلی جمیعۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا عبد الرزاق قاسمی کی امامت میں وفد میں شریک افراد اور آس پاس کے لوگوں نے نماز ظہر با جماعت اد اکی۔
مسجد کھڑکی گاؤں میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھ کر آس پاس کی آبادی نے فورا پولیس کو اطلاع دے دی کہ مسلمان یہاں نماز پڑھنے لگے ہیں یہ اطلاع ملتے ہی تھانہ مالویہ نگر کے ایس ایچ او مع فورس کے مسجد پہنچے اور جوتا پہنے ہوئے مسجد میں داخل ہو گئے جس سے انہیں منع کیا گیا لیکن انہوں نے کچھ بھی نہیں سنا اور معاملہ کو سلجھانے کے بجائے بگاڑنے کی پوری کوشش کی، نمازیوں کے ساتھ انتہائی نازیبا حرکتیں اور بدتمیزی کی۔ ایس ایچ او نے جارحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے یہاں تک کہ دیا کہ یہ مسجد نہیں ہے میں یہاں نماز نہیں پڑھنے دوں گا۔ ایس ایچ او کے اس انکار اور جارحانہ انداز اپنانے پر مفتی عبد الرازق نے کہاکہ آپ تحریری طور پر لکھ کر دیجئے کہ آپ یہاں نماز نہیں پڑھ سکتے ہیں تو ہم چلئے جائیں گے۔ لیکن ایس ایچ او نے ایسا کرنے سے انکار کردیا ۔ پھر بعد میں اے سی پی اور ڈی سی پی سے رابطہ کیا گیا اور انہوں مسجد پہنچ کر معاملہ کو سلجھا یا۔ ان دونوں افسران نے معاملہ کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ لیا۔ جوتے اتارکرمسجد میں داخل ہوئے اور مہذب انداز میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ آثار قدیمہ کی طرف سے اجازت لے لیجئے پھر نماز پڑھئے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا ۔
اس موقع پر مفتی عبد الرزاق صاحب نے محکمہ آثار قدیمہ کے رویہ پر افسوس کا اظہا کرتا ہے کہا کہ عجیب المیہ ہے محکمۂ آثار قدیمہ کے پاس نماز سے روکنے کا کوئی صریح قانون موجود نہیں ہے لیکن اس کے باوجود یہ محکمہ نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دیتا ہے ۔ اور ہمیشہ معاملہ کو حکومت کے اوپر ٹال دیا جاتا ہے ۔ جمعیۃعلماء ہند صوبہ دہلی کے جنرل سکریٹر مفتی عبد الرزاق قاسمی صاحب نے کہا جمعیۃ علماء ہند کی مسجد کو باز آبادکرانے کی یہ تحریک جاری رہے گی ۔ دہلی پولس کے اس رویے سے ہم اپنے مشن کو ہر گز نہیں روکیں گے۔
نماز کی ادائیگی میں مولانا محمد مسلم قاسمی صدرجمعیۃعلماء صوبہ دہلی ،مولانا محمد عمر نائب صدردہلی ،قاری محمد ساجد فیضی سکریٹری جمعیۃعلماء دہلی ، چودھری محمد اسلام قاسمی رکن عاملہ ،قاری عبدالرزاق صدرجنوبی دہلی جمعیۃعلماء دہلی ، مولانا محمد راشد ، مولانا محمد الیاس ، قاری محمد صادق ، حاجی عبدالجبار ،حاجی روز محمد ، حافظ محمد حامد ، چودھری محمد یامین ، رئیس الدین کے علاوہ کافی تعدادمیں مقامی اور آس پاس کے مسلمان شریک تھے۔
واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدرحضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب گزشتہ کئی سالوں سے آثار قدیمہ کی مساجد کوباز آباد کرانے کی کوششو ں میں مسلسل مصروف ہیں۔اس سلسلے میں مولانا سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ ،اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین وجاہت حبیب اللہ اور کانگریس صدر سونیا گاندھی سے متعدد بار ملاقات بھی کرچکے ہیں۔ جمیعۃ علماء ہند دہلی کے ذمہ داروں کا ماننا ہے کہ مسجد کھڑکی گاؤں میں اداکی گئی نماز انہیں ملاقاتوں کا نتیجہ ہے۔

بصیرت آن لائن


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں