Categories: عالم اسلام

شام کی جیلوں میں ’تقریباً 18 ہزار قیدی جاں بحق‘

ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں زیر حراست افراد پر مبینہ طور پر جیلوں میں تشدد اور ریپ کے باعث تقریباً 18 ہزار افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق سرکاری جیلوں میں ہونے والی یہ جاں بحق ہونے والوں سنہ 2011 سے 2015 کے درمیان ہوئی ہیں۔
ایمنیسٹی کا کہنا ہے کہ اس کی رپورٹ میں 65 کے قریب ان افراد کے انٹرویو شامل ہیں جنھیں خود ’تشدد کا سامنا کرنا پڑا تھا،‘ اور انھی نے حراستی مراکز اور جیلوں میں ہونے والے خوفناک پرتشدد واقعات کے بارے میں بتایا ہے۔
تنظیم نے عالمی برادری سے درخواست کی ہے کہ وہ شام پر تشدد کا استعمال ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
تاہم شامی حکومت مسلسل ان الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے۔
ایمنیسٹی کی جانب سے یہ رپورٹ جمعرات کے روز شائع کی گئی ہے جس کا نام ’اٹ بریکس دا ہیومن‘ ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق مارچ 2011 سے 2015 کے درمیان شامی صدر بشار الاسد کے خلاف بغاوت کے آغاز کے بعد سے 17723 سے زائد قیدی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس تناسب سے ہر روز دس اور ہر ماہ تین سو کے قریب لوگ مر رہے ہیں۔
اکثر قیدیوں کو جیلوں میں آنے کے بعد محافظوں کی جانب سے شدید تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جسے ’استقبالیہ پارٹی‘ کہا جاتا ہے۔
ادارے کے مطابق: ’اس کے بعد اکثر ’تلاشی کا عمل‘ شروع ہوتا ہے جس کے دوران خاص طور پر خواتین کو مرد محافظوں کی جانب سے ’ریپ اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔‘
ایک قیدی ثمر نے ایمنیسٹی کو بتایا: ’وہ ہمارے ساتھ جانوروں جیسا برتاؤ کرتے تھے، وہ جہاں تک ممکن ہو لوگوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرتے ہیں۔‘
ثمر نے مزید بتایا کہ ’میں نے خون یوں بہتے دیکھا، جیسے کوئی دریا ہو۔ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ انسانیت اس قدر گر جائے گی۔ ہمیں کبھی بھی کہیں بھی مارنے میں انھیں کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔‘
ایک اور قیدی زیاد (فرضی نام) نے بتایا کہ کیسے خفیہ ایجنسی کے حراستی مرکز میں ہوا بند ہونے سے ایک ہی دن میں سات افراد جاں بحق ہوگئے۔
زیاد نے بتایا کہ ’انھوں نے ہمیں لاتیں مارنا شروع کر دیں تاکہ یہ دیکھ سکیں کہ کون مر گیا ہے اور کون زندہ ہے۔‘
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ڈائریکٹر فلپ لوتھر کا کہنا ہے کہ ’کئی دہائیوں تک شام کی حکومتی فورسز اپنے مخالفین کو ختم کرنے کے لیے تشدد کا استعمال کرتی رہی ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’آج کل اسے کسی بھی ایسے شخص جس پر حکومت کی مخالفت کا شبہ ہو، اس کے خلاف ایک نظام کے طور پر عام شہریوں پر حملے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے انسانیت کے خلاف جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘
ایمنیسٹی اور دیگر انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ ان الزامات پر عالمی برادری کی جانب سے بات کی جانی ضروری ہے۔ خاص طور پر امریکہ اور روس جو شام کے تنازعے پر امن مذاکرات میں شامل ہیں۔

بی بی سی اردو

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago