عورت گھر کی مسجد (یعنی نماز کی مخصوص جگہ) میں اعتکاف کرے اور یہ جگہ اس کے حق میں بمنزلی مسجد کے ہوگی، یعنی کھانا، پینا، لیٹنا اسی جگہ ہوگا اور کسی طبعی یا شرعی ضرورت کے بغیر اس جگہ سے باہر نکلنے پر اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ اگر گھر میں پہلے سے نماز کی مخصوص جگہ موجود ہو تو اسی میں اعتکاف کرے، اس سے ہٹ کر گھر میں دوسری جگہ اعتکاف جائز نہیں اور پہلے سے کوئی جگہ نماز کے لئے مخصوص نہیں ہے تو اب مخصوص کرلے اور اسی میں اعتکاف کرے، گھر کی بجائے مسجد میں اعتکاف کرنا عورت کے لئے مکروہ ہے۔
“و المرأة تعتکف فی مسجد بیتها… و لو لم یکن فی بیتها مسجد، تجعل موضعاً منه مسجداً” (ھندیہ:۱؍۲۱۱)

عورت کا دورانِ اعتکاف گھر کا کام کرنا:
سوال: جو عورت گھر میں اعتکاف بیٹھے، وہ گھر کے کام کاج کس طرح کرے؟ جبکہ اور کوئی گھر کا کام کرنے والا بھی نہیں ہے۔ (محبوب عالم)
جواب: بیت الخلاء کے تقاضے اور وضوء کے علاوہ اعتکاف کی جگہ سے باہر نکلنے سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے، لہذا ایسی عورت جس کے گھر میں کوئی اور کام کاج کیلئے نہ ہو وہ مسنون اعتکاف کے لئے نہ بیٹھے، البتہ اپنے کاموں سے فارغ ہوکر اس مخصوص جگہ پر ذکر و تلاوت و عبادت کے ذریعے اس مقدس مہینے کی برکات سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔
فی الهندیة: “و إذا اعتکفت فی مسجد بیتها، فتلک البقعة فی حقها کمسجد الجماعة فی حق الرجل، لاتخرج منه إلا لحاجة الإنسان” (۱؍۲۱۱)

عورت کو اعتکاف میں بیٹھنے کے لئے شوہر کی اجازت ضروری ہے:
عورت کو اعتکاف میں بیٹھنے کے لئے خاوند سے اجازت حاصل کرنا ضروری ہے اور خاوند اسے اعتکاف سے منع بھی کرسکتا ہے، لیکن جب ایک بار اجازت دے دی تو اب منع نہیں کرسکتا۔
“فیصح من المرأة…. بإذن الزوج إن کان لها زوج” (ھندیہ: ۱؍۲۱۱)

اجازت کے بعد شوہر بیوی سے ہم بستری نہیں کرسکتا:
خاوند نے جب اجازت دے دی تو اب اس کے لئے بیوی سے ہم بستر ہونا، بوس و کنار کرنا یا اس ارادہ سے بیوی کی اعتکاف گاہ میں داخل ہونا جائز نہیں، تا ہم اس نے ہم بستری کرلی تو بیوی کا اعتکاف فاسد ہوگا، ہم بستری کے سوا دوسری باتوں سے اعتکاف نہیں ٹوٹتا۔
” فإن أذن له الزوج بالاعتکاف، لم یکن له أن یمنعها بعد ذلک، و إن منعها، لا یصح منعه” (ھندیہ: ۱؍۲۱۱)

نابالغ بچوں کو اعتکاف بٹھانا:
سوال: آج کل مسجد میں نابالغ لڑکوں کو بھی اعتکاف بٹھادیا جاتا ہے جو کہ پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔ آپ یہ بتائیں کہ کیا بچوں اور نابالغ لڑکوں کو اعتکاف بٹھایا جاسکتا ہے؟ (محبوب عالم)
جواب: اعتکاف عاقل بالغ مسلمانوں کیلئے مسنون ہے، بچوں کیلئے نہیں، سمجھدار بچے کا اعتکاف بیٹھنا اگرچہ فی نفسہ جائز ہے مگر اس زمانے میں بچوں کے اعتکاف بیٹھنے میں بہت سے مفاسد اور خرابیاں ہیں جن کے ہوتے ہوئے بچوں کو اعتکاف بٹھانا جائز نہیں۔
فی الهندیة: “و أما البلوغ فلیس بشرط لصحة الاعتکاف، فیصح من الصبی العاقل” (۱؍۱۱۲)

مفتی محمد صاحب (دارالفتاء و الارشاد، ناظم آباد۔کراچی)
(رمضان المبارک کے فضائل اور مسائل)
بشکریہ درس قرآن ڈاٹ کام

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago