مجھے اعتراف ہے کہ نواب اکبر بگٹی کے قاتلوں کی گرفتاری بلوچوں کا ایک اہم مطالبہ ہے اور جب تک یہ مطالبہ پورا نہیں ہوتا عام بلوچ نوجوانوں کے دل و دماغ میں غصے اور انتقام کی آگ کو ٹھنڈا کرنا بہت مشکل ہے۔
نواب اکبر بگٹی کے قاتلوں کی گرفتاری کے معاملے میں کوئی پیش رفت نہ ہونا یقیناً باعث تشویش ہے۔ 21/جون کے کالم کے سلسلے میں کوئٹہ سے منور علی نے ایک ای میل بھیجی ہے لکھتے ہیں کہ آپ بلوچستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے مطالبے پر بہت توجہ دیتے ہیں لیکن بلوچستان میں پنجابیوں کے قتل عام پر توجہ کیوں نہیں دیتے؟ منور علی لکھتے ہیں کہ اُن کے دادا 80 سال قبل ایک بڑے زلزلے کے بعد کوئٹہ آکر آباد ہوئے اور شہر کی تعمیر نو میں حصہ لیا۔ آج کوئٹہ سے ان تمام پنجابیوں کو مار مار بھگایا جارہا ہے جو 80سال قبل یہاں آئے تھے اور ایسا لگتا ہے کہ کوئٹہ میں پاکستان ختم ہوچکا ہے۔ سکھر سے منور تالپور نے لکھا ہے کہ آپ نے 21 / جون کے کالم میں عظیم تر پاکستان کے سلسلے میں 20 تجاویز کے ذریعہ ایک تعمیری بحث شروع کی ہے۔ اُن کا خیال ہے کہ شہباز شریف کی طرف سے دو روپے کی روٹی کے منصوبے سے زیادہ اہم بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام ہے اور اس پروگرام پر بھی سیاسی اتفاق رائے قائم کیا جائے کیونکہ یہ منصوبہ غریبوں کو روٹی کے ساتھ ساتھ کپڑا اور مکان بھی دے گا۔ منور تالپور نے شکوہ کیا ہے میڈیا نے اس پروگرام کو زیادہ اہمیت نہیں دی حالانکہ اس منصوبے کی کامیابی بھی پاکستان کو عظیم بنا سکتی ہے۔
کراچی سے احمد خان لکھتے ہیں کہ 21/جون محترمہ بے نظیر بھٹو کا یوم ولادت تھا لیکن 21جون کو آپ کے کالم میں محترمہ بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کی گرفتاری کا کہیں کوئی ذکر نہیں تھا حالانکہ آپ نے خود 20 سال قبل اپنی کتاب ”بھٹو کی سیاسی پیش گوئیاں“ میں لکھا تھا کہ اگر بے نظیر بھٹو کا جسمانی وجود مٹایا گیا تو پاکستان کے وجود کے لئے بڑے خطرات پیدا ہو جائیں گے۔ احمد خان نے لکھا ہے کہ افسوس کچھ ہفتے پہلے تک پیپلز پارٹی اقوام متحدہ انکوائری کمیشن رپورٹ کی تعریفیں کررہی تھی اور اب اچانک اس پر اعتراضات کرنے لگی جس کے بعد ہمیں کوئی شک نہیں کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد بھی پارلیمنٹ مضبوط نہیں ہوئی بلکہ محترمہ بے نظیر کے قاتل بدستور مضبوط ہیں۔ احمد علی کا خیال ہے کہ جب تک بے نظیر صاحبہ کے قاتل اور ان کے سرپرست انجام کو نہیں پہنچتے پاکستان میں سیاستدانوں کا قتل جاری رہے گا اور جب تک یہ سیاسی قتل بند نہیں ہوتے عظیم تر پاکستان کی منزل کا حصول بہت مشکل ہے۔
حامد میر
(بہ شکریہ روزنامہ جنگ)
مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…
دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…
سنیآنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…