Categories: عالم اسلام

اسرائیلی عقوبت خانے سے کم سن فلسطینی طالبہ کی رہائی

اسرائیلی حکام نے بارہ سالہ فلسطینی لڑکی کو اس کی اپیل منظور ہونے کے بعد جیل سے رہا کردیا ہے۔اس کم سن فلسطینی لڑکی پر الزام تھا کہ اس نے مغربی کنارے میں واقع ایک یہودی بستی میں یہودیوں کو چاقو گھونپنے کی سازش کی تھی اور اس نے اس کا اعتراف کیا تھا۔
دیما آل واوی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی جیل جانے والی کم سن ترین فلسطینی طالبہ ہے۔اس کی رہائی پر مقبوضہ کنارے کے شہر الخلیل کے نزدیک واقع گاؤن ہلہول میں دیما کے قریباً اسی عزیز واقارب نے اس کا استقبال کیا ہے۔
انھوں نے دیما کے مکان کو پوسٹروں اور غباروں سے سجا رکھا تھا اور دیواروں پر فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت فتح اور اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے بینرز لگائے ہوئے تھے۔
دیما نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے جیل سے باہر آکر بہت خوشی ہورہی ہے،جیل ایک بری جگہ ہے۔وہاں قید کے دوران میں اپنی ہم جماعتوں ،اپنی دوستوں اور خاندان کو بہت یاد کرتی تھی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے عدالت میں فراہم کی گئی دستاویز کے مطابق دیما آل واوی غرب اردن میں واقع یہودی بستی کارمئی سور میں 9 فروری کو اپنی قیمص میں ایک چاقو چھپا کر لائی تھی۔اس نے اسکول کی وردی پہن رکھی تھی۔ایک سکیورٹی گارڈ نے اس کو رکنے کا اشارہ کیا تھا اور ایک مکین نے اس کو زمین پر لیٹ جانے کا کہا تھا۔
اسرائیلی ٹی وی پر دکھائی گئی ایک ویڈیو کے مطابق اس مکین نے اس لڑکی سے پوچھا تھا کہ کیا وہ یہودیوں کو قتل کرنے کے لیے آئی تھی تو اس نے مبینہ طور پر ہاں میں جواب دیا تھا۔بعد میں اس نے پلی بارگین کے تحت قصور وار ہونے کا اعتراف کیا تھا جس پر عدالت نے اس کو ساڑھے چار ماہ قید کی سزا سنائی تھی لیکن اس کی اپیل کے بعد اس کو قید کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی رہا کردیا گیا ہے۔
اس کم سن لڑکی کو سزا سنائے جانے کے واقعے سے اسرائیل کا فوجی نظام انصاف کڑی تنقید کا نشانہ بنا تھا کیونکہ اس کے تحت بارہ سال کی عمر کے فلسطینی بچوں کو بھی قید میں ڈال دیا جاتا ہے جبکہ غرب اردن میں آباد یہودی آبادکاروں پر اسرائیل کے سول قانون کا اطلاق کیا جاتا ہے اور اس کے تحت چودہ سال سے کم عمر کسی کو بھی جیل میں نہیں ڈالا جاسکتا ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کچھ عرصہ قبل ایک رپورٹ میں اسرائیل پر فلسطینی بچوں کو سفاکانہ انداز میں گرفتار کرنے کا الزام عاید کیا تھا اور کہا تھا کہ اسرائیلی حکام نے گیارہ سال کی عمر تک کے بچوں کو بھی گرفتار کیا ہے اور انھیں ڈرا دھمکا کر ان سے اعترافی بیانات پر دستخط کرائے ہیں۔
اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی حکام فلسطینی والدین کو ان کے بچوں کی گرفتاریوں سے متعلق آگاہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ان کم سن فلسطینیوں کو گذشتہ سال غرب اردن اور مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ

baloch

Recent Posts

دارالعلوم مکی زاہدان کے استاد کو رہا کر دیا گیا

مولوی عبدالحکیم شہ بخش، دارالعلوم زاہدان کے استاد اور "سنی آن لائن" ویب سائٹ کے…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سیکورٹی حملے کے ردعمل میں دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ کا بیان

دارالعلوم زاہدان کے اساتذہ نے زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی اور فوجی دستوں…

5 months ago

زاہدان میں دو دینی مدارس پر سکیورٹی فورسز کے حملے میں درجنوں سنی طلبہ گرفتار

سنی‌آنلاین| سیکورٹی فورسز نے آج پیر کی صبح (11 دسمبر 2023ء) زاہدان میں دو سنی…

5 months ago

امریکہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا ایک “انسانیت سے دشمنی” ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے…

5 months ago

حالیہ غبن ’’حیران کن‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے آج (8 دسمبر 2023ء) کو زاہدان میں نماز جمعہ کی…

5 months ago

دنیا کی موجودہ صورت حال ایک “نئی جہاں بینی” کی متقاضی ہے

شیخ الاسلام مولانا عبدالحمید نے ایک دسمبر 2023ء کو زاہدان میں نماز جمعہ کی تقریب…

6 months ago