Categories: مشرق وسطی

شامی فورسزکی شہروں پر بمباری جنگی جرم قرار دی جائے:ترکی

ترک وزیرخارجہ احمد داؤد اوغلو نے کہا ہے کہ شامی حکومت کی اپنے ہی شہریوں پر بمباری کو جنگی جرم قرار دیا جائے۔انھوں نے امدادی اداروں کو شام میں خانہ جنگی سے متاثرہ شہریوں تک زیادہ رسائی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
انھوں نے عالمی برادری سے یہ مطالبہ بدھ کو سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔ترک وزیرخارجہ نے کہا:”شامی رجیم کو واضح طور پر یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ وہ شہروں پر جنگی طیاروں کے ذریعے جو بمباری کررہے ہیں اور جو کچھ بھی کررہے ہیں،وہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے”۔

انھوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ خونریزی کو رکوانے کے لیے اقدامات کرے۔ان کا کہنا تھا کہ ”شام میں لوگ مررہے ہیں۔ہم کتنی دیر اور انتظار کریں گے۔عالمی برادری کی خاموشی کی وجہ سے ہلاکتیں ہورہی ہیں”۔

احمد داؤد اوغلو کا کہنا تھا کہ حلب اور دوسرے شہری علاقوں میں بلاامتیاز بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور جنگ میں بھی اس کو ایک جنگی جرم قرار دیا جاتا ہے۔انھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ ”وہ کم سے کم شام میں حمص اور حماہ جیسے شہروں میں انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنائے”۔

اس موقع پراقوام متحدہ کی انسانی امور کی سربراہ ولیری این آموس نے بھی احمد داؤد اوغلو کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ شام میں انسانی صورت حال بہت بدتر ہے اور آج ہم جو کچھ ملاحظہ کررہے ہیں ،یہ سب عالمی برادری کی جانب سے بحران کے حل میں ناکامی کا نتیجہ ہے۔

انھوں نے فورم کے شرکاء کو بتایا کہ اس وقت شام میں چالیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو تشدد کا سامنا ہے اور ان کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔وہ مسلسل خوف اور بمباری کے سائے میں رہ رہے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں ساڑھے چھے لاکھ بے گھر ہوکر پڑوسی ممالک مہاجر کیمپوں میں پناہ گزین ہیں جبکہ بیس لاکھ اندرون ملک دربدر ہیں۔

قبل ازیں انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی یہ کہتی چلی آرہی ہیں کہ شامی فوج کی حزب اختلاف کے زیر قبضہ علاقوں پر بلا امتیاز بمباری سے عام شہری ہلاک ہورہے ہیں اور ان حملوں میں بچے ہی زیادہ تعداد میں نشانہ بن رہے ہیں۔ملک کے شمال میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں بازاروں ،اسپتالوں اور کھانے پینے کی اشیاء لینے کے لیے قطاروں میں کھڑے عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے جس کے نتیجے میں ان کی ہلاکتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسی تنظیمیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے یہ مطالبہ کرتی چلی آرہی ہیں کہ وہ شام کا معاملہ ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت کو بھیجے اور جنگی جرائم میں ملوث شامی عہدے داروں کے خلاف اس عدالت میں مقدمات چلائے جائیں۔


العربیہ ڈاٹ نیٹ

modiryat urdu

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago