صومالیہ کے وزیر بھتیجی کے ہاتھوں ہلاک

صومالیہ کے وزیر بھتیجی کے ہاتھوں ہلاک

مشرقی افریقہ(بی بی سی) صومالیہ کے وزیر داخلہ عبدالشکور شیخ حسن موگادیشو میں ہونے والے ایک خود کش حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ پر حملہ کرنے والی بمبار وزیر داخلہ کی اپنی بھتیجی تھی جس نے شدت پسند گروپ الشہاب میں شمولیت حاصل کر لی تھی۔
الشہاب گروپ کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ پر حملے اس نے کرایا ہے اور یہ کہ ایسے مزید حملے ہوں گے۔
وزیر داخلہ عبدالشکور شیخ حسن پر ہونے والے حملہ گزشتہ تین ہفتوں میں ملک میں ہونے والا اپنی نوعیت کا تیسرا خود کش حملہ ہے۔
حکام کے مطابق وزیر داخلہ کی بھتیجی حالیہ دنوں میں کئی مرتبہ ان کے گھر آ چکی تھی جس کی وجہ سے ڈیوٹی پر موجود محافظوں نے ان کی تلاشی لینا مناسب نہیں سمجھا تھا۔
حکام کے مطابق وہ گھر میں داخل ہوئی اور اس نےخود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
وزیر داخلہ خود کش حملے میں شدید زخمی ہو گئے اور جب انہیں علاج کے لیے قریبی ملک کینیا لے جانے کی تیاری ہو رہی تھی تو اس دوران انہوں نے دم توڑ دیا۔
القاعدہ سے روابط رکھنے والی تنظیم الشہاب حالیہ ماہ میں حکومتی دستوں اور افریقی یونین کے فوجیوں کے مقابلے میں پسپائی اختیار کر رہی ہے۔
مشرقی افریقہ میں بی بی سی کے نامہ نگار وِل راس کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی جب جب الشہاب کمزور نظر آئی ہے تو اس نے اعلیٰ سطحی حکومتی عہدے داروں کو نشانہ بنایا ہے۔
واضح رہے کہ صومالیہ کے جنوبی اور وسطی علاقوں پر الشہا ب جنگجوؤں کا کنٹرول ہے جبکہ اقوام متحدہ کی حمایت سے قائم حکومت کا دائرہ اختیارات دارلحکومت موغادیشو کے محض کچھ علاقوں تک محدود ہے۔
صومالیہ گزشتہ بیس سال سے لگاتار جنگ کی لپیٹ میں ہے۔ صومالیہ کی آخری فعال حکومت کا تختہ سن انیس سو اکیانوے میں الٹا گیا تھا۔


آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں