Categories: مشرق وسطی

رام اللہ:امریکی صدر کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے خلاف فلسطینیوں کا مظاہرہ

نیویارک(ایجنسیاں) مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں سیکڑوں فلسطینیوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں گذشتہ روز امریکی صدر براک اوباما کی تقریر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
فلسطینی صدر محمودعباس کے ہیڈکوارٹرز مقاطعہ کے باہر مظاہرے کے دوران فلسطینیوں نے امریکا اور صدر براک اوباما کے پتلے اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں امریکی صدر کی تقریر کی مذمت کی گئی تھی۔ایک بینر پر لکھا تھا:”جمہوریت کا لبادہ اوڑھنے والو شرم کرو”۔ایک پلے کارڈز پر لکھا تھا:”امریکا سانپ کا سربراہ ہے”۔
گذشتہ روز بھی رام اللہ میں کم سے کم پندرہ ہزار فلسطینیوں نے فلسطینی ریاست کی اقوام متحدہ میں رکنیت کے حق میں مظاہرہ کیا تھا۔فلسطینی ورکرز یونین کا کہنا ہے کہ وہ کل نماز جمعہ کے بعد پوری عرب دنیا میں امریکی سفارت خانوں کے باہر ریلیاں نکالنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے گذشتہ روز جنرل اسمبلی کے چھیاسٹھویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی ریاست کے لیے اقوام متحدہ کی رکنیت کی مخالفت کی تھی اور فلسطینیوں پر زوردیا تھا کہ وہ اپنی آزاد ریاست کے قیام کے لیے اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کا سلسلہ بحال کریں۔
انھوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن بیانات اور قراردادوں کے ذریعے قائم نہیں ہو گا اورکئی عشروں سے تصفیہ طلب تنازعے کے خاتمے کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے”۔ براک اوباما گذشتہ چند ماہ سے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں لیکن اس ضمن میں ان کی سفارتی کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی ہیں۔انھوں نے اپنی چھتیس منٹ کی تقریر کے دوران ایک توازن قائم کرنے کی بھی کوشش کی اور فلسطینیوں کوباور کرایا کہ”وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اپنے وعدے سے پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں”۔
فلسطینی وزارت اطلاعات کے ایک عہدے دار متوکل طہٰ نے امریکی صدر پر الزام عاید کیا ہے کہ انھوں نے ایک یہودی آبادکار کی طرح کی زبان بولی ہے اور انھوں نے اقوام متحدہ میں امریکا کے دائمی موقف ہی اعادہ کیا ہے جس کے تحت وہ صہیونی ریاست کا دفاع کرتا چلا آرہا ہے۔
انھوں نے فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”امریکا اقوام متحدہ میں بیالیس مرتبہ اسرائیل کے خلاف یا فلسطینیوں کی حمایت میں قراردادوں کو ویٹو کرچکا ہے۔اسی وجہ سے اسرائیل نے علاقے میں نسل پرستی کی پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے۔براک اوباما کی تقریر سے امریکا ایک مرتبہ پھر ایکسپوز ہوگیا ہے حالانکہ اس نے عرب انقلابات کی حمایت کا بھی علم اٹھا رکھا ہے۔
فلسطینی میڈیا نے بھی جنرل اسمبلی میں صدر براک اوباما کی تقریر کی مذمت کی ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اوباما نے ایک مرتبہ پھر امریکا کی جانب سے اسرائیل کی تعصب کی حد تک حمایت کا اظہار کردیا ہے اور انھوں نے فلسطینیوں کو درپیش مصائب یا مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کے لیے تعمیرات کا کوئی حوالہ نہیں دیا۔
امریکی صدر نے مئی میں 1967ء کی جنگ سے قبل کی سرحدوں کے اندر فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے انھیں اسرائیل کی جانب سے تندوتیز بیانات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔جنرل اسمبلی کے ارکان کی اکثریت فلسطینی ریاست کےقیام کے حق میں ہے۔وہ گذشتہ روز خاموشی سے امریکی صدر کی تقریر سنتے رہے اور اس دوران انھوں نے کسی قسم کی گرم جوشی کا کوئی اظہار نہیں کیا۔

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago