حبیب جالب آپ نے صحیح کہا تھا :
محبت گولیوں سے بورہے ہو
وطن کا چہرہ خوں سے دھورہے ہو
گماں تم کو کہ رستہ کٹ رہا ہے
یقیں مجھ کو کہ منزل کھورہے ہو
نہ جانے کتنے چہرے تھے جو لہو رنگ ہوئے، نہ جانے کتنے نعشیں تھیں جو بےگورو کفن ہوئیں، مائیں اپنی عصمتیں نہ بچا پائیں اپنے گُلالوں کو کیا بچاتیں اور رہے ہم، اپنا ںصف بدن کیسے بچاتے جب اسے دو لخت کرنے میں “شمشیر” ہی ہماری اپنی تھی
کس پہ الزام مکینوں نے لگائے ہونگے
گھر ہی جب گھر کے چراغوں نے جلائے ہونگے
یہ تھا خراج جو سرزمیں ڈھاکہ پر آل انڈیا مسلم لیگ کی بنیاد رکھنے کا، جو”اہلیان پاکستان”نے بنگالی عوام کے خون سےوصول کیا، وہی بنگالی جنھیں دیئے گئے القابات آج بھی سُنے جاسکتے ہیں بھوکابنگالی، ٹکے ٹکے کے لوگ (یہ بات دیگر ہے کہ یہی ٹکہ آج ہمارےروپے سےبھی بھاری ہوگیا ہے)نا انصافیوں، محرومیوں اور نفرتوں کی ایسی داستان جسے سبط کیجیئے تو دفتر کے دفتر درکار ہوں۔
یہ جمہورت اور عوامی حکومت کے دعویدار اور انکی جماعت کے بانی سارے سبق بھولے ہوئے تھے جب حکومت بنانے کا حق اہل مشرقی پاکستان کا تھا اور یہ جرنیل کے ہم نوالہ و ہم پیالہ بنے ہوئے تھے، یہ جرنیل اُنھی جرنیلوں کا تسلسل تھے جو اپنے دور حکومت کے دوران مشرقی پاکستان میں بڑا افسر توچھوڑیئے تھانے میں بنگالی ایس ایچ او بھی تعینات نہیں ہونے دیتے تھے، یہ ُپٹ سن کی فصل وہاں اُگاتے تھے اور اُسکی کمائی یہاں اُڑاتے تھے، محصولات کی وصولی کیلیئے پورا پاکستان اور تقسیم کے وقت اولین آدھا پاکستان اور ان مظالم کیخلاف آواز بلند کرنے والے غدار پاکستان
لُٹیروں نے جنگل میں شمعیں جلادیں
مسافر یہ سمجھے کہ منزل یہیں ہے
صدیق سالک صاحب 16 دسمبر1971ءکو آپ نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا تھا اور16 دسمبر 2011ءکو میں بلوچستان ڈوبتے دیکھ رہا ہوں فرق صرف یہ ہے کہ ڈھاکہ اب بنگلہ دیش کا ہے اور بلوچستان اب تک ہمارا،(مگر نہ جانے کب تک)، اگر حالات پر قابو نہ پایا، اگر تاریخ کے کوڑا دان سے اسباب سقوط ڈھاکہ کے بوسیدہ اوراق پر ایک نظر کرم نہ کی تو  ہمیں خدشہ ہے کہ کہیں پھر کوئی تاریخ کا ورق ہمارے سامنے کُھلا ہو اور پھر کوئی صدیق سالک کسی جرنیل سے پوچھے :آپ نے تو کہا تھا کہ ہندوستان کے ٹینک میرے سینے پر سے گزریں گے جب ہی سقوط ڈھاکہ ممکن ہوسکے گا، وہ جرنیل مسکراتے ہوئے کہے اگر ایسا ہوتا تو کیا نتیجہ مختلف ہوتا؟ اور صدیق سالک کا جواب پھر وہی ہو :”سر، نتیجہ تو شاید مختلف نہیں ہوتا، ہاں تاریخ ضرور مختلف ہوتی”۔۔۔۔۔۔۔

(بہ شکریہ ڈی نیوز ٹرائب)

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago