Categories: فقہ و احکام

كمپنى ميں رشوت اور سود خور شخص كى شراكت

تاجر كو ايك شخص نے تجارت كے ليے كچھ رقم دى، ليكن يہ رقم دينے والا شخص رشوت خورى اور سودى كاروبار كرتا ہے، كيا اس تاجر كے ذمہ كوئى گناہ ہوگا ؟

الحمد للہ:
اول:
جو شخص بھى حرام طريقے مثلا سود، رشوت، چورى اور دھوكہ دہى وغيرہ كے ساتھ مال كماتا ہے، اگر تو اس كے مال ميں حرام اور حلال ملا جلا ہے، تو كراہت كے ساتھ اس كے ساتھ خريد و فروخت كا لين دين كرنا صحيح ہے، اور اگر يہ علم ہو جائے كہ جس مال كے ساتھ وہ تجارت كرنا چاہتا ہے وہ بيعنہ حرام مال ہے، تو اس كى شراكت كرنا جائز نہيں، اور نہ ہى اس كے ساتھ لين دين كرنا چاہيے.
ابن قدامہ المقدسى رحمہ اللہ كہتے ہيں:
” اور جب وہ اس سے خريدارى كرے جس كا مال حلال اور حرام دونوں ہيں، مثلا ظالم بادشاہ، اور سود خور تو اگر يہ معلوم ہو جائے كہ فروخت كردہ چيز اس كے حلال مال ميں سے ہے تو وہ حلال ہے، اور اگر يہ معلوم ہو جائے كہ وہ حرام مال ميں سے ہے تو وہ حرام ہوگى…
اور اگر يہ معلوم نہ ہو سكے كہ وہ كونسے مال ميں سے ہے تو ہم اسے ناپسند اور مكروہ جانيں گے؛ كيونكہ اس ميں حرام ہونے كا احتمال پايا جاتا ہے، ليكن حلال كا احتمال ہونے كى بنا پر بيع باطل نہيں ہوگى، چاہے وہ قليل ہو يا كثير، اور يہ شبہ ہے، اور حرام مال كى كثرت يا قلت كے حساب سے شبہ بھى بڑا اور چھوٹا ہوگا ” انتہى.
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 4 / 180 ).
اور قيلوبى اور عميرۃ كے حاشيہ ميں ہے:
” اگرچہ مكروہ بھى ہو تو شراكت صحيح ہوگى، جس طرح كہ ذمى اور سود خور اور جس كا اكثر مال حرام كا ہو ” انتہى.
ديكھيں: حاشيۃ قيلوبى و عميرۃ ( 2 / 418 ).
اور دسوقى كے حاشيہ ميں ہے:
” يہ علم ميں ركھيں كہ جس كا اكثر مال حلال ہو اور حرام كا مال قليل ہو تو اس ميں معتبر يہى ہے كہ اس كے ساتھ لين دين كرنا اور اس سے معاملات كرنا اور اس كے مال سے كھانا جائز ہے، جيسا كہ ابن قاسم كا كہنا ہے، اور يہ اصبغ كے خلاف ہے، كيونكہ وہ اس كى حرمت كے قائل ہيں “
ديكھيں: حاشيۃ الدسوقى ( 3 / 277 ).
ليكن جس كا اكثر مال حرام ہو اور حلال قليل ہو تو اس ميں ابن قاسم كا مسلك يہ ہے كہ اس سے لين دين اور معاملات كرنا اور اس كے مال سے كھانا مكروہ ہے، اور يہى متعبر اور اصبخ كے خلاف ہے جو كہ اسے حرام كہتے ہيں.
اور جس كا سارا مال حرام كا ہو اور يہى مستغرق ذمہ سے مراد ہے تو اس كے ساتھ لين دين اور معاملات نہيں كيے جائينگے، اور اس سے مالى تصرف وغيرہ نہيں كيا جائيگا ” انتہى.

دوم:
شراكت كرنے سے قبل آپ كے ليے ضرورى ہے كہ جس شخص كى حالت ايسى ہو اسے نصيحت كريں، اور اسے اس ظلم سے چھٹكارا حاصل كرنے كى ترغيب دلائيں كہ وہ مظلوموں كو ان كا مال واپس كردے، اور اسے حلال اور طيب مال كمانے كى ترغيب دلائيں، كيونكہ جنت اچھى اور پاكيزہ جگہ ہے، اور اس ميں داخل بھى اچھا اور پاكيزہ شخص ہى ہوگا، اور آپ اسے مسلسل حرام كھانے اور حرام مال كى كمائى جارى ركھنے سے ڈرائيں كيونكہ جو جسم بھى حرام مال كے ساتھ پلا ہو اس كے ليے جہنم كى آگ زيادہ بہتر اور لائق ہے.

واللہ اعلم .

بہ شکریہ الاسلام سوال و جواب

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

5 months ago