“العربیہ” ٹی وی کے مطابق اپوزیشن کی مختلف جماعتوں اور نمائندہ شخصیات کا ایک اہم اجلاس اتوار کو تُرکی کے شہر”استنبول” میں ہوا۔ اجلاس کے بعد اپوزیشن کے ایک سرکردہ لیڈر اور قومی کونسل کے سربراہ برھان غلیون نے میڈیا کے سامنے “نیشنل کونسل” کی تاسیسی اجلاس کے بارے میں تیار کردہ بیان پڑھ کر سنایا۔ بیان میں کہا گیا کہ شام میں تمام اپوزیشن جماعتیں بشمول اخوان المسلمون، کرد پارٹی اور آشورین کی نمائندہ تنظیموں نے مل کر صدر بشار الاسد کے خلاف پرامن تحریک چلانے پر اتفاق کیا ہے۔
مسٹر غلیون نے کہا کہ اپوزیشن کی قائم کرہ قومی کونسل ملک کے اندر اور باہر سیاسی محاذوں پر صدر بشار الاسد کےخلاف قومی امنگوں کے مطابق احتجاجی تحریک کو مُنظم کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ شام کی تمام مذہبی سیاسی جماعتیں، لبرل اور دائیں اور بائیں بازو کے دھڑوں نے یک نکاتی ایجنڈے پر اتفاق کیا ہے، وہ یہ کہ ہم سب کو مل کر صدر بشار الاسد اور ان کے استبدادی ٹولے کے مظالم سےقوم کو نجات دلانا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ قومی کونسل میں کسی مذہبی اور غیر مذہبی کی قید نہیں رکھی گئی۔ کونسل نے واضح کر دیا ہے کہ ملک میں پرامن انقلاب کی تحریک پر یقین رکھنے والوں کے لیے ہمارے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اپوزیشن کی نمائندہ کونسل پوری قوم کی نمائندہ تنظیم ثابت ہو گی اور پوری قوم ہمارے ساتھ صدر بشار الاسد کےخلاف تحریک میں شامل ہو جائے گی۔
اس سوال پر کہ آیا قومی کونسل کو عالمی سطح پر شام کی ایک نمائندہ تنظیم کے طور پر تسلیم کرانا کتنا مشکل ہو گا۔ غیلون نے کہا کہ کونسل کی تشکیل ایک مُشکل مرحلہ تھا لیکن اب اسے عالمی سطح پر ایک نمائندہ قومی اتحاد کے طور پر تسلیم کرانا آسان ہے کیونکہ عرب ممالک اور عالمی برادری اسی انتظار میں ہیں کہ شام میں کب اپوزیشن جماعتیں اپنی کونسل قائم کرتی ہیں تاکہ اس کے ساتھ معاملات طے کیے جا سکیں۔
کونسل کی جنرل باڈی کے ممبران کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر کونسل کی جنرل باڈی میں “جمہوری پارٹی برائے انقلاب” کی رہ نما بسمہ قضمانی کو انتظامی باڈی کی رکن اور کونسل کی ترجمان کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی باڈی میں اخوان المسلمون کے محمد ریاض شقفہ، دانشور عبدالباسط سیدا اور کرد اور آشوری اقلیتوں کے نمائندے بھی شامل ہیں جبکہ خود برہان غیلون کو کونسل کا چئیرمین منتخب کیا گیا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہرکی کہ کونسل کے قیام کے بعد شامی اپوزیشن کے دیگر دھڑوں کے لیے بھی ان کے ساتھ شامل ہونے کی راہ ہموار ہو گی۔ غلیون کی ہدایت پر بسمہ قضمانی نے انتظامی کمیٹی کے ارکان کا انتخاب کیا۔
ایک سوال کے جواب میں برہان غلیون نے کہا کہ قومی کونسل اس بات پر متفق ہے کہ ہم ملک کی داخلی سیاست میں خارجی عنصر کے عمل دخل کو تسلیم نہیں کریں گے، تاہم عالمی اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں سے ہمارا یہ مطالبہ ہےکہ وہ شامی قوم سے متعلق اپنی اخلاقی ذمہ داریاں پوری کریں۔
اس سلسلے میں ناگزیر ہے کہ عالمی برادری اپوزیشن کی تشکیل کردہ قومی کونسل کو شام کی نمائندہ کونسل کے طور پر تسلیم کرے۔ بشار الاسد کی حکومت کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ان کے گماشتوں کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی روک تھام کرائے اور جنگی جرائم کے مرتکب شامی حکمرانوں کے خلاف عالمی قانون کو حرکت میں لائے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی قسم کی فرقہ ورانہ خانہ جنگی کا امکان نہیں تاہم سرکاری فوج خود ایسی فضا پیدا کر رہی ہے اور مختلف مکاتب فکر کو ایک دوسرے کے دست و گریباں کرنے کی سازش کر رہی ہے۔
مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…
دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…
سنیآنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…
شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…