مسلمانوں کو عصری اور دینی تعلیم پریکساں توجہ دینے کی ضرورت

مسلمانوں کو عصری اور دینی تعلیم پریکساں توجہ دینے کی ضرورت

مشہور عالم دین اور کشن گنج سے رکن پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے دینی تعلیم کو مسلمانوں کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں عصری اور دینی تعلیم پر یکساں طور پر توجہ دینی چاہئے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ دیر رات مدرسہ قاسم العلوم منجھوک میں تعلیمی بیداری کانفرنس میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہی۔
مولانا قاسمی نے کہا کہ یہ علاقہ آزادی کے بعد سے ہی ہندوستان کا پسماندہ علاقہ رہا ہے اور یہاں تعلیمی صورت حال دیگر علاقوں کے مقابلے میں پسماندہ رہی ہے۔ اس لئے ان علاقوں پرزیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مدرسہ کے تعلیمی نظام کو سراہتے ہوئے کہا کہ جب تک ان علاقوں کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی دور نہیں کی جاتی اس وقت اس علاقے کی ترقی نہیں ہوگی۔
انہوں نے مدارس کے ذمہ داروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ مدارس میں بچوں کو تعلیم کے ساتھ تربیت بھی دیں تاکہ وہ بچے آگے چل کر اصلاح معاشرہ کے کاموں میں مددگار ثابت ہوں اور اس وقت علما کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ،معاشرہ کی درستگی پر زیادہ سے زیادہ توجہ دیں کیوں کہ جب تک معاشرہ اچھا نہیں ہوگا اس وقت اچھے افراد بھی نہیں نگلیں گے۔
مدرسہ قاسم العلوم منجھوک کے مہتمم اور جامعہ حسینہ راندیرسورت گجرات کے استاذ حدیث و تفسیر مفتی عقیل احمد قاسمی نے اس پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عصری اور دینی علوم کے درمیان ایک خلیج حائل ہے جسے پاٹنے کی ضرورت ہے اور جب تک دونوں علوم کے درمیان خلیج حائل اس وقت تک مدارس اور علمائے کے برے میں غلط فہمی برقرار رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس لئے ،مدرسہ ٖقاسم العلوم نے اپنے نصاب تعلیم میں دونوں علوم کو جگہ دی ہے۔ جس کا ثمرہ آپ حضرات نے طلباء کی کارکردگی کی شکل میں دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیمانچل اور اس سے متصل مغربی بنگال میں جہالت اور پسماندگی سے اپنے پاؤں پسار رکھے ہیں جس کی وجہ سے یہاں عوام نہ صرف اپنے حقوق سے محروم ہیں بلکہ وہ اس کے بارے میں بھی نابلد ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ برسوں سے یہ علاقہ جہالت پسماندگی کا شکار رہا ہے اور مسلم علاقہ ہونے کی وجہ سے ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا رہا ہے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام میں اس ضمن میں بیداری پیدا کی جائے۔ تاکہ وہ لوگ نہ صرف اپنے حقوق کو جان سکیں بلکہ تعلیمی پسماندگی سے بھی چھٹکارا پاسکیں۔
کینیا سے تشریف لانے والے مولانا مشفق عالم (مہتم مدرسہ تجوید القرآن)نے اس موقع پر کہا کہ مذہب میں تعلیم پر بہت زور دیاگیا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ جس امت کے سپرد تعلیم و تعلیم اور فلاح و بہبود کاکام تھا وہ خود جہالت و پسماندگی کا شکار ہے۔
دیگر مقررین میں مولانا جاوید اقبال نائب صدر جمعےۃ علمائے بہار و پرنسپل مدرسہ انجمن اسلامیہ کشن گنج ،مولانا آفاق سبحانی، مہتمم مدرسہ خلیلیہ کشن گنج، مولانا ابراہیم مدرسہ اسلامیہ صوفی باغ سورت اور دیگر مقررین شامل تھے۔ اہم شرکا میں مولانا غیاث الدین، مولانا ابوالکلام مظاہری دارالعلوم زکر یا بن منکھی پورنیہ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ اس کانفرنس میں12 حفاظ گرام کی دستار بھی بندی کی گئی اور حفاظ سمیت متعدد طلباء کو انعام سے نوازا گیا۔طلبا نے اردو، انگریزی اور عربی زبانوں میں تقریر کرکے اپنے جوہر کا مظاہرہ کیا۔

بصیرت نیوز سروس


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں