سیلابی پانی بلوچستان کی طرف موڑنے پرپیپلز پارٹی میں جنگ چھڑ گئی

سیلابی پانی بلوچستان کی طرف موڑنے پرپیپلز پارٹی میں جنگ چھڑ گئی
pk-ploods4اسلام آباد (جنگ نیوز) پیپلز پارٹی کے جاگیرداروں اور رہنماؤں کے اثاثے بچانے کیلئے سیلابی پانی کا رخ بلوچستان کی طرف موڑنے پر جہاں حکومت بلوچستان اور اہم سیاسی رہنماؤں کی طرف سے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں پرالزامات لگائے جارہے ہیں وہاں پیپلز پارٹی کے اندر بھی شدید جنگ چھڑ گئی ہے۔

پیپلز پارٹی بلوچستان کے سیکرٹری جنرل اپنی پارٹی کے وفاقی وزرا خورشید شاہ اور اعجاز جاکھرانی کے خلاف کھل کر سامنے آگئے ہیں جن کا کہنا ہے کہ یہ رہنما بلوچستان کے 10لاکھ لوگوں کو بے گھر کرنے اور سیکڑوں ایکڑ زیر کاشت رقبہ کی تباہی کے ذمے دار ہیں۔
پی پی پی بلوچستان کے سیکرٹری جنرل بسم اللہ خان کاکڑنے باقاعدہ پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں بلوچستان کی طرف سے غیر ضروری طور پر پانی کا بہاؤ موڑنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ”دی نیوز“ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ اور اعجاز جاکھرانی نے اپنی زمینیں اور جیکب آباد میں امریکیوں کے زیر استعمال شہباز ایئر بیس بچانے کے لئے سیلابی پانی کا رخ بلوچستان کی طرف موڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک ہردلعزیزجماعت ہے اور دو طاقت ور وزرا کی طرف سے بلوچستان کی طرف سیلابی پانی چھوڑے جانے پر بلوچستان بھر میں ہماری جماعت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ حکومت نے خورشید شاہ اور اعجاز جاکھرانی کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیا تو اس سے پوری دنیا میں پارٹی کی بدنامی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اگر طاقت ور وزرا کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے تو انسانوں کے ہاتھوں تباہ ہونے والے بھی پیپلز پارٹی کے کارکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سومرو سردار نے خورشید شاہ کو اپنی چاول کی فصل بچانے کے لئے پانی کا رخ صحرائے تھر کی طرف موڑنے کے عوض20 ملین روپے کی پیشکش کی تھی جس سے دس لاکھ افراد کو بچایاجا سکتا تھا مگر خورشید شاہ نے یہ پیشکش مسترد کردی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیرہ مراد میں تباہی پھیلانے کے بعد سیلابی پانی کا رخ شہباز ایئر بیس کی طرف ہوگیا تھا مگر اس کی شدت زیادہ نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ سیلابی ریلے میں ڈوبنے والے گھروں کی تعمیرمیں تین نسلوں نے حصہ لیا مگر بارسوخ لوگوں کے باعث یہ چند گھنٹوں میں صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔
ان کے سیکرٹریٹ سے جاری پریس ریلیز میں انہوں نے پانی کا بہاؤ موڑنے کو ایک مجرمانہ عمل قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ حکومت بلوچستان کو اس کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آردرج کرا کر عدالتوں سے انصاف حاصل کرناچاہئے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ پانی کے قدرتی بہاؤ کا رخ بلوچستان کی طرف موڑنے کے لئے توری بند میں شگاف کیا گیا۔
سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین جان جمالی نے پہلے ہی سیلابی پانی کا رخ بلوچستان کی طرف موڑنے کے خلاف چیف جسٹس آف پاکستان سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان میر ظفر اللہ خان جمالی جن کا آبائی علاقہ سیلابی پانی میں تباہ ہوگیا،نے بھی اس پر بھرپور احتجاج کیا ہے۔
ادھر بلوچستان حکومت نے بھی سندھ کی طرف سے پانی کا رخ بلوچستان کی طرف موڑے جانے کے خلاف بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف سیکرٹری بلوچستان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ تمام مناسب سطحوں پر اٹھایا جائے گا کیونکہ اگر پانی کو اس کے قدرتی راستوں سے جانے دیا جاتا تو بلوچستان کو بچایا جاسکتا تھا۔

آپ کی رائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

مزید دیکهیں