Categories: عالم اسلام

جنوبی سوڈان: ’نسلی بنیادوں پر سینکڑوں شہری قتل‘

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان کے تیل کے ذخیرے سے مالا مال علاقے بنتيو میں گزشتہ ہفتے باغیوں کے قبضے کے بعد نسلی بنیادوں پر سینکڑوں لوگوں کو مار دیا گیا ہے۔

جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے مشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان لوگوں کو ایک مسجد، ایک چرچ اور ایک ہسپتال میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مقامی ریڈیو اسٹیشن سے نفرت بھری تقاریر پیش کی گئیں جن میں کہا گیا کہ کچھ گروپوں کو بنتيو سے چلے جانا چاہیے۔ اس میں مردوں سے کہا گیا کہ وہ خواتین کی عصمت دری کریں۔
نوئر کمیونٹی کو باغی رہنما ریك مشار کے حامی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ وہیں صدر سلوا كير ملک کے سب سے بڑے گروپ ڈنكا کے رکن ہیں۔
تاہم ان دونوں ہی لیڈروں کے مختلف فرقوں میں بڑی تعداد میں حامی ہیں، لیکن ایسی کئی خبریں ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ باغی، ڈنكا گروپ کے لوگوں کو مار رہے ہیں اور فوج نوئر کمیونٹی کے لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
بڑی تعداد میں نقل مکانی
ملک میں دسمبر 2013 سے کشیدگی کا آغاز ہوا جس کے بعد سے اب تک دس لاکھ سے زیادہ لوگ اپنے گھر چھوڑ کر نقل مکانی کر گئے ہیں۔ جنوبی سوڈان دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے۔
جنوبی سوڈان کے ماہر جیمز كپنیل کا کہنا ہے کہ ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال ہے جہاں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان میں غیر نوئر کمیونٹی کے لوگوں اور غیر ملکیوں کو چن چن کر مارا گیا ہے۔
بعض اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ ایک مسجد میں پناہ لینے والے 200 سے زیادہ شہریوں کو قتل کیا گیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ ہسپتال میں نوئر کمیونٹی کے عورتوں مردوں اور بچوں کو بھی مارا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک اعلی افسر ٹوبی لینزر اتوار اور پیر کو بنتيو میں موجود تھے۔ لینزر نے بی بی سی کے ’فوکس آن افریقہ‘ پروگرام میں بتایا کہ انہوں نے شہر میں لاشوں کے ڈھیر دیکھے ہیں۔ ان کے بقول ان لوگوں کو گزشتہ ہفتے ہلاک کیا گیا تھااور یہ تمام لوگ عام شہری لگ رہے تھے۔
لینزر نے یہ بھی کہا کہ مارے جانے والے زیادہ تر لوگ سوڈان کے کاروباري تھے اور زیادہ تر کا تعلق دارفور سے تھا۔
جنوبی سوڈان کے ماہر جیمز كپنیل کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کو نشانہ بنانے کی وجہ شاید یہ ہوگی کہ انہیں صدر سلوا كير کا حامی سمجھا جاتا ہے۔
وہیں ایک باغی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسجد میں مارے گئے زیادہ تر لوگ دراصل فوجی تھے جو وردی میں نہیں تھے۔
اقوام متحدہ کے افسر لیزر کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان میں حالات بہت سنگین ہیں۔
لینزر کے مطابق ان لوگوں کا کہنا ہے، ’بدلے اور تشدد کے واقعات اتنے بڑھ گئے ہیں کہ آپ کہہ نہیں سکتے کہ آگے کیا ہوگا۔‘
بنٹيو، قدرتی تیل سے مالا مال علاقہ ہے اور یہاں قبضہ کرنا اس لیے اہم ہے کیونکہ جنوبی سوڈان کو تیل سے ملنے والے آمدنی کا تقریبا 90 فیصد حصہ بنتيو سے ہی حاصل ہوتا ہے۔
علاقے میں کشمکش کے خاتمے کے لیے اس سال جنوری میں ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے لیکن حالیہ دنوں میں تشدد کے واقعات میں دوبارہ اضافہ ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے ہی بور قصبے پر حملے میں کم سے کم 58 افراد ہلاک ہو گئے تھے جو جنگی جرائم کا معاملہ ہو سکتا ہے۔
یہاں گزشتہ سال لڑائی اس وقت شروع ہوئی تھی جب صدر سلوا كير نے ریك مشار پر تختہ پلٹ کی سازش کرنے کا الزام لگایا تھا.
مشار تب نائب صدر تھے اور انہیں برخاست کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے الزامات سے انکار کیا لیکن بعد میں خود باغی گروپ بنا لیا تھا۔
جنوبی سوڈان سال 2011 میں سوڈان سے الگ ہوکر ایک علیحدہ نئی ریاست کے طور پر سامنے آیا تھا۔

بی بی سی اردو

 

 

 

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago