اسلام آباد/لاہور(نیوز ایجنسیز)پاکستان کے سرکردہ علمائے کرام اور ماہرین قانون نے پیپلزپارٹی کی سیکرٹری اطلاعات فوزیہ وہاب کے خیالات کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے ، کوئی احتساب سے بالاتر نہیں ہے۔ حضرت عمر رضى الله عنه کو پوری دنیا میں قائد کی حیثیت دی جاتی ہے اورقرآن سے بڑھ کرکوئی آئین نہیں ہے ۔ فوزیہ وہاب کو توبہ کرنی چاہئے۔
صدر آصف زرداری پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات فوزیہ وہاب کے بیان کا نوٹس لیتے ہوئے ان کو عہدے سے برطرف کریں۔ان خیالات کا اظہار مفتی منیب الرحمن، مفتی نعیم، احسن اقبال، علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، ریٹائرڈ جسٹس وجیہہ الدین احمد ،علامہ حسن ظفر، ڈاکٹر عامر لیاقت حسین، قاضی حسین احمد، ڈاکٹر رخسانہ جبیں، لیاقت بلوچ، حافظ حسین احمد، صاحبزادہ فضل کریم، مولانا سمیع الحق ، مولانا عبدالرحیم نقشبندی، مولانا عبد الجلیل نقشبندی ، مولانا محمدامجد ، مفتی ابرار احمد، حاجی حنیف طیب، صاحبزادہ سید محمد صفدر شاہ، مولانا غلام محمد سیالوی، علامہ حیدر علوی، صاحبزادہ محمد فضل الرحمن، مولانا شفیق الرحمن قادری، پیر امین الحسنات شاہ، علامہ سید حسین الدین شاہ، انجینئر سرفراز احمد ، چوہدری شجاعت حسین ،ڈاکٹر طاہر القادری، جسٹس (ر) جاوید اقبال، سینئر وکیل اکرم شیخ، قاضی انور اور دیگر نے کیا۔ عالم دین مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ قرآن حکیم مکمل ضابطہ حیات ہے اس لئے آئین کا قرآن سے تقابل کرنا غلط ہے ۔ قرآن کریم کل بھی حاکم تھا اور آج بھی حاکم ہے۔ پاکستان کے آئین میں درج ہے کہ قرآن و سنت کو بالادستی حاصل ہوگی۔ صدر کو آئین کے تحت فوجداری مقدمات سے استثنیٰ حاصل ہے تاہم آئین کے تحت صدر کے خلاف پہلے سے قائم مقدمات ختم نہیں کئے جا سکتے ۔ کسی بھی آئین کا قرآن سے تقابل کرنا قطعاً درست نہیں ہے۔
ممتاز عالم دین مفتی نعیم نے کہا کہ فوزیہ وہاب نے گناہ کبیرہ کا ارتکاب کیا ہے انہیں توبہ کرنی چاہئے۔ ان کا حضرت عمر رضى الله عنه سے متعلق بیان سراسر غلط اور بغض پر مبنی ہے ۔ قرآن کو آئین پر بالادستی حاصل ہے ۔
جمعیت علماء اسلام ”ف“ کے مرکزی رہنماء حافظ حسین احمد نے کہا کہ حضرت عمررضى الله عنه کے دور میں آئین بھی تھا اورآئینہ ،بھی آئین کے آئینے میں حکمران اپنی اصلاح کرتے تھے۔ فوزیہ وہاب کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس دور میں آرٹیکل 248 اور این آر او نہیں تھا۔
ریٹائرڈ جسٹس وجیہ الدین احمد نے کہا کہ فوزیہ وہاب وزارت کے حصول کیلئے متنازع اور افسوسناک بیانات کا سہارا لے رہی ہیں ۔ جو کسی طور پر بھی درست نہیں ہے ۔ آئین میں درج ہے کہ تمام ملکی قوانین کو بتدریج قرآن و سنت کے مطابق لایا جائے گا۔
جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ قرآن پاک مسلمانوں کا بنیادی دستور ہے۔ قرارد داد مقاصد میں قرآن کو دستورکا ماخذ قرار دیا گیا۔
جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر رخسانہ جبیں نے کہا کہ مسلمانوں کا واحد طے شدہ آئین قرآن مجید ہے اور دستور پاکستان اس سے بالادست نہیں۔
جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے کہا کہ فوزیہ وہاب کا حضرت عمررضى الله عنه کے حوالے سے بیان جہالت پر مبنی ہے ۔
رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ فوزیہ وہاب کا بیان جہالت اور لا علمی پر مبنی ہے جنہیں دین کے حوالے سے کوئی علم نہیں ہے۔قرآن مجید کے مقابلہ میں کسی قانون کی کسی آئین کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
جمعیت علماء اسلام ”س“ کے مولانا سمیع الحق ، مولانا عبد الرحیم نقشبندی، جمعیت اتحاد العلماء کے نائب امیر مولانا عبد الجلیل نقشبندی نے کہا کہ جنہیں دین کے بارے میں کوئی علم نہیں وہی لوگ دین اور مذہب پر سب سے زیادہ بات کر رہے ہیں اور ایسی باتوں سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔
جمعیت علماء اسلام ”ف“ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا محمدامجد نے کہا کہ فوزیہ دین اسلام کے حوالے سے بالکل لا علم ہیں ۔انہیں دین کے حوالے سے خاموشی اختیار کرنی چاہیے۔
مفتی ابرار حمد نے کہا کہ صدر وزیر اعظم فوزیہ وہاب کے بیان کا ایکشن لیں۔ چےئرمین سنی اتحاد کونسل حاجی صاحبزادہ فضل کریم، سیکرٹری جنرل حاجی حنیف طیب،آرگنائزر صاحبزادہ سید محمد صفدرشاہ،مولانا غلام محمد سیالوی، علامہ حیدر علوی، صاحبزادہ محمد فضل الرحمان،مولانا شفیق الرحمان قادری،پیر امین الحسنات شاہ،علامہ سید حسین الدین شاہ،انجینئر سرفراز احمد ودیگر نے کہا کہ فوزیہ وہاب کو معلوم ہونا چاہئے کہ قرآن مجید بذات خود سب سے بڑا آئین ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ فوزیہ وہاب نے اسلامی تاریخ کو مسخ کیا۔
پاکستان مسلم لیگ کے صدر سینیٹر چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ قرآن پاک سے کسی آئین یا کتاب کا موازنہ کرنا ہی گناہ کبیرہ ہے, فوزیہ وہاب کے بیان سے ہر شخص کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اس پر انہیں معافی مانگنی اور توبہ کرنی چاہئے۔
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ فوزیہ وہاب نہیں جانتیں کہ آئین میں بھی قرآنی تعلیمات سپریم ہیں قرآن مجید کے سامنے آئین کی کوئی حیثیت نہیں فوزیہ وہاب کو معافی مانگنی اور توبہ کا اظہار کرنا چاہئے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ آئین قرآن سے بالادست نہیں ہو سکتا،آئین کے مطابق سپریم لاء قرآن و سنت ہی ہے، آئین میں یہی درج ہے کہ قرآن مجید کو فالو کیا جائیگا۔
سینئر وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ اسلام وہ پہلا مذہب ہے جس نے پہلا لکھا ہوا آئین اور دستور پوری دنیا کو دیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر قاضی انور نے کہا کہ آئین قرآن و سنت کے تابع ہے جو لوگ اسلام کو نہیں مانتے وہ بھی حضرت عمر رضى الله عنه کی عزت کرتے ہیں۔
ممتاز عالم دین مفتی نعیم نے کہا کہ فوزیہ وہاب نے گناہ کبیرہ کا ارتکاب کیا ہے انہیں توبہ کرنی چاہئے۔ ان کا حضرت عمر رضى الله عنه سے متعلق بیان سراسر غلط اور بغض پر مبنی ہے ۔ قرآن کو آئین پر بالادستی حاصل ہے ۔
جمعیت علماء اسلام ”ف“ کے مرکزی رہنماء حافظ حسین احمد نے کہا کہ حضرت عمررضى الله عنه کے دور میں آئین بھی تھا اورآئینہ ،بھی آئین کے آئینے میں حکمران اپنی اصلاح کرتے تھے۔ فوزیہ وہاب کو معلوم ہونا چاہئے کہ اس دور میں آرٹیکل 248 اور این آر او نہیں تھا۔
ریٹائرڈ جسٹس وجیہ الدین احمد نے کہا کہ فوزیہ وہاب وزارت کے حصول کیلئے متنازع اور افسوسناک بیانات کا سہارا لے رہی ہیں ۔ جو کسی طور پر بھی درست نہیں ہے ۔ آئین میں درج ہے کہ تمام ملکی قوانین کو بتدریج قرآن و سنت کے مطابق لایا جائے گا۔
جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ قرآن پاک مسلمانوں کا بنیادی دستور ہے۔ قرارد داد مقاصد میں قرآن کو دستورکا ماخذ قرار دیا گیا۔
جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر رخسانہ جبیں نے کہا کہ مسلمانوں کا واحد طے شدہ آئین قرآن مجید ہے اور دستور پاکستان اس سے بالادست نہیں۔
جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے کہا کہ فوزیہ وہاب کا حضرت عمررضى الله عنه کے حوالے سے بیان جہالت پر مبنی ہے ۔
رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ فوزیہ وہاب کا بیان جہالت اور لا علمی پر مبنی ہے جنہیں دین کے حوالے سے کوئی علم نہیں ہے۔قرآن مجید کے مقابلہ میں کسی قانون کی کسی آئین کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
جمعیت علماء اسلام ”س“ کے مولانا سمیع الحق ، مولانا عبد الرحیم نقشبندی، جمعیت اتحاد العلماء کے نائب امیر مولانا عبد الجلیل نقشبندی نے کہا کہ جنہیں دین کے بارے میں کوئی علم نہیں وہی لوگ دین اور مذہب پر سب سے زیادہ بات کر رہے ہیں اور ایسی باتوں سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔
جمعیت علماء اسلام ”ف“ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا محمدامجد نے کہا کہ فوزیہ دین اسلام کے حوالے سے بالکل لا علم ہیں ۔انہیں دین کے حوالے سے خاموشی اختیار کرنی چاہیے۔
مفتی ابرار حمد نے کہا کہ صدر وزیر اعظم فوزیہ وہاب کے بیان کا ایکشن لیں۔ چےئرمین سنی اتحاد کونسل حاجی صاحبزادہ فضل کریم، سیکرٹری جنرل حاجی حنیف طیب،آرگنائزر صاحبزادہ سید محمد صفدرشاہ،مولانا غلام محمد سیالوی، علامہ حیدر علوی، صاحبزادہ محمد فضل الرحمان،مولانا شفیق الرحمان قادری،پیر امین الحسنات شاہ،علامہ سید حسین الدین شاہ،انجینئر سرفراز احمد ودیگر نے کہا کہ فوزیہ وہاب کو معلوم ہونا چاہئے کہ قرآن مجید بذات خود سب سے بڑا آئین ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ فوزیہ وہاب نے اسلامی تاریخ کو مسخ کیا۔
پاکستان مسلم لیگ کے صدر سینیٹر چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ قرآن پاک سے کسی آئین یا کتاب کا موازنہ کرنا ہی گناہ کبیرہ ہے, فوزیہ وہاب کے بیان سے ہر شخص کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اس پر انہیں معافی مانگنی اور توبہ کرنی چاہئے۔
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ فوزیہ وہاب نہیں جانتیں کہ آئین میں بھی قرآنی تعلیمات سپریم ہیں قرآن مجید کے سامنے آئین کی کوئی حیثیت نہیں فوزیہ وہاب کو معافی مانگنی اور توبہ کا اظہار کرنا چاہئے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ آئین قرآن سے بالادست نہیں ہو سکتا،آئین کے مطابق سپریم لاء قرآن و سنت ہی ہے، آئین میں یہی درج ہے کہ قرآن مجید کو فالو کیا جائیگا۔
سینئر وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ اسلام وہ پہلا مذہب ہے جس نے پہلا لکھا ہوا آئین اور دستور پوری دنیا کو دیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر قاضی انور نے کہا کہ آئین قرآن و سنت کے تابع ہے جو لوگ اسلام کو نہیں مانتے وہ بھی حضرت عمر رضى الله عنه کی عزت کرتے ہیں۔
آپ کی رائے