کیا34برس کے بعد پوری قوم ’اسلامی جمہوریہ‘ کے ساتھ ہے؟

ممتازسنی عالم دین شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایران میں ’’یوم اسلامی جمہوریہ‘‘ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے سوال پیش کیا: کیا چونتیس برس کے بعد بھی پوری قوم ’اسلامی جمہوریہ‘ کے ساتھ کھڑی ہے؟ کتنے لوگوں نے اپنی راہیں جدا کردی اورکتنے ساتھ رہ گئے؟

زاہدان شہر میں خطبہ جمعہ کے ایک حصے میں یکم اپریل (یوم اسلامی جمہوریہ) کی آمد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: یکم اپریل ایرانی کلینڈر میں ایک انتہائی اہم اور تاریخی دن ہے۔ اس دن قوم کی واضح اکثریت نے آمریت کیخلاف اور خودارادیت کے حق میں ووٹ ڈالا۔ ریفرنڈم میں عوام کی اکثریت نے ’اسلامی جمہوریہ‘ کے حق میں ’ہاں‘ کا ووٹ استعمال کیا۔

انہوں نے مزیدکہا: مذکورہ ریفرنڈم نئی دنیا میں ایک نیا تجربہ تھا؛ پوری ایرانی قوم بشمول شیعہ و سنی اور دیگر قومیتوں نے اپنے ملک کی تقدیر معلوم کرنے میں حصہ لیا۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ اپنے ملک کی تقدیر میں شریک ہوں اور اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ چونکہ لوگ اسلامی نظام چاہتے تھے اسی لیے انہوں نے اس نظام کا انتخاب کیا۔

بات آگے بڑھاتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے کہا: اب نظام ’اسلامی جمہوریہ‘ 34برس کا ہوچکاہے، حکام تحقیق کریں کیا اب بھی لوگ پہلے دن کی طرح رجیم کے ساتھ ہیں؟ کیا لوگ اپنے جائز مطالبات حاصل کرچکے ہیں؟ کیا اہل سنت برادری اپنے حقوق حاصل کرچکی ہے جو ہمیشہ ملک کی حفاظت کیلیے کمربستہ رہی ہے؟ اگر ایسا نہیں ہے تو حکام دیکھ لیں ان مسائل کی جڑ کہاں ہے؟

مہتمم دارالعلوم زاہدان اور صدرشورائے مدارس اہل سنت سیستان بلوچستان نے زور دیتے ہوئے کہا: حکام کو چاہیے اہل سنت کے آئینی اور قانونی مطالبات پر توجہ دیں۔ اگر مختلف اداروں اور حکومتی شعبوں پر نظر ڈالی جائے معلوم ہوگا اہل سنت ملازمین کی تعداد بہت ناچیز اور کم ہے۔ بعض اداروں مثلا سفارتخانوں میں کوئی بھی سنی ملازم نہیں ہے۔ لہذا حکام بالا کو ہوش کے ناخن لینا چاہیے اور ایرانی قوم کے لاینفک جزو کے حقوق اور مطالبات پر کان دھرنا چاہیے؛ ایسا نہ ہو کہ وہ اپنے بچوں کا مستقبل اپنے ہی ملک میں اندھیرا دیکھ پائیں۔ بلکہ ’اسلامی جمہوریہ‘ کو اہل سنت کیلیے ایک واضح وروشن منظر بنانا چاہیے۔ اس سے انہیں حوصلہ ملے گا جو ملک کے حق میں بھی ہے۔

سیستان بلوچستان کے گورنر اپنے وعدوں کو پورے کریں
اپنے بیان کے ایک حصے میں صوبہ سیستان بلوچستان میں مسئلہ بے روزگاری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے خطیب اہل سنت زاہدان نے کہا: کئی سالوں سے ہمارا صوبہ پے درپے قحط کا شکار ہے جس کی وجہ سے شعبہ زراعت سے وابستہ افراد اور لائیواسٹاک پالنے والوں کا حال برا ہوچکاہے، صوبہ میں فیکٹریوں اور صنعتی مراکز کی تعداد کم ہے، عالمی اقتصادی پابندیاں مزیدبر علت بن چکی ہیں۔ اسی وجہ سے لوگ سخت معاشی مسائل کا شکار ہیں۔ ان کی واحدا مید مشترکہ بارڈرز پر وابستہ ہے جہاں کاروبار بآسانی ہوسکتاہے۔ اگر یہ گیٹس بند ہوں تو لوگ کیسے گزارا کریں؟

صوبائی گورنر کو مخاطب کرتے ہوئے حضرت شیخ الاسلام نے کہا: محترم گورنر نے اپنی تقرری کے بعد دواہم اور منطقی مسائل بیان کیے تھے؛ ایک یہ کہ ’برابری‘ کے ذریعے ’یکجہتی‘ پیدا کی جائے گی، یعنی روزگار کی تقسیم میں شیعہ سنی میں برابری قائم کی جائے گی تاکہ یکجہتی پیدا ہو اور دوسرا وعدہ یہ تھا کہ صوبے کے سرحدی بازاروں کو پررونق بنایا جائے گا۔ افسوس کا مقام ہے کہ سات ماہ گزرنے کے بعد الٹا تمام سرحدی مارکیٹس بند کردی گئی ہیں اور ’برابری‘ و ’یکجہتی‘ کی کوئی نشانی نظر نہیں آتی۔ لہذا عوام کو یہ حق ہے کہ گورنر کے وعدوں کی تکمیل کا انتظار کریں ۔ حکام کو چاہیے غریب لوگوں کے معاش کی فکر کریں اور روزگار فراہم کرنے سے لوگوں کو حرام اور ناجایز کاموں سے بچائیں۔

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago