وے آف دی نائف

وے آف دی نائف

عمران خان نے ایک نجی ٹی وی چینل کے انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کے دورِ حکومت میں امریکا نے پاکستان پر ڈرون حملہ کیا تو ان کی حکومت ڈرون مار گرائے گی۔

امریکی تھنک ٹینک کا بھی یہی کہنا ہے کہ پاکستان کے انتخابات ڈرون پالیسی تبدیل کر سکتے ہیں۔ ایک امریکی اخبار کے تجزیہ کے مطابق نواز شریف یا کوئی دوسرا وزیراعظم آگیا تو امریکا کو کئی امور پر مشکل مذاکرات کرنا پڑیں گے جس میں پاکستان پر ڈرون کا استعمال بھی شامل ہو گا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ڈرون کا استعمال ختم ہو جائے گا بلکہ اس کا استعمال قدرے محدود کر دیا جائے گا۔ امریکا چاہتا ہے کہ ڈرون پالیسی پر پاکستان کی سول و فوجی حکمرانوں سے واضح بات ہو سکے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے حال ہی میں پاکستان پر ڈرون حملوں سے متعلق کچھ انکشافات شائع کئے ہیں جن کو پاکستان نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
سی آئی اے کے افسر کی شائع کردہ اس نئی کتاب نے پرویز مشرف کے خفیہ معاہدوں سے پردہ اٹھایا ہے۔ امریکا میں شائع ہونے والی نئی کتاب ‘Way Of The Knife’ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملے ایک خفیہ ڈیل کے نتیجے میں شروع کئے گئے۔ یہ ڈیل سی آئی اے اور مشرف حکومت کے درمیان ہوئی تھی۔ اس کتاب کی اشاعت کے بعد پاکستان میں موجود سابق صدر پرویز مشرف نے بھی امریکا کے ساتھ ڈرون حملوں سے متعلق خفیہ ڈیل کا اعتراف کر لیا ہے لیکن ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کی اجازت صرف خاص مواقع پر دی گئی تھی۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں کتاب کے اقتباسات شائع کئے گئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ڈرون حملوں کی اجازت دینے کے لئے تیار نہ تھا لیکن پھر ایسے حالات پیدا ہوئے کہ پاکستان کو 2004ءمیں سی آئی اے کو کہنا پڑا کہ وہ طالبان کے اتحادی کمانڈر نیک محمد کو ہلاک کرے جس کے بدلے میں وہ ڈرون حملوں کی اجازت دیدے گا۔
نیشنل سکیورٹی کا نمائندہ اور کتاب کا مصنف مارک مازیٹی کتاب میں لکھتا ہے کہ نیک محمد نے کئی سال سے قبائلی علاقوں میں پاکستانی فوج کے خلاف حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا اسے قتل کرنے کی کئی بار کوشش کی گئی جو ناکام رہی، اس کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے باعث پاکستانی حکام میں شدید مایوسی پائی جاتی تھی جس کے باعث نیک محمد کے ساتھ معاہدہ بھی کیا گیا جو مختصر عرصہ تک برقرار رہا۔ مصنف کے مطابق اسی صورتحال میں پاکستانی حکام نے کمانڈر نیک محمد کو سی آئی اے کے ذریعہ ہلاک کرانے کا فیصلہ کیا اور اس کے نتیجے میں ایک خفیہ معاہدہ طے پایا۔ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے اس معاہدہ میں اس بات پر اتفاق ہوا تھا کہ امریکی ڈرون صرف قبائلی علاقوں تک محدود رہیں گے اور سی آئی اے ڈرون حملوں سے قبل پاکستان سے منظوری لے گی۔ اس وقت کے صدر اور ڈکٹیٹر صدر پرویز مشرف نے امریکی ایجنسی سی آئی اے کے اعلیٰ عہدیدار سے مبینہ طور پر کہا تھا کہ اس معاہدہ کو پاکستان میں مخفی رکھنا ممکن نہ ہو گا کیوں کہ پاکستان میں اکثر چیزیں آسمان سے گرتی ہیں۔
نیویارک ٹائمز میں شائع اقتباسات کے مطابق 2004ءمیں کئے جانے والے امریکی ڈرون حملے جس میں نیک محمد سمیت دو لڑکے جن کی عمریں دس سے سولہ سال تھیں کو امریکی ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا اوراس کی ذمہ داری پاکستانی فوج نے لے لی تھی جبکہ وہ حملہ در اصل امریکی ایجنسی نے کیا تھا۔ پاکستان کے مطالبے پر اس کے ریاستی دشمنوں کے قتل کے بدلے میں سی آئی اے نے پاکستان کے ساتھ ڈرون حملوں کے لئے اس کی فضائی حدود استعمال کرنے کا بھی خفیہ معاہدہ کیا۔ اخبار کے مطابق سی آئی اے نے اب تک سینکڑوں ڈرون حملے کئے جن میں پاکستانی اور عرب دہشت گردوں سمیت ہزاروں عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔
اخبار کے مطابق امریکی ایجنسیوں نے پاکستانی علاقوں کو قتل کرنے کی تجربہ گاہیں بنایا ہوا ہے۔ ڈرون حملوں میں ہزاروں ہلاکتوں کے باوجود نہ تو کوئی پاکستانی حکمران اور اور نہ ہی امریکی حکمران واضح کر سکا ہے کہ آخر ڈرون حملوں کے پیچھے کس قسم کے عزائم مخفی ہیں۔ حکومت پاکستان نے نیویارک ٹائمز میں شائع والے اقتباسات کو یہ کہہ کر مستردکر دیا ہے کہ یہ رپورٹ ڈرون حملوں پر پاکستان کی واضح پوزیشن کے بارے میں انتشار پیدا کرنے کے پروپیگنڈے کا حصہ ہے۔ پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ڈرون حملوں سے الٹا نقصان ہو رہا ہے اور یہ پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستان کی سیاسی پارٹیوں نے اپنے اپنے منشور قوم کے سامنے رکھ دئیے ہیں، ان میں تحریک انصاف کا منشور اعلانیہ دعویٰ کر رہا ہے کہ وہ پاکستان کو امریکی غلامی سے نجات دلائے گا اور اگر کوئی ایک بھی ڈرون حملہ ہوا تو اسے وہیں مار گرائے گا۔ قریباً تمام پارٹیوں کے نکات ایک دوسرے کی نقل لگتے ہیں سوائے اس ایک نکتہ کے کہ ”پاکستان کو امریکی تسلط سے نجات دلائی جائے گی“ بیرونی مداخلت سے آزاد اور خود مختار پاکستان کا حصول آنے والی حکومت کی اولین کوشش ہونی چاہئے۔ قوم کے ساتھ جھوٹ نہ بولا جائے اور اغیار کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کو قوم کے سامنے رکھا جائے۔ جب تک حکمران اور عوام کے درمیان اعتماد کا رشتہ بحال نہیں ہو گا، پاکستان کی بیرونی تسلط سے نجات ناممکن ہے۔ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ”گھر کے بھیدی“ کی جانب سے شائع ہونے والی نئی کتاب ‘Way Of The Knife’ نے مشرف دور میں ہونے والے خفیہ معاہدوں کو بے نقاب کرکے آنے والی حکومت کی بھی آنکھیں کھول دی ہیں۔

طیبہ ضیاء چیمہ
بہ شکریہ روزنامہ نوائے وقت


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں